خوف ایک فطری جذبہ ہے، لیکن فوبیاز عام خوف نہیں۔ یہ انسانی صحت اور سکون کے لیے سنجیدہ خطرہ ثابت ہو سکتے ہیں۔ اس لیے انہیں سمجھنا، اور ان سے چھٹکارا پانا ضروری ہے۔ ان خیالات کا اظہار پشاور سے تعلق رکھنے والے ماہر نفسیات ڈاکٹر رضاء الرحمٰن نے ایک نجی ٹی چینل سے گفتگو میں کیا۔
ڈاکٹر رضاء الرحمٰن نے کہا کہ خوف، خطرے کے خلاف ایک قدرتی ردعمل ہے۔ یہ انسان کو اس چیلنج سے نپٹنے کے لیے تیار کرتا ہے۔ اس کے برعکس فوبیا ایک غیر معمولی اور غیر منطقی خوف ہے جو روزمرہ زندگی شدید متاثر کرتا ہے۔ مثلاً سانپ سے ڈرنا ایک فطری عمل ہے۔ اگر اس کا خوف کسی شخص کو گھر سے نکلنے سے روک دے تو یہ فوبیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سماجی فوبیا، بلندی اور بند جگہوں کا خوف، اور ایگورا فوبیا سب سے زیادہ عام فوبیاز ہیں۔ صدمہ، غربت اور آگاہی کی کمی ان مسائل کو بڑھاتی ہے۔ ان کے شکار لوگوں کو چاہیے کہ کسی ماہر نفسیات سے پیشہ ورانہ مدد حاصل کریں۔ اس سے ان کی زندگی بہتر ہو سکتی ہے۔
ان کے مطابق ذہنی صحت سے وابستہ بدنامی کے تصورات، مالی مشکلات اور کم سہولیات علاج کی راہ میں بڑی رکاوٹیں ہیں۔ کمیونٹی کی سطح پر آگاہی مہمات ضروری ہیں تاکہ لوگ ذہنی صحت کو سنجیدگی سے لیں۔ حکومتوں کو چاہیے کہ ذہنی صحت کی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائے، اس لیے کہ یہ عیاشی نہیں بلکہ بنیادی ضرورت ہے۔