فارماسوٹیکل کمپنیوں سے مراعات کے عوض ڈاکٹری نسخے کوئی ڈھکا چھپا راز نہیں۔ اب یہ بات ایک بین الاقوامی تحقیق میں بھی سامنے آئی ہے۔ تحقیق بی ایم جے گلوبل ہیلتھ میں شائع ہوئی ہے۔ اس کے مطابق کراچی میں ڈاکٹروں کے ترغیبی نسخوں کا رجحان بہت زیادہ ہے۔ تحقیق کے مطابق اس پریکٹس سے روکنے کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے۔ تاہم ڈاکٹروں کے رویے میں کوئی نمایاں تبدیلی نہیں آئی۔ تحقیق لندن سکول آف ہائجین اینڈ ٹروپیکل میڈیسن، آغا خان یونیورسٹی، اور سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کے اشتراک سے کی گئی۔
سٹڈی میں 419 ڈاکٹروں کو شامل کیا گیا۔ ان میں سے 40 فیصد نے ایسی ترغیبات قبول کرنے کا اعتراف کیا۔ ان میں سے 30 فیصد نے کہا کہ وہ اب بھی ایسا کرتے ہیں۔ کمپنیوں کی طرف سے مالی فوائد، کلینک کی تزئین و آرائش، اور تفریحی دورے مقبول ترین ترغیبات ہیں۔ ڈاکٹروں نے آمدنی بڑھانے کے دباؤ اور میڈیکل ٹریننگ کے دوران اس عمل کی قبولیت کو ان رویوں کی بنیادی وجوہات قرار دیا۔
محققین نے کہا کہ اخلاقی تربیت اور تعلیمی مداخلتیں اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے ناکافی ثابت ہوئی ہیں۔ اب سخت قوانین، عدم تعمیل پر جرمانؤں، اور طبی اخلاقیات کی تعلیم کو مؤثر بنانے کی ضرورت ہے۔
تحقیق کراچی میں ڈاکٹروں کے مراعات کے عوض نسخوں پر ہے، تاہم اس سے ان کے عمومی رجحان کی بھی عکاسی ہوتی ہے۔ اس وجہ سے مریض مہنگی اور بعض اوقات غیرضروری ادویات لینے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔