ذرائع کے مطابق پاکستان میں کچھ دواؤں کا غلط استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ ان میں تین دوائیں ٹریماڈول، گیباپینٹن، اور پرگا بالین خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ ان کی بے قابو فروخت معاشرے کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔
یہ دوائیں بنیادی طور پر درد اور اعصابی بیماریوں کے لیے بنائی گئیں۔ مثلاً پرگا بالین مرگی اور نیوروپیتھک درد کے علاج کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ ڈرگ انسپیکٹرز کے مطابق اب یہ سکون آور مقاصد کے لیے غلط استعمال ہو رہی ہے۔ نوجوانوں میں باقی دو ادویات کا بھی بطور نشہ استعمال بڑھ رہا ہے۔
اسلام آباد کوالٹی کنٹرول بورڈ نے اس کا نوٹس لیا ہے۔ بورڈ کے سیکرٹری شبیر احمد نے ڈریپ اور صوبائی ڈرگ کنٹرول اداروں کی توجہ اس جانب مبذول کرائی ہے۔ ان سے کہا گیا ہے کہ ان ادویات کو آئی سی ٹی ڈرگ سیل رولز 2013 کے شیڈول جی میں شامل کیا جائے۔ اس سے ان کی فروخت کی سخت نگرانی کی جا سکے گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں دواؤں کا غلط استعمال تشویش ناک ہے۔ اس سے نہ صرف صحت کے بلکہ سماجی مسائل بھی پیا ہو رہے ہیں۔ اس لیے انہیں کنٹرولڈ سبسٹنس کے طور پر ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔