گردے فیل ہو جائیں تو مریض کو ڈائلیسز تجویز کیا جاتا ہے۔ ڈائلیسز کی مشین ایک مصنوعی گردے کے طور پر کام کرتی ہے۔ ڈائلیسز کے مریضوں کی خوراک کے حوالے سے کچھ احتیاطیں ضروری ہوتی ہیں۔ زیادہ تر مریضوں کو سوڈیم، پوٹاشیم اور فاسفورس کی مقدار کم کرنا ہوتی ہے۔ تاہم ہر فرد کی غذائی ضروریات مختلف ہوتی ہیں لہٰذا ان اجزاء کی مقدار کا تعین ماہر غذائیات کے مشورے سے کیا جا سکتا ہے۔
غذائی احتیاطیں
عمومی طور پر یہ ہدایات مریضوں کے لیے معاون ثابت ہو سکتی ہیں:
٭ زیادہ دیر خالی پیٹ نہ رہیں۔ کھانے کو چار یا پانچ حصوں میں تقسیم کر کے وقفے وقفے سے کھائیں۔
٭ مناسب مقدار میں کھانے میں مشکل ہو تو ماہر غذائیات سے رابطہ کریں۔ وہ کیلوریز حاصل کرنے کے متبادل طریقوں سے آگاہ کرے گا۔
٭ زیادہ پروٹین کی حامل غذائیں مثلاً گوشت، مچھلی، مرغی اور انڈا وغیرہ کھائیں۔ اس کی روزانہ کی مقدار تقریباً 108 اونس ہونی چاہیے۔ اس کا اندازہ یوں لگایا جاسکتا ہے:
| وزن | کس کے برابر ہے |
| تین اونس | تاش کے پتوں کے سائز کا گوشت کا ٹکڑا / ایک 1/4 پاؤنڈ کی بیف برگر پیٹی/ 1/2 چکن بریسٹ پیس/ ایک درمیانے سائز مچھلی کا ٹکڑا |
| ایک اونس | 1 انڈا/ 1/4 کپ ٹونا مچھلی/ 1/4 کپ پنیر/ کم سوڈیم کے حامل گوشت کا 1 ٹکڑا/ 1 کھانے کا چمچ پی نٹ بٹر/ 1/2 اونس گری دار میوے یا بیج |
٭ نمک اور اس کی حامل غذائیں جسم میں مائع جمع ہونے کا سبب بنتی ہیں۔ اسے ڈائلیسز کے دوران نکالنا مشکل ہو جاتا ہے لہٰذا ان کا استعمال کم سے کم کریں۔
٭ نمک کی جگہ جڑی بوٹیاں، لیموں، سرکہ، کالی یا سفید مرچ وغیرہ استعمال کریں۔ پوٹاشیم کا حامل نمک بھی استعمال نہ کریں۔
٭ کم پوٹاشیم کی حامل غذائیں استعمال کریں۔ ان میں انگور، انناس، بروکلی، پھلیاں، ککڑی، پاستہ، نوڈلز اور چاول وغیرہ شامل ہیں۔
٭ فاسفورس کو محدود کرنے کے لیے کولا مشروبات، چوکر کی روٹی اور چوکر کے سیریل سے پرہیز کریں۔
٭ زیادہ تر مریضوں کو دن بھر میں چار کپ (32 اونس) مشروبات درکار ہوتے ہیں۔ پیاس زیادہ لگتی ہو تو ماہر غذائیات کو آگاہ کریں تاکہ وہ اسے قابو کرنے کے صحت مند طریقوں سے آگاہ کر سکے۔