پاکستان ڈیری ایسوسی ایشن (پی ڈی اے) نے پیک شدہ دودھ پر 18 فیصد سیلز ٹیکس کو غیر منصفانہ قرار دیا ہے۔ ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا ہے کہ اسے کم کر کے پانچ فیصد کیا جائے۔ اس سے عوام کو ریلیف ملے گا، اور ڈیری صنعت بھی بچ پائے گی۔
فنانس ایکٹ 2024 کے مطابق مائع اور پاؤڈر دودھ پر زیرو ریٹنگ ختم کر دی گئی ہے۔ اس کے بعد پیک شدہ دودھ پر 18 فیصد سیلز ٹیکس لاگو ہو گیا ہے۔ اس سے ایک لیٹر دودھ کی قیمت 280 روپے سے بڑھ کر 350 روپے ہو گئی ہے۔ چیئرمین پی ڈی اے عثمان ظہیر کے مطابق اگر ٹیکس پانچ فیصد کر دیا جائے تو قیمت میں 50 روپے تک کمی آ سکتی ہے۔
چیئرمین پی ڈی اے نے بتایا کہ ٹیکس میں اضفے کی وجہ سے ڈیری کی رجسٹرڈ صنعت کو مشکلات کا سامنا ہے۔ انہیں گوالوں سے دودھ کی خریداری میں 20 فیصد کمی کرنا پڑی ہے۔ اس کے نتیجے میں 35 فیصد گوالے غیر رجسٹرڈ دودھ کی طرف جا چکے ہیں۔ اس کے باعث دودھ اکٹھا کرنے والے 20 فیصد مراکز بند ہو چکے ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ صارفین اب غیر محفوظ دودھ کی طرف جا رہے ہیں۔ یہ انسانی صحت کے لیے خطرناک اور غیر دستاویزی معیشت کے پھیلاؤ کا سبب بن رہا ہے۔ ان کے مطابق دو تہائی پاکستانیوں کی ماہانہ آمدن 50 ہزار روپے سے کم ہے۔ اس وجہ سے پیک شدہ دودھ اب ان کی پہنچ سے باہر ہے، حالانکہ دودھ ہر گھر کی بنیادی غذائی ضرورت ہے۔