ڈبلیو ایچ او کی ایک رپورٹ کے مطابق 18 سال سے کم عمر کے نصف سے زیادہ بچے والدین، نگرانوں یا اساتذہ کی جانب سے جسمانی سزا کے شکار ہوتے ہیں۔ ایسے بچوں کی مجموعی ترقی کے امکانات 24 فیصد کم ہوتے ہیں۔ یہ نتائج 49 کم ترقی یافتہ ممالک کے سروے پر مبنی ہیں۔
علاقائی سطح پر جسمانی سزاؤں کی شرح مختلف ہے۔ یورپ اور وسطی ایشیا میں 41 فیصد بچے گھروں میں سزا کا سامنا کرتے ہیں۔ مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں یہ شرح 75 فیصد ہے۔ سکولوں میں مغربی بحرالکاہل میں 25 فیصد اور افریقہ اور وسطی امریکہ میں 70 فیصد سے زیادہ بچے اس کا شکار ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جسمانی سزا بچوں کی ذہنی، جذباتی اور سماجی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ وہ بڑے ہو کر پرتشدد رویہ اپناتے ہیں، اور یہ رویہ نسل در نسل منتقل ہوتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے جسمانی سزا پر پابندی، قوانین کے بہتر نفاذ اور آگاہی مہمات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔