بارش اگر مناسب مقدار میں برسے تو زمین، درختوں، انسانوں، جانوروں، پرندوں اور حشرات الارض سمیت تمام جانداروں کے لیے باعث رحمت ہوتی ہے۔ تاہم اگر یہ موسلا دھار برسے تو جانی اور مالی نقصان کا باعث بھی بن جاتی ہے۔ ماہرین موسمیات کے مطابق کسی چھوٹے سے علاقے میں مختصر وقفے کے ساتھ شدید بارشوں کا سلسلہ تکنیکی اصطلاح میں کلاؤڈ برسٹ یا بادلوں کا پھٹنا کہلاتا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق ایک گھنٹے میں کم از کم 200 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہونا اس ضمن میں شمار ہوتا ہے۔
بارش تو قطروں کی شکل میں گرتی ہے جبکہ کلاؤڈ برسٹ کی صورت میں اکٹھا بہت سا پانی بادلوں سے زمین پر گرتا ہے۔ اس کے لیے رین گش (rain gush) یا رین گسٹ (rain gust) کی اصطلاحیں بھی استعمال ہوتی ہیں۔
بادل کیسے پھٹتے ہیں؟
زمین پر یا بادلوں کے نیچے کی گرم ہوا جب اوپر کی جانب اٹھتی ہے تو پانی کے قطروں کو کچھ دیر کے لیے تھام لیتی ہے۔ جونہی اس ہوا کا دباؤ کم ہوتا ہے تو بادلوں کے اندر موجود سارے کا سارا پانی اکھٹا ہی گر جاتا ہے۔ جب ایک ساتھ اتنا پانی زور سے نیچے گرتا ہے تو سیلاب کی طرح بہنے لگتا ہے اور اپنے سامنے آنے والی ہر چیز کو بہا لے جاتا ہے۔ یہ مسئلہ عموماً پہاڑی اور صحرائی علاقوں میں رونما ہوتا ہے۔
جب بارش ہوتی ہے تو اس کے ساتھ بجلی چمکتی ہے اور بادل بھی گرجتے ہی ہیں۔ تاہم کلاؤڈ برسٹ کی صورت میں گرج اور چمک معمول سے زیادہ ہو جاتی ہے۔ واضح رہے کہ یہ سلسلہ کچھ ہی دیر کے لیے ہوتا ہے۔
آسمانی بجلی گرنے کی صورت میں فرسٹ ایڈ
٭ اگر کسی فرد پر بجلی گر جائے تو اسے زمین پر لٹا دیں۔
٭ بارش جاری ہو تو مریض کو کم سے کم حرکت دیتے ہوئے کسی محفوظ کمرے تک لے جائیں۔
٭ اپنے علاقے کے ایمرجنسی ٹیلی فون نمبروں پر اس کی اطلاع دیں۔ انہیں حادثے کی نوعیت، جگہ اور متاثر ہونے والے افراد کی تعداد کے بارے میں بتائیں۔
٭ مریض کی سانس رک رہی ہو تو اسے مصنوعی سانس دیں۔
بچاؤ کی تدابیر
آسمانی بجلی طوفان سے 10 میل دور تک گر سکتی ہے۔ اس سے بچاؤ کے لیے ان ہدایات پر عمل کریں:
٭ اگر آپ کو جھنجھناہٹ محسوس ہو اور آپ کے بال کھڑے ہو جائیں تو یہ آسمانی بجلی گرنے کی طرف اشارہ ہے۔ ایسی صورت میں اپنا سر گھٹنوں کے درمیان رکھیں۔
٭ طوفان میں بڑے درختوں، پانی اور دھاتی چیزوں سے دور رہیں۔ مزیدبراں اس دوران بلندی پر جانے سے گریز کریں۔
٭ طوفان میں چھتری اور موبائل فون استعمال نہ کریں۔
٭ اس دوران اگر گاڑی میں سفر کر رہے ہیں تو باہر ہرگز نہ نکلیں اور شیشے بند کر لیں۔
٭ گھروں اور عمارتوں میں باقاعدہ ارتھنگ کروائیں یعنی دھاتی راڈ نصب کروائیں۔ اس طرح بجلی گرنے کی صورت میں نقصان کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔
٭ کھلے میدانی یا پہاڑی علاقوں میں رہنے والے افراد گھر سے نکلنے سے قبل موسمی حالات کا جائزہ لیں۔ گرج چمک کی صورت میں باہر جانے سے گریز کریں۔