مصنوعی ذہانت کے بڑھتے استعمال پر ایک نئی تشویش پیدا ہورہی ہے۔ کیلیفورنیا کی ایک فیملی نے اوپن اے آئی کے خلاف ایک مقدمہ دائر کیا ہے۔ اس کا الزام ہے کہ چیٹ جی پی ٹی نے ان کے 16 سالہ بیٹے کو خودکشی پر آمادہ کیا۔ اسی طرح قتل-خودکشی کے ایک اور کیس میں بھی چیٹ جی پی ٹی کی گفتگو کو سبب قرار دیا گیا۔ یہ مقدمات صارفین کی حفاظت کے سوالات کو اجاگر کر رہے ہیں۔
اوپن اے آئی کی رپورٹ کے مطابق 0.07 فیصد صارفین میں ذہنی دباؤ اور سائیکوسِس کے آثار پائے گئے۔ مزید براں، 0.15 فیصد صارفین کی گفتگو میں خودکشی کے ارادوں کے اشارے بھی دیکھے گئے۔ اگرچہ یہ شرح بہت ہی کم ہے، لیکن 800 ملین فعال صارفین کے تناظر میں یہ لاکھوں لوگوں کا مسئلہ ہو سکتا ہے۔
اوپن اے آئی کے مطابق اس نے 170 ماہرین نفسیات اور ڈاکٹروں کا ایک نیٹ ورک قائم کیا ہے۔ اس کا مقصد چیٹ جی پی ٹی کے جوابات کو زیادہ محفوظ اور ہمدردانہ بنانا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے باوجود صارفین کی حفاظت مکمل طور پر یقینی نہیں ہے۔ اس لیے ذہنی دباؤ کے شکار افراد کے لیے ضروری ہے کہ وہ محض اے آئی پر انحصار کی بجائے حقیقی دنیا میں ماہرین نفسیات سے رابطہ کریں۔