Vinkmag ad

کیپسول اینڈو سکوپی

Capsule endoscopy device, a small vitamin-sized camera capsule held in hand for digestive tract examination

کیپسول اینڈو سکوپی (Capsule endoscopy) ایک پروسیجر ہے جس میں ایک چھوٹا سا وائرلیس کیمرہ استعمال ہوتا ہے۔ یہ کیمرہ ان اعضاء کی تصاویر لیتا ہے جن سے خوراک اور مائع گزرتے ہیں۔ انہیں ہاضمے کا راستہ یا ہاضمہ نالی کہا جاتا ہے۔

کیمرہ وٹامن کے سائز کے ایک کیپسول میں نصب ہوتا ہے۔ نگلے جانے کے بعد یہ کیپسول ہاضمہ نالی کے اندر سفر کرتا ہے۔ اس دوران کیمرہ ہزاروں تصاویر لے کر انہیں کمر پر بندھے بیلٹ میں موجود ریکارڈر کو بھیج دیتا ہے۔

کیپسول اینڈوسکوپی خاص طور پر چھوٹی آنت کو واضح طور پر دکھاتی ہے۔ یہ وہ حصہ ہے جہاں عام اینڈو سکوپی کے ذریعے پہنچنا آسان نہیں ہوتا۔ عام اینڈو سکوپی میں ایک لمبی اور لچکدار نالی (جس کے سرے پر ویڈیو کیمرہ ہوتا ہے) حلق یا مقعد کے راستے جسم میں داخل کی جاتی ہے۔

کیوں کی جاتی ہے؟

معالج درج ذیل وجوہات کی بنیاد پر کیپسول اینڈو سکوپی تجویز کر سکتا ہے:

٭ چھوٹی آنت میں خون بہنے کی وجہ معلوم کرنے کے لیے، جو اس پروسجیر کی سب سے عام وجہ ہے

٭ آنتوں کی سوزش والی بیماریوں کی تشخیص کے لیے، کیونکہ کیپسول اینڈوسکوپی متاثرہ اور سوجن والا حصہ دکھا سکتی ہے

٭ کینسر کی تشخیص کے لیے، کیونکہ یہ چھوٹی آنت یا ہاضمہ نالی کے دوسرے حصوں میں رسولیوں کو بھی نمایاں کر سکتی ہے۔

٭ سیلیئک بیماری کی تشخیص اور نگرانی کے لیے، جو گلوٹن کی حامل چیزیں کھانے پر مدافعتی نظام کا ردِعمل ہے

٭ غذائی نالی (ایسوفیگس) کو دیکھنے کے لیے، تاکہ اس کی بڑھی ہوئی رگیں (ویریکس) معلوم کی جا سکیں

٭ پولپس (polyps) کی جانچ کے لیے، کیونکہ کچھ موروثی امراض چھوٹی آنت میں پولپس پیدا کر سکتے ہیں

٭ ایکس رے یا دیگر امیجنگ ٹیسٹ کے غیر واضح نتائج کے بعد مزید وضاحت حاصل کرنے کے لیے

خطرات

کیپسول اینڈو سکوپی عموماً محفوظ پروسیجر ہے اور اس میں خطرات بہت کم ہیں۔ تاہم بعض اوقات کیپسول ہاضمہ نالی میں پھنس سکتا ہے اور چند روز تک پاخانے کے ساتھ باہر نہیں آتا۔ یہ خطرہ کم ہے لیکن اُن افراد میں زیادہ ہو سکتا ہے جنہیں آنت میں تنگی کا مسئلہ ہو۔ یہ تنگی رسولی، کرونز ڈیزیز یا سابقہ سرجری کے باعث ہو سکتی ہے۔

اگر مریض کو پیٹ میں درد ہو یا اس کی آنت میں تنگی کا امکان ہو تو کیپسول اینڈوسکوپی سے پہلے سی ٹی سکین کیا جا سکتا ہے۔ اگرسکین میں تنگی ظاہر نہ ہو تو بھی اس بات کا معمولی امکان رہتا ہے کہ کیپسول پھنس جائے۔

اگر کیپسول پاخانے کے ساتھ باہر نہ آئے لیکن علامات بھی ظاہر نہ ہوں تو ڈاکٹر کچھ وقت مزید انتظار کی ہدایت دے سکتا ہے۔  اگر علامات ظاہر ہوں تو اس کا مطلب آنت کی رکاوٹ ہو سکتا ہے۔ ایسی صورت میں کیپسول کو سرجری یا عام اینڈوسکوپی کے ذریعے نکالا جاتا ہے۔ آپشن کے انتخاب کا انحصار اس بات پر ہے کہ وہ کہاں پھنسا ہے۔

تیاری کیسے کریں؟

طبی عملہ آپ کو کیپسول اینڈوسکوپی سے پہلے تیاری کے تمام مراحل تفصیل سے بتائے گا۔ ان ہدایات پر عمل نہ کرنے کی صورت میں پروسیجر مؤخر ہو سکتا ہے۔

کھانا اور دوائیں

واضح تصاویر کے لیے معائنے سے کم از کم 12 گھنٹے پہلے کھانے پینے سے پرہیز کریں۔ بعض اوقات چھوٹی آنت کو صاف کرنے کے لیے جلاب (لَیکسٹیو) بھی دیا جاتا ہے تاکہ کیمرے کی تصاویر بہتر آئیں۔ معائنے سے پہلے کچھ دوائیں روکنے کی ہدایت بھی دی جا سکتی ہیں۔

دیگر احتیاطیں

زیادہ تر صورتوں میں کیپسول نگلنے کے بعد آپ روزمرہ معمولات جاری رکھ سکتے ہیں، تاہم پرمشقت ورزش یا وزن اٹھانے سے گریز ضروری ہے۔ اگر آپ کا کام جسمانی مشقت والا ہے تو اپنے معالج سے پوچھ لیں کہ آپ اسی دن کام پر واپس جا سکتے ہیں یا نہیں۔

آپ کیا توقع رکھیں

پروسیجر سے پہلے

معائنے کے دن طبی عملہ آپ کو اس کا مکمل طریقہ کار سمجھائے گا۔ آپ کو قمیض اتارنے کے لیے کہا جا سکتا ہے تاکہ پیٹ پر سٹکر نما پیچ لگائے جا سکیں۔ ان پیچز کے تار ایک ریکارڈر سے جڑتے ہیں جو کمر پر بیلٹ میں پہنا جاتا ہے۔ کیمرہ تصاویر ان پیچز کو بھیجتا ہے اور ریکارڈر انہیں محفوظ کر لیتا ہے۔

پروسیجر کے دوران

ریکارڈر لگنے کے بعد آپ پانی کے ساتھ کیپسول نگل لیتے ہیں۔ اس کی بیرونی سطح پر چکنی تہہ لگی ہوتی ہے جس سے نگلنا آسان ہو جاتا ہے۔ ایک بار کیپسول نگل لینے کے بعد آپ کو یہ محسوس نہیں ہو گا۔ اس کے بعد آپ اپنی روزمرہ سرگرمیاں مثلاً ڈرائیونگ یا دفتر جانا وغیرہ جاری رکھ سکتے ہیں۔ تاہم آپ کو دوڑنے یا چھلانگ لگانے جیسی سخت سرگرمیوں سے پرہیز کرنا ہو گا۔

پروسیجر کے بعد

کیپسول نگلنے کے دو گھنٹے بعد آپ پانی یا صاف مائع  پی سکتے ہیں۔ اگر ڈاکٹر منع نہ کرے تو چار گھنٹے بعد ہلکا کھانا یا ناشتہ کیا جا سکتا ہے۔ یہ معائنہ تقریباً آٹھ گھنٹے بعد یا جب کیپسول پاخانے کے ساتھ نکل جائے تو مکمل ہو جاتا ہے۔ اس کے بعد پیچ اور ریکارڈر اتار کر بیگ میں رکھے جاتے ہیں، جبکہ کیپسول بیت الخلا میں بہا دیا جاتا ہے۔

ہر شخص کے نظامِ ہاضمہ کی کیفیت مختلف ہوتی ہے۔ اس لیے کیپسول چند گھنٹوں میں یا کئی دن بعد بھی باہر نکل سکتا ہے۔ اگر دو ہفتوں میں کیپسول نہ نکلے تو فوراً معالج سے رابطہ کریں۔ اس صورت میں ایکسرے کیا جا سکتا ہے تاکہ معلوم ہو سکے کہ کیپسول جسم کے اندر موجود ہے یا نہیں۔

نتائج

کیپسول اینڈو سکوپی کے دوران کیمرہ ہزاروں رنگین تصاویر لیتا ہے۔ یہ تصاویر کمپیوٹر پر ایک خاص سافٹ ویئر کے ذریعے ویڈیو کی شکل میں تیار کی جاتی ہیں۔ طبی ماہر اس ویڈیو کا باریک بینی سے جائزہ لے کر ہاضمہ نالی میں کسی بھی غیر معمولی حصے کی نشاندہی کرتا ہے۔

نتائج آنے میں چند دن سے ایک ہفتہ یا اس سے زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔ اس کے بعد معالج آپ سے نتائج شیئر کرے گا۔ علاج کا فیصلہ نتائج کی روشنی میں کیا جائے گا۔

نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔

Vinkmag ad

Read Previous

کھانسی

Read Next

فیملی پلاننگ ڈے: خواتین کے لیے محفوظ اور مؤثر ذرائع کی ضرورت

Leave a Reply

Most Popular