پنجاب میں پاکستان کا پہلا کینسر ڈیٹا بینک قائم کرنے پر اتفاق ہو گیا ہے۔ کینسر رجسٹری کے قیام کا فیصلہ پنک ربن پاکستان کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر عمر آفتاب اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ملاقات میں ہوا۔
اس دوران پاکستان میں بریسٹ کینسر کی صورت حال پر بھی غور کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ بریسٹ کینسر دنیا بھر میں 55 سال جبکہ پاکستان میں 35 سال کی عمر میں ہو رہا ہے۔ بروقت تشخیص نہ ہونا مرض کے پھیلاؤ کا ایک بڑا سبب ہے۔ فیصلہ کیا گیا کہ تشخیص میں مدد کے لیے لیڈی ہیلتھ ورکرز کو ٹریننگ دی جائے گی۔
پنجاب بھر میں خواتین سٹاف کے لئے چھاتی کے سرطان کا ٹیسٹ لازمی کرنے پر بھی غور ہوا۔ وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ اس میں سہولت فراہم کرنے کے لیے ایک ایپ بھی بنائی جائے گی۔
نوازشریف کینسر ہسپتال میں بریسٹ کینسر بلاک کی تجویز کا بھی جائزہ لیا گیا۔ فیصلہ کیا گیا کہ اس کا تمام سٹاف خواتین پر مشتمل ہوگا۔ اکتوبر میں پنک ربن مہم وزیر اعلیٰ پنجاب کی سربراہی میں شروع ہوگی۔
پاکستان میں اس وقت کوئی فعال کینسر رجسٹری موجود نہیں۔ اس لیے سرطان کے مریضوں کا مستند ڈیٹا بھی دستیاب نہیں۔ یہ صورت حال مرض سے نپٹنے میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ ایسے میں پنجاب میں پاکستان کا پہلا کینسر ڈیٹا بینک قائم کرنے پر اتفاق ایک مستحسن پیش رفت ہے۔ اس سے کینسر کےعلاج کی سہولتیں فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔