پبلک ٹوائلٹس کو بہت سے لوگ بالکل غیر محفوظ سمجھتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا ٹوائلٹ سیٹ واقعتاً بیماریوں کا سبب بنتی ہے؟ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا خطرہ تو ہے لیکن، اتنا نہیں جتنا سمجھا جاتا ہے۔
یونیورسٹی آف ساؤتھ فلوریڈا (امریکہ) کی پروفیسر جل رابرٹس کے مطابق جنسی امراض کا سبب بننے والے زیادہ تر امراض جسم سے باہر زیادہ دیر زندہ نہیں رہ سکتے۔ اس لیے یہ زیادہ تر براہِ راست جنسی تعلق یا جسمانی رطوبت کے ذریعے پھیلتے ہیں۔ خون سے لگنے والے امراض مثلاً ہیپاٹائٹس اور ایچ آئی وی بھی ٹوائلٹ سیٹ کے ذریعے منتقل نہیں ہوتے۔ پیشاب کی نالی کے انفیکشن بالعموم سیٹ سے نہیں، ناقص صفائی کی وجہ سے ہوتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق کچھ جراثیم ٹوائلٹ سیٹ پر زیادہ دیر تک رہ سکتے ہیں۔ مثلاً ایچ پی وی ایک ہفتے تک رہ سکتا ہے۔ یہ عام سینیٹائزر سے ختم نہیں ہوتا۔ تاہم یہ بھی صرف اسی وقت منتقل ہو سکتا ہے جب جلد پر زخم یا خراش ہو۔ ہرپس وائرس ٹوائلٹ سیٹ سے منتقل ہونا ممکن ہے، مگر عملاً ایسا کم ہی ہوتا ہے۔ اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ سیٹ پر ٹشو یا کور بچھانا فائدہ مند ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ کاغذی مواد جراثیم روکنے کے لیے ناکافی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اصل خطرہ ٹوائلٹ سیٹ سے زیادہ جراثیم سے آلودہ ہاتھوں سے ہے۔ سیٹ، فلش یا دروازے کا ہینڈل چھونے کے بعد ہاتھ دھوئے بغیر منہ یا آنکھ کو چھونا نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ ایسے میں ای کولائی اور سالمونیلا جیسے جراثیم جسم میں داخل ہو سکتے ہیں۔ یہ پیٹ کی خرابی، قے اور اسہال کا سبب بنتے ہیں۔