ماہرین غذائیات کے مطابق زیادہ کھانے کی عادت کا تعلق پلیٹ کے سائز سے بھی ہو سکتا ہے۔ پلیٹ جتنی بڑی ہوگی، امکان ہے کہ کھانے کی مقدار بھی زیادہ ہو گی۔
بسیار خوری سے موٹاپا، دل کی بیماریاں اور دیگر طبی مسائل جنم لے سکتے ہیں۔ پروفیسر جیمز سٹبس کا تعلق لیڈز یونیورسٹی کے ساتھ ہے۔ ان کی تحقیقات کا موضوع بھوک اور توانائی میں توازن ہے۔ ان کہنا ہے کہ بڑی پلیٹیں بھی زیادہ کھانے کی عادت کو بڑھاوا دیتی ہیں۔
ماہرین غذائیات کہتے ہیں کہ خوراک کی ضرورت ہر فرد میں مختلف ہوتی ہے۔ اس لیے ہر فرد کو اپنی ضرورت کے مطابق ہی کھانا چاہیے۔ خوراک ماپنے کے لیے ہتھیلی، مٹھی یا چمچ کو پیمانہ بنایا جا سکتا ہے۔ ان کے مطابق 1970 میں پلیٹ کا سائز 22 سینٹی میٹر تھا۔ اب یہ 28 سینٹی میٹر تک پہنچ چکا ہے۔ یہ فرق ظاہر کرتا ہے کہ بسیار خوری کا رجحان بڑھا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف یہ نہ دیکھیں کہ آپ کیا کھا رہے ہیں۔ یہ بھی دیکھیں کہ آپ کتنا کھا رہے ہیں۔ ان کا مشورہ ہے کہ کھانے میں پروٹین اور فائبر شامل کریں، اس لیے کہ یہ دیر تک پیٹ کو بھرا رکھتے ہیں۔