Vinkmag ad

سی اے 125 ٹیسٹ

Blood sample for CA-125 test

سی اے 125 ٹیسٹ (CA 125 test) خون کا ایک ٹیسٹ ہے جس میں کینسر اینٹیجن 125 نامی پروٹین کی مقدار جانچی جاتی ہے۔ یہ پروٹین عام طور پر سی اے 125 کہلاتی ہے۔

یہ ٹیسٹ بالعموم بیضہ دانی (اووری) کے کینسر کے دوران، اور علاج مکمل ہونے کے بعد مریضہ کی صحت پر نظر رکھنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ بعض اوقات یہ ان خواتین کے لیے بھی تجویز کیا جاتا ہے جنہیں موروثی پس منظر کی وجہ سے بیضہ دانی کے کینسر کا خطرہ زیادہ ہو۔ اس کا مقصد بیماری کی ابتدائی علامات کا پتا لگانا ہوتا ہے۔

عام سکریننگ کے طور پر یہ ٹیسٹ مؤثر نہیں۔ اس کا سبب یہ ہے کہ کئی دیگر طبی کیفیات بھی اس پروٹین کی سطح میں اضافہ کر سکتی ہیں۔ ان میں حیض اور رحم کی رسولیاں نمایان ہیں۔ اس کے علاوہ بیضہ دانی، اینڈومیٹریئل، پیریٹونیل اور فیلوپین ٹیوب کے کینسر بھی اس کی سطح بڑھا سکتے ہیں۔

یہ کیوں کیا جاتا ہے؟

سی اے 125 ٹیسٹ خون میں کینسر اینٹیجن 125 کی مقدار معلوم کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ طبی ماہرین اسے کئی وجوہات کی بنا پر تجویز کر سکتے ہیں:

علاج کی نگرانی

اگر بیضہ دانی، اینڈو میٹریئل، پیریٹونیل یا فیلوپین ٹیوب کا کینسر ہو تو معالج وقتاً فوقتاً سی اے 125 ٹیسٹ تجویز کر سکتا ہے۔ تاہم تحقیق سے یہ ثابت نہیں ہوا کہ اس نگرانی سے مریض کی حالت یا رزلٹس بہتر ہوتے ہیں۔ اس کے برعکس یہ غیرضروری طور پر بار بار کیمو تھیراپی یا علاج کے دیگر آپشنز کی طرف بھی لے جا سکتا ہے۔

سکریننگ کے لیے

اگر کسی کی فیملی میں بیضہ دانی کے کینسر کی ہسٹری یا کوئی ایسا جینیاتی تغیر پایا جاتا ہو جو خطرہ بڑھا سکتا ہو تو معالج سی اے 125 ٹیسٹ تجویز کر سکتا ہے۔ کچھ ماہرین ایسے مریضوں کے لیے ہر 6 سے 12 ماہ بعد سی اے 125 ٹیسٹ کے ساتھ ٹرانس وجائنل الٹراساؤنڈ بھی تجویز کرتے ہیں۔

ایک اور اہم بات یہ ہے کہ بیضہ دانی کے کینسر کے دوران ہر خاتون میں سی اے 125 کی سطح نہیں بڑھتی۔ مزید یہ کہ تحقیق سے یہ بات ثابت شدہ نہیں کہ ایسی سکریننگ موت کا خطرہ کم کرتی ہے۔ ٹیسٹ مین اس کی سطح بلند آئے تو بعض اوقات یہ غیرضروری اور ممکنہ طور پر نقصان دہ ٹیسٹوں کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

کینسر دوبارہ لوٹ آنے کا خطرہ 

سی اے 125 کی سطح میں اضافہ علاج کے بعد کینسر واپس آنے کی علامت ہو سکتا ہے۔ تاہم باقاعدہ نگرانی سے علاج کے نتائج بہتر ہونے کے شواہد موجود نہیں ہیں، بلکہ یہ غیرضروری علاج کی طرف لے جا سکتا ہے۔

اگر معالج کو بیضہ دانی یا کسی اور قسم کے کینسر کا شبہ ہو تو حتمی تشخیص کے لیے مزید ٹیسٹ کیے جا سکتے ہیں۔ ان میں ٹرانس وجائنل یا پیلوک الٹراساؤنڈ، سیرم ہیومن ایپی ڈائیڈمس پروٹین 4 (HE4)، سی ٹی سکین، ایم آر آئی، اور بائیوپسی شامل ہیں

خطرات

سی اے 125 ٹیسٹ کے لیے خون کا نمونہ لینے کے خطرات بہت کم ہوتے ہیں۔ ان میں خون بہنا اور ہلکے سے چکر آنا شامل ہیں۔ شاذ و نادر صورتوں میں نمونہ لینے کے بعد انفیکشن بھی ہو سکتا ہے۔

تیاری کیسے کریں

اس کے لیے عام طور پر کسی خاص تیاری کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اگر خون کا نمونہ صرف سی اے 125 کے لیے لیا جا رہا ہو تو آپ معمول کے مطابق کھا پی سکتے ہیں۔

کیا توقع رکھنی چاہیے

سی اے 125 ٹیسٹ کے دوران آپ کی طبی ٹیم کا ایک رکن سوئی کے ذریعے ہاتھ یا بازو کی رگ سے خون کا نمونہ لیتا ہے۔ یہ نمونہ لیبارٹری کو بھیج دیا جاتا ہے۔ ٹیسٹ کے بعد آپ معمول کی سرگرمیاں جاری رکھ سکتے ہیں۔

رزلٹس

سی اے 125 ٹیسٹ کے نتائج آپ کے معالج کو بھیجے جاتے ہیں۔ آپ اپنے معالج سے دریافت کر سکتے ہیں کہ رزلٹس کب تک ملیں گے۔

اگر سی اے 125 کی سطح معمول سے زیادہ ہو تو اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ آپ کو کوئی غیرسرطانی بیماری ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ آپ کو بیضہ دانی، اینڈومیٹریئل، پیریٹونیل یا فیلوپین ٹیوب کا کینسر ہو۔ معالج مزید ٹیسٹ تجویز کر سکتے ہیں تاکہ درست تشخیص ہو سکے۔

اگر آپ کو پہلے ہی بیضہ دانی، اینڈومیٹریئل، پیریٹونیل یا فیلوپین ٹیوب کے کینسر کی تشخیص ہو چکی ہو تو سی اے 125 کی سطح میں کمی عام طور پر اس بات کی علامت ہوتی ہے کہ کینسر کا علاج مؤثر ثابت ہو رہا ہے۔ اگر سطح بڑھ رہی ہو تو یہ کینسر کے دوبارہ ظاہر ہونے یا بڑھنے کی علامت ہو سکتی ہے۔

کئی غیرسرطانی حالتیں بھی سی اے 125 کی سطح بڑھا سکتی ہیں۔ ان میں یہ شامل ہیں:

٭ اینڈومیٹریوسِس

٭ جگر کی بیماری

٭ حیض

٭ پیلوک اِنفلامیٹری بیماری

٭ حمل

٭ رحم کی رسولیاں

نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔

Vinkmag ad

Read Previous

عوامی بداعتمادی کے باعث ایچ پی وی ویکسی نیشن مہم شدید متاثر

Read Next

ایچ پی وی ویکسین لڑکیوں کیلئے لائف لائن ہے، پی ایم اے

Leave a Reply

Most Popular