Vinkmag ad

خواتین فٹبالرز نے ماہواری کے مسائل پر خاموشی توڑ دی

خواتین فٹبالرز نے ماہواری کے مسائل پر خاموشی توڑ دی- شفا نیوز

ماہواری کے مسائل پر بات کرنا بہت سے معاشروں میں معیوب سمجھا جاتا ہے۔ یہ مسائل افریقی خواتین فٹبالرز کے بھی ہیں لیکن انہوں نے اس پر خاموشی توڑ دی ہے۔

کینیا کی انٹرنیشنل فٹبالر ایس اکیدا نے یورپ میں بھی پروفیشنل فٹبال کھیلی ہے۔ اکیدا نے کہا کہ یورپ میں کھلاڑیوں کو ماہواری کے دوران کھیلنے سے استثنیٰ ملتا ہے۔ تاہم کینیا میں خواتین فٹبالرز کو یہ سہولت میسر نہیں۔ انہوں نے اس حوالے سے ایک واقعہ بھی شیئر کیا۔ ان کے بقول جب انہیں ماہواری کے دوران کھیلنے میں مشکل ہوئی تو کوچ نے اسے کھیلنے سے انکار قرار دیا۔

افریقی فٹبال کنفیڈریشن نے 2021 سے اس مسئلے پر کام شروع کیا ہے۔ فٹبال ٹیم کی کیپٹن مسکرم گوشیمے نے کہا کہ افریقی کلچر میں ماہواری پر بات کرنا مشکل ہے۔ تاہم اس پر بات کرنے سے ہی مسئلے کا حل نکلے گا۔

خواتین فٹبالرز کا ایک اہم مسئلہ غربت بھی ہے۔ فیفا کی ایک رپورٹ کے مطابق 35 فیصد کھلاڑی ماہواری کے دوران پرانے کپڑے استعمال کرتی ہیں۔ اکیدا نے بتایا کہ ان کے علاقے کی لڑکیاں سینیٹری پیڈز نہ ہونے کی وجہ سے کھیلنے سے گریز کرتی تھیں۔ اکیدا نے خواتین کوچز کی ضرورت پر زور دیا، تاکہ کھلاڑی حساس مسائل پر کھل کر بات کر سکیں۔

Vinkmag ad

Read Previous

2024 پنجاب کا گرم ترین سال

Read Next

ویٹنگ لسٹوں میں ذہنی صحت کے مریض نظرانداز

Leave a Reply

Most Popular