برین لیزنز (Brain Lesions) دماغ میں وہ غیر معمولی حصے ہیں جو ایم آر آئی یا سی ٹی اسکین پر عام دماغی ٹشوز سے مختلف دکھائی دیتے ہیں۔ یہ دھبے بعض اوقات روشن اور کبھی سیاہ شکل میں نظر آتے ہیں۔ اکثر اوقات یہ اسکین کے دوران اتفاقاً سامنے آتے ہیں اور لازمی طور پر اس بیماری یا علامت سے وابستہ نہیں ہوتے جس کے باعث ٹیسٹ کیا گیا ہو۔
برین لیزنز دماغ کے چھوٹے یا بڑے حصے کو متاثر کر سکتے ہیں۔ ان کا سبب بننے والی وجہ معمولی سے لے کر جان لیوا تک ہو سکتی ہے۔
وجوہات
اکثر برین لیزنز کی شکل مخصوص ہوتی ہے جس سے ڈاکٹر کو اس کا سبب متعین کرنے میں مدد دیتی ہے۔ بعض اوقات صرف سکین سے وجہ معلوم نہیں ہو پاتی۔ ایسے میں اضافی یا فالو اپ ٹیسٹ ضروری ہوتے ہیں۔
اس کے ممکنہ اسباب یہ ہیں:
٭ برین اینیوریزم
٭ برین اے وی ایم
٭ برین ٹیومر (سرطانی اور غیر سرطانی دونوں)
٭ دماغ میں سوزش
٭ مرگی
٭ ہائیڈرو سفیلس (Hydrocephalus)
٭ ملٹی پل سکلیروسس (Multiple sclerosis)
٭ سٹروک
٭ دماغی چوٹ
دماغی چوٹ کی وجہ سے دماغی جھٹکا لگ سکتا ہے، اور برین لیزنز بھی پیدا ہو سکتا ہے۔ دماغی جھٹکے کا اثر عموماً سکین پر نظر نہیں آتا۔ اس کی تشخیص امیجنگ ٹیسٹ کی بجائے علامات کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔
ڈاکٹر سے کب رجوع کریں
اگر سکین میں یہ حصہ غیر سرطانی نہ لگے، اور یہ کسی پرانی ختم شدہ حالت کی وجہ سے بھی نہ ہو تو ڈاکٹر مزید معلومات کے لیے اضافی ٹیسٹ کروا سکتے ہیں۔ وہ مریض کو نیورولوجسٹ کے پاس بھی بھیج سکتے ہیں۔ اگر فوری تشخیص نہ ہو سکے تو باقاعدہ وقفوں سے فالو اپ امیجنگ کی جاتی ہے۔ اس کا مقصد اس غیر معمولی حصے کی نگرانی کرنا ہے تاکہ کسی ممکنہ خطرے کا بر وقت علم ہو سکے۔
نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔