Vinkmag ad

روزے کی روح اور برکات

جب تک میگزین آپ کے ہاتھوں میں پہنچے گا‘ تب تک آپ رمضان میں کھانے پینے اور سونے کے نئے معمولات کے عادی ہو چکے ہوں گے۔ہماری امید اورخواہش ہے کہ آپ اس مہینے میں صحت مند رہیں اور اس کی برکات اور ثمرات سے بھرپور فائدہ اٹھا سکیں۔رمضان قمری سال کا وہ مہینہ ہے جس میں دنیا بھر کے مسلمان پورا ماہ مسلسل روزے رکھتے ہیں۔ تاہم روزے رکھنا،صرف اسلام یا مسلمانوں تک ہی محدود نہیں۔ یہ عبادت کی وہ قسم ہے جو مختلف مذاہب اور ثقافتوں کے حامل لوگوں میں مقبول ہے۔
روزہ رکھناایک ایسی مشق ہے جس کے ذریعے ہم جسمانی اور روحانی طور پر پاکیزگی حاصل کرتے ہیں۔ نگہداشت صحت سے متعلق ماہرین کاماننا ہے کہ روزہ کئی حوالوں سے انسانی جسم کے لئے فائدہ مند ہے ۔ اس میں جسم کو زہریلے مادوں سے پاک کرنے سے لے کر وزن گھٹنے تک ‘ پورے جسم کی سال بھر کے لئے ’اوورہالنگ‘ ہوجاتی ہے ۔ ڈاکٹروں کا کہناہے کہ سحری کھانے کے آٹھ گھنٹے بعد جسم معدے سے غذائیت جذب کرنا بند کر دیتا ہے۔عام حالات میں جگراور پٹھوں میں ذخیرہ شدہ گلوکوز جسم کو توانائی فراہم کرنے کا اہم ذریعہ ہوتا ہے۔روزے کے دوران گلوکوز کا یہ ذخیرہ جسم کو توانائی پہنچانے کے لئے سب سے پہلے استعمال ہوتا ہے ۔جب اولین ذخیرہ ختم ہوجاتاہے توجسم میں جمع شدہ چکنائیاں توانائی کے اگلے ذریعے کے طور پر استعمال ہونے لگتی ہےں جس کے نتیجے میں وزن، صحت مندانہ طور پر کم ہوجاتا ہے۔پچھلے سالوں کی طرح اس سال بھی حالیہ شمارے میں رمضان اور صحت سے متعلق معلومات فراہم کی گئی ہیں جن کی مدد سے آپ یہ جان سکتے ہیں کہ کس طرح صحت مند رہ کر رمضان کی برکتوں سے بھرپورطور پر لطف اندوز ہو ا جا سکتاہے۔
روزے کی اصل روح کو سامنے رکھا جائے تو اس سے جسمانی کے علاوہ بڑے روحانی فوائد بھی حاصل کئے جاسکتے ہیں۔ لوگ اپنی اپنی بساط کے مطابق اس سے استفادہ کرپاتے ہیں اور ہر کوئی اس کے لئے اپنا انداز اختیار کرتا ہے ۔ تاہم رمضان معاشرتی اصلاح کا بھی موقع فراہم کرتا ہے اور اس کے آثار ان مسلمان معاشروں میں زیادہ نمایاں نظر آتے ہیں جہاں لوگوں کی بڑی تعداد روزے رکھتی ہے ۔ اس دوران سامنے آنے والی اہم مثبت تبدیلیوں میں سے ایک غریب لوگوں کے دکھوں کا احساس کرنااور صدقات دینے کارجحان ہے ۔روزہ ‘ ان مسائل ، خصوصاً بھوک کے بارے میں دلوں کو نرم کرتاہے جن کاشکارآبادی کاقابل ذکر حصہ ہے ۔ اقوام متحدہ کے ادار ے ورلڈ فوڈ پروگرام کا کہنا ہے کہ” دنیا بھر میں 795ملین افراد کو صحت مند اور متحرک زندگی گزارنے کے لئے کافی مقدار میںخوراک دستیاب نہیں ہے ۔“ اس کا مطلب یہ ہوا کہ روئے زمین پر ہر نو میں سے ایک فرد کو اتنی خوراک میسر نہیں کہ وہ فعال زندگی گزار سکے ۔ اقوام متحدہ کے اسی پروگرام کے مطابق ہر سال کم غذاءکی وجہ سے پانچ سال سے کم عمر بچوں کی تقریباً آدھی آبادی ( 45 فی صد) یعنی 3.1 ملین بچے ‘ موت کا شکار ہو جاتی ہے ۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ صرف بھوک اورغذائی قلت ‘انسانی زندگی کے لئے ایڈز، ملیریا اور ٹی بی کے مجموعی خطرے سے زیادہ بڑا خطرہ ہیں۔
یہ کوئی دور دراز خطوں کے قصے کہانیاں نہیں‘ ہمارے اپنے ملک میں ریگستان تھرکا علاقہ بھوک‘ غذائی قلت اور ان سے جڑے انسانی المیوں سے بھرا پڑا ہے ۔ آپ کو رمضان اور اس کے جسمانی اور روحانی ثمرات مبارک ہوں۔

Vinkmag ad

Read Previous

اُف! یہ تھکن

Read Next

پودینہ‘ رکھے توانا

Most Popular