اکثر خواتین کے لیے حمل کے دوران خون آنا (Bleeding during pregnancy) تشویش کا باعث بنتا ہے، تاہم یہ ہمیشہ خطرے کی علامت نہیں ہوتا۔ پہلی سہ ماہی، یعنی حمل کے ابتدائی 12 ہفتوں میں خون آنا غیرمعمولی بات نہیں۔ اس عرصے میں خون آنے کے باوجود زیادہ تر خواتین صحت مند بچوں کو جنم دیتی ہیں۔ اس کے باوجود اسے سنجیدہ لینا ضروری ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بعض اوقات یہ حمل ضائع ہونے یا کسی ایسی طبی حالت کی علامت ہو سکتا ہے جس کا فوری علاج درکار ہو۔
وجوہات
حمل کے دوران وجائنا سے خون آنے کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں۔ ان میں سے کچھ سنگین ہوتی ہیں، جبکہ اکثر خطرناک نہیں ہوتیں۔ ان کی تفصیل یہ ہے:
پہلی سہ ماہی
حمل کے ابتدائی 12 ہفتوں میں وجائنا سے خون آنے کی ممکنہ وجوہات یہ ہیں:
ایکٹوپک حمل: جب فرٹیلائزڈ انڈہ رحم کی بجائے کسی اور جگہ مثلاً فیلوپین ٹیوب میں جڑ پکڑتا اور بڑھتا ہے
امپلانٹیشن بلیڈنگ: یہ خون آنا حمل ٹھہرنے کے 10 سے 14 دن بعد ہوتا ہے، جب فرٹیلائزڈ انڈہ رحم کی اندرونی جھلی میں جڑ پکڑ لیتا ہے
اسقاط حمل: حمل کا 20ویں ہفتے سے پہلے ضائع ہو جانا
مولر حمل: ایک نایاب حالت، جس میں فرٹیلائزڈ انڈہ بچے کی بجائے غیر معمولی ٹشو میں تبدیل ہو جاتا ہے
رحم یا وجائنا کی بیماریاں: ان میں سروکس (رحم کا دہانہ) کا انفیکشن، سوجن، یا پولپس جیسی رسولیاں شامل ہو سکتی ہیں۔ وجائنا میں چوٹ، زخم، مسے یا دیگر غیر معمولی بڑھوتری بھی اس کی وجہ بن سکتی ہے۔
دوسری یا تیسری سہ ماہی
حمل کے درمیانی یا آخری مہینوں میں وجائنا سے خون آنے کی ممکنہ وجوہات یہ ہیں:
انکمپیٹنٹ سروکس: اسے سرویکل انسفی شنسی بھی کہا جاتا ہے۔ اس میں سروکس وقت سے پہلے کھل جاتا ہے جس سے قبل از وقت پیدائش کا خطرہ بڑھ جاتا ہے
اسقاط حمل: حمل کا 20ویں ہفتے سے پہلے ختم ہو جانا
پلیسنٹا ابرپشن: جب پلیسنٹا رحم کی دیوار سے قبل از وقت الگ ہو جاتا ہے۔ پلیسنٹا دورانِ حمل بچے (جنین) کو غذائیت اور آکسیجن فراہم کرتا ہے
پلاسنٹا پریویا: جب پلیسنٹا رحم کے دہانے کو ڈھانپ لیتا ہے۔ یہ حالت دورانِ حمل شدید خون بہنے کا باعث بن سکتی ہے
پلاسنٹا اکریٹا: جب پلیسنٹا رحم کی دیوار میں غیر معمولی گہرائی تک چلا جاتا ہے
قبل از وقت لیبر پین: زچگی کا وقت سے پہلے شروع ہونا، جس کے ساتھ ہلکا خون آ سکتا ہے
رحم یا وجائنا کی بیماریاں: ان میں سروکس کا انفیکشن، سوجن، یا پولپس جیسی رسولیاں شامل ہیں۔ وجائنا میں چوٹ، زخم، مسے یا دیگر بڑھوتری بھی اس کا سبب ہو سکتی ہے۔
یوٹرین رپچر: رحم کی دیوار کا پھٹ جانا، جو عام طور پر پچھلے سیزیرین یا رحم کی کسی اور سرجری کے زخم کی لکیر پر ہوتا ہے۔ یہ نایاب مگر جان لیوا حالت ہے
حمل کے اختتام پر عام خون آنا
حمل کے آخری دنوں میں ہلکا خون آنا، جو اکثر بلغم کے ساتھ ہوتا ہے۔ یہ اس بات کی علامت ہو سکتا ہے کہ زچگی شروع ہونے والی ہے۔ یہ مادہ عام طور پر گلابی یا خون آلود ہوتا ہے۔ اسے "بلڈی شو” کہا جاتا ہے۔
کیا کرنا چاہیے
حمل کے دوران اگر وجائنا سے خون آئے تو فوراً اپنے معالج کو بتائیں۔ یہ بتانے کے لیے ذہنی طور پر تیار رہیں کہ کتنا خون آیا، اس کا رنگ اور شکل کیسی تھی، اور کیا اس میں کلاٹس یا ٹشو شامل تھے۔
ڈاکٹر سے رابطہ کب ضروری؟
پہلی سہ ماہی ( 1 سے 12 ہفتے)
٭ اگر خون کا دھبہ ہلکا ہو یا ہلکا سا خون آئے جو ایک دن میں ختم ہو جائے تو اگلے وزٹ پر گائناکالوجسٹ کو ضرور بتائیں
٭ اگر خون آنا ایک دن سے زیادہ جاری رہے تو 24 گھنٹوں کے اندر ڈاکٹر سے رابطہ کریں
٭ اگر درمیانے یا زیادہ درجے کا خون آئے، وجائنا سے ٹشو خارج ہو، یا خون آنے کے ساتھ پیٹ میں درد، اینٹھن، بخار یا سردی لگنے جیسی علامات ہوں، تو فوراً ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔
اگر آپ کے خون کا گروپ آر ایچ نیگیٹیو ہے اور خون آیا ہے تو معالج کو ضرور بتائیں۔ ممکن ہے آپ کو ایسی دوا کی ضرورت ہو جو جسم کو اینٹی باڈیز بنانے سے روکتی ہے۔ ایسی اینٹی باڈیز آئندہ حمل کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہیں۔
دوسری سہ ماہی (13 سے 27ہفتے)
اگر خون آنا چند گھنٹوں سے زیادہ جاری رہے، یا خون آنے کے ساتھ پیٹ میں درد، اینٹھن، بخار، سردی لگنا یا سکڑاؤ (کانٹریکشنز) ہوں تو فوراً اپنے معالج سے رابطہ کریں۔
تیسری سہ ماہی (28 سے 40 ہفتے)
اگر خون آئے یا خون کے ساتھ پیٹ میں درد ہو تو فوراً اپنے معالج سے رابطہ کریں۔
حمل کے آخری ہفتوں میں گلابی یا خون آلود مادہ خارج ہونا لیبرپین شروع ہونے کی علامت ہو سکتا ہے۔ اسے بلڈی شو کہا جاتا ہے۔ ایسے میں معالج سے رابطہ کریں کہ تاکہ تصدیق ہو سکے کہ یہ واقعی بلڈی شو ہے۔ کبھی کبھار یہ کسی پیچیدگی کی علامت بھی ہو سکتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔