Vinkmag ad

ادھیڑ عمری میں باپ بننا بچے کی صحت کے لیے نقصان دہ

ادھیڑ عمری میں باپ بننا بچے کے لیے نقصان دہ- شفا نیوز

صحت مند بچوں کی پیدائش میں ایک اہم عامل والدین کی عمر بھی ہے۔ عموماً سمجھا جاتا ہے کہ یہ عورتوں کا مسئلہ ہے اور مردوں کی عمر کا اس سے تعلق نہیں۔ تاہم یہ تاثر درست نہیں۔ ادھیڑ عمری میں باپ بننا بھی بچے کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ یہ بات سٹینفورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں سامنے آئی ہے۔

محققین کے مطابق 45 سال کے بعد باپ بننے سے بچے کی صحت متاثر ہو سکتی ہے۔ ان کی قبل از وقت پیدائش کا خطرہ 14 فیصد بڑھ جاتا ہے۔ 50 سال کے بعد یہ خطرہ 28 فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔ ان کا وزن بھی مطلوبہ حد سے کم ہو سکتا ہے۔ واضح رہے کہ قبل از وقت بچوں کی پیدائش ان کی صحت کو کئی طرح کے مسائل سے دوچار کر سکتی ہے۔

مذکورہ سٹڈی میں 2011 سے 2022 کے دوران امریکہ میں 4 کروڑ 60 لاکھ سے زائد بچوں کے اعداد و شمار جمع کیے گئے۔

تحقیق کے مطابق 2011 میں امریکہ میں باپ بننے والوں کی اوسط عمر 30.8 سال تھی۔ 2022 میں یہ بڑھ کر 32.1 سال ہو گئی۔ تحقیق کے نتائج ”جے اے ایم اے” میں شائع ہوئے ہیں۔

ادھیڑ عمری میں باپ بننا بچے کی صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ اس لیے ماہرین کے مطابق اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔

 

Vinkmag ad

Read Previous

بڑی آنت کا کینسر

Read Next

سن برن سے بچاؤ کے لیے ہدایات

Leave a Reply

Most Popular