جسمانی توازن کے مسائل (balance problems) کی وجہ سے آپ کو چکر آ سکتے ہیں۔ چلنے یا کھڑے ہونے کے دوران آپ لڑکھڑا سکتے ہیں۔ آپ کو کمرے کے در و دیوار گھومتے ہوئے محسوس ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ آپ کو اپنا سر ہلکا (lightheaded) محسوس ہو سکتا ہے۔ اس سے مراد ایسا لگنا ہے جیسے چکر آ رہے ہوں یا بے ہوشی طاری ہو رہی ہو۔ یہ کیفیت کھڑے، بیٹھے یا لیٹے، کسی بھی وقت پیش آ سکتی ہے۔
توازن برقرار رکھنے کے لیے جسم کے متعدد نظاموں مثلاً پٹھوں، ہڈیوں، جوڑوں، آنکھوں، اندرونی کان، اعصاب، دل اور خون کی نالیوں کا درست طریقے سے کام کرنا ضروری ہے۔ ان میں سے کسی ایک میں خرابی بھی توازن کو متاثر کر سکتی ہے۔
توازن کے مسائل کی بہت سی وجوہات ہیں، تاہم زیادہ عام وجہ اندرونی کان میں موجود توازن سے متعلق نظام کا متاثر ہونا ہے۔
علامات
توازن کے مسائل کی علامات یہ ہیں:
٭ چیزیں گھومتی ہوئی محسوس ہونا
٭ بے ہوشی یا سر ہلکا ہونے کا احساس
٭ لڑکھڑا جانا
٭ گرنا یا ایسا لگنا کہ گر جاؤں گا
٭ تیرنے یا چکر آنے جیسی کیفیت محسوس ہونا
٭ نظر میں تبدیلی، مثلاً دھندلا پن محسوس ہونا
٭ ذہن الجھا ہوا محسوس ہونا
وجوہات
توازن کے مسائل کی مختلف علامات ہیں، اور ہرعلامت کی الگ وجہ ہو سکتی ہے۔ کچھ علامات اور ان کی وجوہات یہ ہیں:
چکر آنا

چکر آنے کا مسئلہ، یعنی ورٹیگو عام طور پر اندرونی کان میں موجود حرکت اور توازن سے متعلق نظام (vestibular system) میں خرابی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ورٹیگو کئی بیماریوں یا طبی مسائل کی وجہ سے ہو سکتا ہے، جیسے:
کیلشیم کے کرسٹلز
اندرونی کان میں موجود کیلشیم کے چھوٹے کرسٹلز توازن برقرار رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ بی پی پی وی (Benign Paroxysmal Positional Vertigo) اس وقت ہوتا ہے جب یہ ذرات اپنی جگہ سے ہٹ کر کہیں اور چلے جاتے ہیں۔ اس کی وجہ سے سر گھومنے کا احساس ہوتا ہے۔ بستر پر کروٹ لیتے یا سر کو پیچھے جھکاتے وقت ایسا زیادہ ہوتا ہے۔ یہ بالغوں میں توازن کے مسائل کی سب سے عام وجہ ہے۔
وائرس کی وجہ سے سوزش
ویسٹی بیولر نیورائٹس (Vestibular neuritis) وائرس کی وجہ سے ہونے والی سوزش ہے جو اندرونی کان کے اعصاب کو متاثر کرتی ہے۔ اس کی علامات میں شدید چکر آنا، متلی اور چلنے میں مشکل پیش آنا شامل ہیں۔ علامات کئی دن جاری رہ سکتی ہیں، تاہم بغیر علاج کے بھی آہستہ آہستہ بہتر ہو جاتی ہیں۔ بالغوں میں یہ ”بی پی پی وی” کے بعد دوسری سب سے عام وجہ ہے۔
ایک ہی پوزیشن میں مسلسل رہنا
پی پی پی ڈی (Persistent postural-perceptual dizziness) کی کیفیت اکثر دوسری اقسام کے ورٹیگو کے ساتھ ہوتی ہے۔ اس میں فرد توازن کھوتا ہے اور اسے سر گھومتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ حرکت کرتی ہوئی چیزوں کو دیکھنے، پڑھنے یا دیکھنے کے حوالے سے کسی پیچیدہ ماحول (مثلاً شاپنگ مال وغیرہ) میں علامات بگڑتی ہیں۔ بالغوں میں یہ توازن کے مسائل کی تیسری عام وجہ ہے۔
اچانک شدید چکر
مینیئر کی بیماری (Meniere’s disease) میں اچانک اور شدید ورٹیگو کے ساتھ ساتھ سماعت سے متعلق مسائل بھی پیش آتے ہیں۔ ان میں سننے کی صلاحیت میں کمی، کانوں میں گھنٹیاں بجنے یا بھنبھناہٹ کی آواز آنے، اور کان بھرا ہوا محسوس ہونے جیسی علامات نمایاں ہیں۔ یہ ایک نایاب بیماری ہے، اورعموماً 20 سے 40 سال کی عمر کے لوگوں میں پائی جاتی ہے۔
مائیگرین
مائیگرین خاص قسم کا شدید سر درد ہے، جو اکثر سر کے ایک طرف ہوتا ہے۔ کچھ لوگوں کو مائیگرین کے ساتھ چکر آتے ہیں جسے ویسٹی بیولر مائیگرین کہا جاتا ہے۔ مائیگرین چکر آنے کی ایک عام وجہ ہے۔
غیر سرطانی رسولی
ایکوسٹک نیوروما (Acoustic neuroma) ایک غیرسرطانی اور آہستہ بڑھنے والا ٹیومر ہے جو اُس عصب پر بنتا ہے جو سماعت اور توازن کو کنٹرول کرتا ہے۔ اس میں چکر آنا، توازن بگڑنا، سماعت میں کمی، اور کانوں میں گھنٹی بجنا یا بھنبھناہٹ جیسی علامات ہو سکتی ہیں۔ یہ ایک نایاب حالت ہے۔
اعصاب کا انفیکشن
ریمسے ہنٹ سنڈروم (Ramsay Hunt syndrome) میں شنگلز انفیکشن کی وجہ سے چہرے، کان اور توازن کے اعصاب متاثر ہوتے ہیں۔ اسے ہرپس زوسٹر اوٹیکس (Herpes zoster oticus) بھی کہا جاتا ہے۔ شنگلز میں درد والے چھالے بنتے ہیں اور جلد پر خارش ہوتی ہے۔
دماغی جھٹکا یا چوٹ
دماغی جھٹکا یا دماغی چوٹ کی وجہ سے وقتی طور پر چکر آ سکتے ہیں

موشن سکنیس
موشن سکنیس (Motion sickness) ایسی حالت ہے جس میں کشتی، گاڑی، ہوائی جہاز یا جھولے میں چکر آتے ہیں۔ موشن سکنیس مائیگرین والے لوگوں میں زیادہ عام ہوتی ہے۔
بے ہوشی یا ہلکاپن
اس کی وجوہات یہ ہیں:
پوسچرل ہائپوٹینشن
جب کوئی شخص لیٹے ہوئے یا بیٹھے بیٹھے اچانک کھڑا ہو تو بعض اوقات بلڈ پریشر گر جاتا ہے۔ اس سے چکر یا ہلکاپن محسوس ہو سکتا ہے، اور بعض اوقات بے ہوشی بھی ہو سکتی ہے۔ اسے ہیما ڈائنامک آرتھو سٹیٹک ہائپوٹینشن یا پوسچرل ہائپوٹینشن کہتے ہیں۔
دل کی بیماریاں
دل کے کچھ مسائل خون کے بہاؤ کو کم کر کے ہلکاپن یا بے ہوشی کا احساس پیدا کر سکتے ہیں۔ ان میں دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی، خون کی نالیوں کا تنگ یا بند ہونا، دل کے پٹھوں کا موٹا ہونا، یا خون کی مقدار میں کمی شامل ہیں۔
توازن بگڑنا یا لڑکھڑاہٹ
چلتے وقت توازن بگڑنے یا لڑکھڑانے کی ممکنہ وجوہات یہ ہو سکتی ہیں:
ویسٹی بیولر مسائل
اندرونی کان میں خرابی کی وجہ سے ایسا لگ سکتا ہے جیسے آپ تیر رہے ہوں یا سر میں بھاری پن ہو۔ اندھیرے میں چلتے وقت توازن برقرار رکھنا مشکل ہو سکتا ہے۔
پیریفرل نیوروپیتھی
ٹانگوں کے اعصاب میں خرابی کی وجہ سے پیروں میں محسوس کرنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔ اس سے چلنے میں دقت یا لڑکھڑاہٹ ہو سکتی ہے۔
جوڑوں، پٹھوں یا نظر کے مسائل
پٹھوں کی کمزوری، غیر مستحکم جوڑ یا نظر کی کمزوری، چلتے وقت توازن میں خرابی پیدا کر سکتے ہیں۔
ادویات کے اثرات
بعض دواؤں کے سائیڈ افیکٹس بھی توازن بگڑنے یا چکر آنے کا سبب بن سکتے ہیں۔
اعصابی بیماریاں
کچھ اعصابی بیماریاں مثلاً سروائیکل سپونڈائیلوسس (cervical spondylosis) یا پارکنسن کی بیماری بھی توازن کو متاثر کر سکتی ہیں۔
چکر آنا
چکر آنے کی وجوہات یہ ہو سکتی ہیں:
اندرونی کان کے مسائل

ویسٹی بیولر نظام کی خرابی سے ایسا لگ سکتا ہے جیسے آپ تیر رہے ہوں یا گھوم رہے ہوں، حالانکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا
نفسیاتی بیماریاں
ڈپریشن، گھبراہٹ (اینگزائٹی) اور دیگر ذہنی مسائل چکر آنے کا باعث بن سکتے ہیں۔
تیز سانس لینا (Hyperventilation)
یہ حالت عموماً گھبراہٹ کے دوران ہوتی ہے اور ہلکےپن یا چکر کا سبب بن سکتی ہے
ادویات کے اثرات
بعض دواؤں کے ضمنی اثرات میں ہلکا پن یا چکر آنا شامل ہو سکتا ہے
تشخیص
آپ کا ڈاکٹر سب سے پہلے آپ کی میڈیکل ہسٹری لے گا اور جسمانی و اعصابی معائنہ کرے گا۔ اگر اسے لگے کہ آپ کی علامات کا سبب اندرونی کان میں مسائل ہیں تو وہ کچھ ٹیسٹ تجویز کر سکتا ہے۔ ان میں شامل ہیں:
سماعت کے ٹیسٹ
سننے میں دقت کا تعلق اکثر توازن کے مسائل کے ساتھ بھی ہوتا ہے۔
پوسچروگرافی ٹیسٹ
آپ کو ایک حفاظتی ہارنس (خاص بیلٹ یا پٹی) پہنا کر ہلتی ہوئی سطح پر کھڑا کیا جاتا ہے۔ اس کا مقصد یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ آپ کا جسم توازن کے لیے زیادہ انحصار کس چیز پر کرتا ہے۔ ہارنس اس لیے پہنا جاتا ہے تاکہ اگر آپ توازن کھو کر گرنے لگیں تو محفوظ رہیں۔
آنکھوں کی حرکت کے ٹیسٹ
آنکھوں کی حرکت ویسٹی یبیولر نظام اور توازن میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اس کے جائزے کے لیے الیکٹرو نیسٹیگموگرافی اور ویڈیو نیسٹیگموگرافی کی جاتی ہے۔ الیکٹرو نیسٹیگموگرافی میں آنکھوں کے گرد چھوٹے الیکٹروڈز لگائے جاتے ہیں جو آنکھوں کی حرکت کو ریکارڈ کرتے ہیں۔ ویڈیو نیسٹیگموگرافی میں چھوٹے کیمرے آنکھوں کی حرکت کو فلماتے ہیں۔
روٹری چیئر ٹیسٹ
آپ کو ایک آہستہ، دائرے کی شکل میں گھومنے والی کرسی پر بٹھایا جاتا ہے۔ اس دوران کمپیوٹر کی مدد سے آپ کی آنکھوں کی حرکت دیکھی جاتی ہے تاکہ توازن کے مسائل کا پتا لگایا جا سکے۔
ڈکس-ہال پائک ٹیسٹ
ڈکس-ہال پائک ٹیسٹ (Dix-Hallpike maneuver) میں ڈاکٹر سر کو مختلف سمتوں میں گھما کر آنکھوں کی حرکت کا جائزہ لیتے ہیں۔
ویسٹی بیولر مائیوجینک پوٹینشل ٹیسٹ
گردن، پیشانی اور آنکھوں کے نیچے سینسر لگا کر یہ دیکھا جاتا ہے کہ آوازوں پر آپ کے پٹھے کیسے ردعمل دیتے ہیں۔
امیجنگ ٹیسٹ
دماغ یا اندرونی کان میں کسی خرابی کی جانچ کے لیے ایم آر آئی یا سی ٹی سکین کیا جاتا ہے۔
بلڈ پریشر اور دل کی دھڑکن کے ٹیسٹ
بیٹھنے اور کھڑے ہونے پر بلڈ پریشر اور دل کی دھڑکن چیک کی جاتی ہے۔ اس کا سبب یہ معلوم کرنا ہے کہ دل یا بلڈ پریشر کی وجہ سے تو چکر نہیں آ رہے۔
علاج
مرض کا علاج مسئلے کی وجہ کے مطابق کیا جاتا ہے۔ اس میں یہ آپشنز شامل ہو سکتے ہیں:
توازن کی مشقیں
فزیو تھیراپسٹ آپ کے لیے خاص مشقیں اور پروگرام تیار کرتے ہیں۔ ان کا مقصد توازن کے مسائل کے باوجود بہتر زندگی گزارنا اور جسمانی سرگرمیاں جاری رکھنا سکھانا ہے۔ گرنے سے بچاؤ کے لیے لاٹھی یا دیگر مددگار اشیاء کے استعمال کا مشورہ بھی دیا جا سکتا ہے۔ گھر میں گرنے کے خطرے کو کم کرنے کے طریقے بھی بتائے جا سکتے ہیں۔
پوزیشننگ پروسیجرز
اگر مریض کو ”بی پی پی وی” ہو تو معالج ایک خاص طریقہ کار (کینالیتھ ریپوزیشننگ) اختیار کر سکتا ہے۔ اس میں اندرونی کان سے ذرات کو نکال کر کان کے کسی دوسرے حصے میں منتقل کیا جاتا ہے۔ اس عمل میں سر کی مخصوص حرکت شامل ہوتی ہے۔
خوراک اور طرز زندگی میں تبدیلیاں
اگر مینیئر کی بیماری یا مائیگرین ہو تو کچھ غذائی تبدیلیوں کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ ان میں نمک کی مقدار کم کرنا اور کیفین، شراب اور کچھ دیگر اشیاء سے پرہیز کرنا نمایاں ہیں۔ اگر پوسچرل ہائپوٹینشن ہو تو زیادہ پانی پینا یا کمپریشن جرابیں پہننا فائدہ مند ہو سکتا ہے۔
دوائیں
بعض لوگوں کو شدید چکر آتے ہیں جو کئی گھنٹوں، اور بسا اوقات دنوں تک رہتے ہیں۔ انہیں ایسی دوائیں دی جاتی ہیں جو چکر اور قے کو کنٹرول کریں۔
سرجری
اگر مینیئر کی بیماری ہو تو سرجری کی ضرورت بھی پڑ سکتی ہے
نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔
