Vinkmag ad

غیر معمولی جنسی اعضاء ( غیر واضح جنسی اعضاء)

غیر معمولی جنسی اعضاء ( غیر واضح جنسی اعضاء)- شفا نیوز

نوزائیدہ بچوں میں بعض اوقات بیرونی جنسی اعضاء واضح نہیں ہوتے۔ اس کیفیت کو ابتداء میں غیر واضح جنسی اعضاء (ambiguous genitalia) کا نام دیا گیا۔ بعض صورتوں میں وہ واضح تو ہوتے ہیں لیکن معمول یا توقع کے مطابق نہیں ہوتے۔ اس لیے اسے اب غیر معمولی جنسی اعضاء (atypical genitalia) کہا جاتا ہے۔

اس مسئلے کا سبب بچوں میں بیرونی جنسی اعضاء کا مکمل طور پر نشو و نما نہ پانا ہے۔ بیرونی اعضاء میں عضو تناسل، شرمگاہ کا دہانہ، لیبیا (labia) یعنی شرمگاہ کی بیرونی ساختیں، کلیٹورس، اور خصیوں کی تھیلی شامل ہیں۔ کچھ صورتوں میں بیرونی اعضاء اندرونی تولیدی سے مطابقت نہیں رکھتے۔ اندرونی اعضاء میں شرمگاہ، فیلوپین ٹیوبز، یوٹرس، پروسٹیٹ، بیضہ دانی اور خصیے شامل ہیں۔ بعض اوقات نومولود میں بچے اور بچی، دونوں کی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔

یہ بچے جینیاتی جنس کے اعتبار سے بھی مختلف ہو سکتے ہیں۔ جنس کا تعین کروموسومز کرتے ہیں۔ خواتین میں دو ایکس (XX) جبکہ مردوں میں ایک ایکس اور ایک وائی (XY) کروموسوم ہوتا ہے۔ جنسی ہارمونز بیضہ دانیوں اور خصیوں میں بنتے ہیں۔ 

بچوں کے غیر معمولی جنسی اعضاء فیملی کے لیے پریشانی کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔ معالجین اس کی وجوہات کا پتا لگانے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ والدین کو معلومات اور کاؤنسلنگ فراہم کرتے ہیں۔ اس سے انہیں بچے کی جنس کے تعین اور ضروری علاج کے بارے میں بہتر فیصلہ کرنے میں مدد ملتی ہے۔ 

علامات

بچے کی پیدائش کے فوراً بعد ہی اس مسئلے کا اندازہ ہو جاتا ہے۔ بعض اوقات تو اس کا شبہ پیدائش سے پہلے ہی ہو جاتا ہے۔ اعضاء کی ظاہری شکل معمول سے مختلف ہو سکتی ہے۔ اس کا تعلق اس بات پر ہوتا ہے کہ جنسی اعضاء بننے کے دوران ہارمونی تبدیلیاں کب واقع ہوئیں اور اس کی وجہ کیا تھی۔ بچوں اور بچیوں میں علامات مختلف ہوتی ہیں۔ 

بچوں میں علامات

جینیاتی طور پر بچے قرار دیے جانے والوں میں یہ علامات ہو سکتی ہیں:

٭ پیشاب اور مادہ منویہ کی نالی (یوریتھرا) کا عضو تناسل کے سرے تک مکمل طور پر نہ پہنچنا۔ اس حالت میں یوریتھرا کا دہانہ عضو تناسل کے نچلے حصے میں کسی جگہ ہو سکتا ہے

٭ بہت چھوٹا عضو تناسل، جس میں یوریتھرا کا دہانہ خصیوں کی تھیلی کے قریب ہو

٭ ایک یا دونوں خصیے غائب ہونا، حالانکہ تھیلی موجود ہو

بعض اوقات خصیے تھیلی میں نہیں اترتے۔ اس کے نتیجے میں تھیلی خالی نظر آ سکتی ہے۔ بعض اوقات یہ خواتین کے بیرونی جنسی اعضا (لیبیا) جیسی دکھائی دے سکتی ہے۔ اس کے ساتھ یا اس کے بغیر انتہائی چھوٹا عضو تناسل بھی ہو سکتا ہے۔

بچیوں میں علامات

جینیاتی طور پر بچیاں قرار دی جانے والیوں میں یہ علامات ہو سکتی ہیں:

٭ بڑھی ہوئی کلیٹورس، جو مردانہ عضو تناسل جیسی دکھائی دے

٭ بند لیبیا، یا وہ لیبیا جس میں تہیں موجود ہوں اور جو خصیوں کی تھیلی جیسی لگیں

٭ جُڑی ہوئی لیبیا میں خصیوں جیسی محسوس ہونے والی گلٹیاں

جنسی اعضاء کیسے بنتے ہیں

غیر معمولی جنسی اعضاء ( غیر واضح جنسی اعضاء)- شفا نیوز

بچے کی جینیاتی جنس حمل کے آغاز میں ہی متعین ہو جاتی ہے۔ اس کا تعلق جنسی کروموسومز سے ہوتا ہے۔

حمل کا آغاز ایگ اور سپرم کے ملنے سے ہوتا ہے۔ ایگ میں ہمیشہ X کروموسومز ہوتے ہیں۔ اس کے برعکس سپرم میں X اور Y کروموسومز ہوتے ہیں۔ اگر بچہ سپرم سے X کروموسوم حاصل کرے تو وہ مؤنث بنتا ہے۔ اگر اسے Y کروموسوم ملے تو وہ مذکر بنتا ہے۔ یعنی دونوں صورتوں میں بچے کی جنس کا ذمہ دار باپ ہوتا ہے۔ 

مرد اور عورت دونوں کے جنسی اعضاء ایک ہی قسم کے ٹشوز سے بنتے ہیں۔ ان کے مردانہ یا زنانہ اعضاء میں تبدیل ہونے کا انحصار دو عوامل پرہوتا ہے۔ ان میں سے پہلا کروموسومز اور دوسرا اینڈروجنز نامی ہارمونز کی موجودگی یا غیر موجودگی ہے۔ اینڈروجنز بنیادی طور پر مردانہ جنسی اعضاء کی تشکیل کا سبب بنتے ہیں۔

٭ اگر جنین میں Y کروموسوم موجود ہو تو اس پر ایک مخصوص حصہ خصیوں کی نشوونما کو متحرک کرتا ہے۔ بچے کے خصیے اینڈروجنز بناتے ہیں جن سے مردانہ جنسی اعضاء بنتے ہیں

٭ اگر جنین میں Y کروموسوم نہ ہو، اور اینڈروجنز کا اثر بھی موجود نہ ہو، تو جنسی اعضاء خود بخود زنانہ شکل اختیار کر لیتے ہیں

٭ بعض اوقات کروموسوم میں تبدیلیوں سے جینیاتی جنس کا تعین مشکل ہو جاتا ہے۔

جنسی اعضاء غیر معمولی کیوں؟ 

اگر جنین کی جنسی نشوونما پر اثرانداز ہونے والے عوامل میں کوئی تبدیلی واقع ہو جائے تو بچے کے بیرونی اور اندرونی جنسی اعضاء یا جینیاتی جنس (XX یا XY) میں فرق آ سکتا ہے۔ اس میں یہ صورتیں ہو سکتی ہیں:

٭ اگر جینیاتی طور پر لڑکا (XY کروموسوم والا جنین) اینڈروجنز پیدا نہ کرے یا ان کی مقدار بہت کم ہو، تو یہ غیر معمولی جنسی اعضاء کا باعث بن سکتا ہے

٭ اگر جینیاتی طور پر لڑکی (XX کروموسوم والی جنین) دورانِ نشوونما اینڈروجنز کے اثر میں آ جائے تو اس کے بیرونی جنسی اعضاء غیر معمولی ہو سکتے ہیں

٭ بعض جینیاتی تبدیلیاں بھی جنین کی جنسی نشوونما پر اثرانداز ہو کر غیر معمولی جنسی اعضاء کا سبب بن سکتی ہیں۔

٭ کچھ نایاب یا پیچیده جینیاتی سنڈرومز بھی اس کی وجہ بنتے ہیں۔ ان میں کروموسوم کی تعداد میں تبدیلی ہو سکتی ہے، جیسے کسی جنسی کروموسوم کا نہ ہونا یا اضافی کروموسوم ہونا وغیرہ

٭ بعض اوقات غیر معمولی جنسی اعضاء کی وجہ معلوم کرنا ممکن نہیں ہوتا

وجوہات

اس کا سبب دوران حمل ہارمونی تبدیلیاں ہیں جو بعض اوقات جنین ( رحم مادر میں بچہ) کے جنسی اعضاء کی نشوونما میں خلل ڈالتی ہیں۔

بچیوں میں ممکنہ وجوہات

جینیاتی طور پر بچیوں میں غیر معمولی جنسی اعضاء کی وجوہات یہ ہو سکتی ہیں:

اینڈروجنز کی زیادہ پیداوار

سی اے ایچ (Congenital Adrenal Hyperplasia) ایک جینیاتی حالت ہے جس میں ایڈرینل غدود زیادہ اینڈروجنز پیدا کرتے ہیں۔ یہ ہارمونز جنسی نشوونما پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔

دوران حمل ہارمونز کے اثرات

کچھ ایسی دوائیں جن میں اینڈروجنز شامل ہوں یا وہ دوائیں حاملہ خاتون میں ان ہارمونز کی سطح بڑھا دیں، جنین کے زنانہ جنسی اعضاء کو مردانہ خصوصیات کی طرف تبدیل کر سکتی ہیں۔

رسولی 

 بہت ہی کم صورتوں میں حاملہ خاتون میں کوئی ایسی رسولی ہو سکتی ہے جو مردانہ جنسی ہارمون پیدا کرے۔ اس سے جنین میں مردانہ جنسی اعضاء کی نشوونما ہو سکتی ہے۔

بچوں میں ممکنہ وجوہات

غیر معمولی جنسی اعضاء ( غیر واضح جنسی اعضاء)- شفا نیوز

جینیاتی طور پر بچوں میں غیر معمولی جنسی اعضاء کی وجوہات یہ ہو سکتی ہیں:

خصیوں کی نشوونما میں مسائل

یہ مسائل جینیاتی تبدیلیوں یا نامعلوم وجوہات کی وجہ سے پیدا ہو سکتے ہیں۔ اس سے خصیوں کی نشوونما مکمل نہیں ہوتی۔

جنسی اعضاء کا ہارمونز کے مطابق ردعمل نہ دینا

اے آئی ایس (Androgen Insensitivity Syndrome) بھی اس مسئلے کا سبب ہو سکتا ہے۔ اس میں جنین کے جنسی اعضاء خصیوں سے پیدا ہونے والے ہارمونز کے مطابق ردِعمل نہیں دیتے۔ اس کے نتیجے میں جنسی اعضاء کی نشوونما غیر معمولی ہو سکتی ہے۔

خصیوں یا ٹیسٹو سٹیرون کی پیداوار میں مسائل

مختلف مسائل خصیوں کے کام میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔ ان میں خصیوں کی ساخت میں خرابیاں یا ٹیسٹو سٹیرون ہارمون کی کمی نمایاں ہیں۔ بعض اوقات خلیوں کی ان پروٹینز میں بھی خرابیاں ہوتی ہیں جو خلیوں کو ٹیسٹو سٹیرون کے اشارے سمجھنے میں مدد دیتی ہیں۔  

مخصوص انزائم کی کمی

بعض اوقات ایک خاص انزائم (5-Alpha-Reductase Deficiency) کی ناکافی مقدار بھی اس کا سبب بنتی ہے۔ اس کی وجہ سے ان ہارمونز کی تیاری میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے جو مردانہ جنسی اعضاء کی نشوونما کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔ 

 خطرے کے عوامل

فیملی ہسٹری میں اگر یہ عوامل موجود ہوں تو پیدا ہونے والے بچوں میں غیر معمولی جنسی اعضاء کا مسئلہ ہو سکتا ہے: 

٭ بچوں کی ابتدائی بچپن میں نامعلوم وجوہات کی بنا پر اموات

٭ بانجھ پن، حیض کا نہ آنا یا چہرے پر زیادہ بالوں کی افزائش

٭ فیملی میں پہلے سے غیر معمولی جنسی اعضاء کی موجودگی کا کوئی کیس ہونا

٭ بلوغت کے دوران غیر معمولی جسمانی نشوونما کے کیسز

٭ ”سی اے ایچ” جو ایڈرینل غدود پر اثر انداز ہونے والی جینیاتی بیماری ہے

اگر فیملی میں ان میں سے کوئی فیکٹر موجود ہو تو حمل سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔ جینیاتی کاؤنسلنگ بھی مستقبل کی منصوبہ بندی میں مدد دے سکتی ہے۔

پیچیدگیاں

غیر معمولی جنسی اعضاء کی پیچیدگیاں یہ ہو سکتی ہیں:

بانجھ پن

غیر معمولی جنسی اعضاء والے افراد بچے پیدا کر سکتے ہیں یا نہیں؟ اس کا انحصار ان کی طبی تشخیص پر ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر جینیاتی طور پر ایسی خواتین جنہیں سی اے ایچ ہو، عام طور پر حاملہ ہو سکتی ہیں، بشرطیکہ ان کا تولیدی نظام ٹھیک کام کر رہا ہو۔

 کینسر کا زیادہ خطرہ

جنسی نشوونما کی بعض تبدیلیوں کا تعلق مخصوص اقسام کے کینسرز سے ہو سکتا ہے۔ 

تشخیص

غیر معمولی جنسی اعضاء ( غیر واضح جنسی اعضاء)- شفا نیوز

غیر معمولی جنسی اعضاء کی تشخیص عام طور پر پیدائش کے وقت یا اس کے فوراً بعد کی جاتی ہے۔ بعض صورتوں میں حمل کے دوران بھی اس کا شبہ ہوتا ہے۔ ایسا خاص طور پر تب ہوتا ہے جب الٹرا ساؤنڈ میں نظر آنے والے جنسی اعضاء اور خون کے ٹیسٹ میں جنسی ہارمونز کی سطح میں تضاد ہو۔ زیادہ تر معاملات میں حتمی تشخیص پیدائش کے بعد ہی ہوتی ہے۔ نوزائیدہ کے جسمانی معائنے کے دوران غیر معمولی جنسی اعضاء کی علامات دیکھ کر اس کا اندازہ ہو جاتا ہے۔

وجہ کا تعین

اگر بچہ غیر معمولی جنسی اعضاء کے ساتھ پیدا ہو تو اس کی وجہ جاننے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس سے علاج اور بچے کی جنس سے متعلق فیصلے کرنے میں مدد ملتی ہے۔

معالج فیملی اور طبی پس منظر سے متعلق سوالات کرتا ہے۔ اس کے بعد بچے کا جسمانی معائنہ کیا جاتا ہے تاکہ جنسی اعضاء کا جائزہ لیا جا سکے۔ عام طور پر یہ ٹیسٹ کیے جاتے ہیں:

٭ خون کے ٹیسٹ جو ہارمون کی سطح کی پیمائش کرتے ہیں

٭ کروموسومز کی جانچ کے لیے خون کے ٹیسٹ۔ یہ عام طور پر XX یا XY جینیاتی جنس کا تعین کرتے ہیں۔ یہ ٹیسٹ ان جینیاتی تبدیلیوں کا بھی پتا لگا سکتے ہیں جو جنسی اعضاء کی نشوونما پر اثرانداز ہو سکتی ہیں

٭ پیڑو (pelvis) اور پیٹ کا الٹراساؤنڈ تاکہ دیکھا جا سکے کہ خصیے نیچے اترے ہیں یا نہیں۔ یہ بھی کہ رحم یا شرمگاہ موجود ہے یا نہیں۔

٭ متضاد رنگوں کے ساتھ ایکس رے، جو پیڑو اور پیٹ کے اندرونی ڈھانچے کو واضح طور پر دکھانے میں مدد دیتے ہیں 

٭ بعض اوقات تولیدی اعضاء کے ٹشوز کا نمونہ حاصل کرنے کے لیے کم سے کم مداخلتی سرجری کی ضرورت پڑتی ہے۔ یہ سرجری چھوٹے کیمروں اور سرجری کے آلات کے ذریعے ایک یا زیادہ چھوٹے چیروں سے کی جاتی ہے۔

جنس کا تعین

ان ٹیسٹوں سے حاصل کردہ معلومات کی بنیاد پر معالج بچے کے لیے جنس تجویز کرتا ہے۔ یہ تجویز بچے کی جینیاتی جنس، جسمانی ساخت، مستقبل میں تولیدی اور جنسی صلاحیت، ممکنہ صنفی شناخت اور والدین کے ساتھ مشاورت پر مبنی ہوتی ہے۔

بعض والدین بچے کی پیدائش کے چند دنوں میں اس کی جنس کا فیصلہ کر لیتے ہیں، لیکن ضروری ہے کہ تمام ٹیسٹ مکمل ہونے کا انتظار کیا جائے۔ جنس کا تعین ایک پیچیدہ عمل ہو سکتا ہے اور اس میں تاخیر بھی ممکن ہے۔ والدین کو آگاہ رہنا چاہیے کہ جیسے جیسے بچہ بڑا ہوتا ہے، وہ اپنی صنفی شناخت کے بارے میں کوئی اور فیصلہ بھی کر سکتا ہے۔

علاج

علاج کا مقصد طویل مدتی ذہنی صحت، سماجی فلاح و بہبود، اور ممکنہ حد تک جنسی فعالیت اور تولیدی صلاحیت کو یقینی بنانا ہے۔ علاج کب شروع کیا جائے، اس کا انحصار بچے کی مخصوص حالت پر ہوتا ہے۔

غیر معمولی جنسی اعضاء ایک پیچیدہ اور کم عام مسئلہ ہے۔ اس کے لیے ماہرین کی ایک ٹیم کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ اس ٹیم میں یہ ماہرین شامل ہو سکتے ہیں:

٭ ماہرین اطفال (Pediatricians)

٭ نوزائیدہ بچوں کے ماہرین (Neonatologists)

٭ بچوں میں پیشاب کے مسائل کے ماہرین (Pediatric urologists)

٭ بچوں کے جنرل سرجنز (Pediatric general surgeons)

٭ ہارمونی مسائل کے ماہرین (Endocrinologists)

٭ طبی جینیات کے ماہرین (Medical geneticists)

٭ ماہرین نفسیات یا سماجی کارکن (Psychologists or social workers)

ادویات

ہارمونز کی دوائیں ہارمونز کے اس عدم توازن کو درست یا مینج کرنے میں مدد دے سکتی ہیں جو غیر معمولی جنسی اعضاء کی وجہ بن سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، اگر جینیاتی طور پر بچی میں ”سی اے ایچ” کی وجہ سے کلیٹورس کچھ بڑی ہو گئی ہو تو ہارمون ریپلیسمنٹ سے ٹھیک ہو سکتی ہے۔ 

سرجری

غیر معمولی جنسی اعضاء والے بچوں میں سرجری ان مقاصد کے لیے کی جا سکتی ہے:

٭ صحت مند جنسی فعالیت 

٭ ایسے جنسی اعضاء بنانا جو نارمل نظر آئیں

سرجری کے وقت کا تعین بچے کی حالت پر منحصر ہوتا ہے۔ کچھ طبی ماہرین ظاہری بناوٹ کے لیے کی جانے والی سرجری مؤخر کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ ان کے مطابق جب تک فرد خود اپنی جنس کے تعین کے فیصلے میں شامل ہونے کے لیے بالغ نہ ہو، تب تک انتظار کیا جائے۔

بعض بچوں کے بیرونی اعضاء غیر معمولی ہونے کے باوجود اندرونی طور پر درست کام کر رہے ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر بعض اوقات لڑکی کی شرمگاہ جلد کے نیچے چھپی ہوتی ہے۔ اگر بچپن میں اس کی سرجری کر دی جائے تو بالغ ہونے پر یہ جنسی عمل میں رکاوٹ نہیں بنتی۔ اسی طرح اگر لڑکے کا عضو تناسل مکمل طور پر نشوونما نہ پایا ہو تو سرجری سے اس کی ساخت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ اس میں سخت ہونے کی صلاحیت بھی پیدا کی جا سکتی ہے۔ بعض صورتوں میں خصیوں کو تھیلی میں منتقل کرنے کے لیے بھی سرجری کی ضرورت پڑتی ہے۔

سرجری کے نتائج اکثر اطمینان بخش ہوتے ہیں، تاہم بعض اوقات اضافی سرجری کی ضرورت بھی پڑ سکتی ہے۔ اس کے خطرات میں غیر متوقع ظاہری نتائج یا جنسی فعل میں مسائل، مثلاً جنسی لذت حاصل کرنے میں مشکل وغیرہ شامل ہیں۔

طویل مدتی طبی نگرانی

غیر معمولی جنسی اعضاء والے بچوں کو طویل مدتی طبی نگرانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس میں ممکنہ پیچیدگیوں کی روک تھام، ہارمونی تبدیلیوں کا جائزہ، اور جوانی کے بعد کینسر کی سکریننگ شامل ہے۔

صورت حال کا مقابلہ اور سپورٹ 

اگر بچے میں غیر معمولی جنسی اعضاء ہیں تو والدین کو ان کے مستقبل کے بارے میں پریشانی ہو سکتی ہے۔ ذہنی صحت کے ماہرین اس غیر متوقع صورتِ حال سے نپٹنے میں ان کی مدد کر سکتے ہیں۔ اپنے بچے کے معالج سے ایسے ماہرِ نفسیات کا ریفرنس طلب کریں جو اس حوالے سے تجربہ رکھتا ہو۔ کسی آن لائن سپورٹ گروپ میں شامل ہونا بھی مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

بچے کو بھی ذہنی صحت کے ماہرین سے مسلسل کاؤنسلنگ سے فائدہ ہو سکتا ہے۔ جوانی میں وہ بھی کسی سپورٹ گروپ کا حصہ بن سکتا ہے۔ 

بچے کی پیدائش کے موقع پر جنس کے تعین میں تاخیر خوشی کے موقع کو ذہنی دباؤ میں بدل سکتی ہے۔ بہتر ہوگا کہ آپ بچے کی پیدائش کا باضابطہ اعلان اس وقت تک مؤخر کریں جب تک تمام ٹیسٹ مکمل نہ ہو جائیں اور آپ اپنی طبی ٹیم کے مشورے سے ایک منصوبہ نہ بنا لیں۔ اپنے بچے کی حالت کے بارے میں فیملی اور دوستوں کے سوالات کے جوابات دینے کے لیے خود کو تیار کریں۔ اس کے لیے اپنے آپ کو وقت دیں۔

ڈاکٹر سے ملاقات کے لیے تیاری

آپ کو ایسے میڈیکل سینٹر بھیجا جا سکتا ہے جہاں ماہر ڈاکٹر اور دیگر طبی ماہرین اس حالت کے انتظام میں مہارت رکھتے ہیں۔ اپنی ملاقات کے لیے تیاری اور متوقع اقدامات کے بارے میں جاننے کے لیے یہ نکات مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

٭ ملاقات سے پہلے دریافت کریں کہ کیا آپ کے بچے کو ٹیسٹ یا پروسیجرکے لیے کسی خاص تیاری کی ضرورت ہے؟

٭ اپنی فیملی میڈیکل ہسٹری بشمول والدین، دادا دادی، اور کزنز میں ایسی کسی جینیاتی بیماری کے بارے میں معلومات جمع کریں

٭ کسی فیملی ممبر کو ساتھ لے جانے پر غور کریں۔ ملاقات کے دوران دی گئی تمام معلومات کو یاد رکھنا مشکل ہو سکتا ہے۔ ساتھ آنے والا فرد وہ تفصیلات یاد رکھ سکتا ہے جو آپ بھول سکتے ہیں۔

٭ اپنے معالج سے پوچھنے کے لیے سوالات کی ایک فہرست تیار کریں تاکہ ملاقات کے دوران کوئی اہم بات رہ نہ جائے۔

آپ کے ممکنہ سوالات

معالج سے ملاقات کے دوران آپ یہ سوالات پوچھ سکتے ہیں:

٭ میرے بچے میں غیر معمولی جنسی اعضاء کی کیا وجہ ہے؟

٭ کون سے جینیاتی ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں؟

٭ میرے بچے کو اور کون سے ٹیسٹوں کی ضرورت پڑ سکتی ہے؟

٭ سب سے بہتر علاج  کیا ہے؟

٭ کیا آپ کے تجویز کردہ بنیادی علاج کے علاوہ کوئی اور آپشن بھی موجود ہے؟

٭ کیا تجویز کردہ دوا کا کوئی سستا یا عام متبادل (جنیرک) دستیاب ہے؟

٭ کیا کوئی خاص ہدایات ہیں جن پر مجھے عمل کرنا چاہیے؟

٭ کیا ہمیں کسی اور شعبے کے ڈاکٹر سے بھی ملنے کی ضرورت ہے؟

٭ ہماری فیملی کے لیے کاؤنسلنگ اور سپورٹ کے کون سے آپشنز دستیاب ہیں؟

٭ کیا آپ کے پاس کوئی تحریری مواد ہے جس سے میں مزید معلومات حاصل کر سکوں؟ آپ کون سی ویب سائٹس تجویز کرتے ہیں؟

ملاقات کے دوران اگر آپ کے ذہن میں مزید سوالات آئیں تو بلاجھجک پوچھیں۔

معالج کے متوقع سوالات 

آپ کا معالج ممکنہ طور پر یہ سوالات پوچھ سکتا ہے:

٭ کیا آپ کی فیملی میں غیر معمولی جنسی اعضاء کی ہسٹری ہے؟

٭ کیا آپ کی فیملی میں جینیاتی بیماریوں کی ہسٹری ہے؟

٭ کیا آپ کی فیملی میں کچھ مخصوص طبی مسائل زیادہ پائے جاتے ہیں؟

٭ کیا آپ کا کوئی حمل ضائع ہوا ہے؟

٭ کیا آپ کا کوئی بچہ دودھ پینے کی عمر میں انتقال کر چکا ہے؟

ان سوالات کے جوابات کے لیے تیار رہیں تاکہ آپ کو اپنے سب سے اہم خدشات پر بات کرنے کا وقت مل سکے۔

نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔

Vinkmag ad

Read Previous

دل کی پیوند کاری کے لیے دو مزید پاکستانی نوجوان بھارت جانے کے منتظر 

Read Next

Nutritionist Busts 10 Ramadan Myths

Leave a Reply

Most Popular