نئی تحقیق کے مطابق ایسٹرازینیکا اور ڈائیچی سانکّو کی دوا ڈیٹرووے (Datroway) تیزی سے بڑھتے بریسٹ کینسر کے مریضوں میں مؤثر ثابت ہوئی ہے۔ دوا استعمال کرنے والے مریضوں کی اوسط بقاء 23.7 ماہ رہی۔ اس کے برعکس صرف کیموتھراپی لینے والوں کی بقاء 18.7 ماہ ریکارڈ ہوئی۔ دوا نے بیماری کے پھیلاؤ کو سست کیا اور علاج کے اثرات میں نمایاں بہتری دکھائی۔
یہ نتائج یورپی سوسائٹی برائے میڈیکل آنکولوجی کانگریس میں پیش کیے گئے۔ ماہرین نے ڈیٹرووے کو علاج کے شعبے میں اہم پیش رفت قرار دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ دوا کینسر کے خلیوں کو براہِ راست نشانہ بناتی ہے۔ اس سے صحت مند خلیے کم متاثر ہوتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق دوا کے ضمنی اثرات کی شرح تقریباً یکساں رہی، تاہم علاج چھوڑنے والے مریضوں کی تعداد کم تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ ڈیٹرووے تیزی سے بڑھتے بریسٹ کینسر کے علاج میں نئی امید کے طور پر سامنے آئی ہے۔