ایکیوٹ ریسپائریٹری ڈسٹریس سنڈروم (Acute Respiratory Distress Syndrome) یعنی اے آر ڈی ایس سانس کی بیماری ہے جو پھیپھڑوں میں سوجن کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ اس سوجن کا سبب پھیپھڑوں کے اندر ہوا کے ننھے لچکدار خلیوں میں مائع جمع ہو جانا ہے۔ ان خلیوں کے گرد ایک حفاظتی جھلی ہوتی ہے جسے پھیپھڑوں میں سوجن کی وجہ سے نقصان پہنچتا ہے۔ خلیوں میں مائع جمع ہونے سے پھیپھڑوں میں ہوا نہیں بھر پاتی۔ اس وجہ سے خون میں آکسیجن کم شامل ہوتی ہے۔ جب اعضاء کو مطلوبہ مقدار میں آکسیجن نہیں ملتی تو وہ ٹھیک طریقے سے کام نہیں کر پاتے۔
اے آر ڈی ایس عام طور پر پہلے سے شدید بیمار لوگوں کو ہوتی ہے۔ یہ ان افراد کو بھی ہو سکتی ہے جنہیں کوئی بڑی چوٹ لگی ہو۔ چوٹ لگنے یا انفیکشن ہونے کے چند گھنٹوں یا دنوں کے اندر وہ سانس کی شدید کمی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ یہ اس بیماری کی بنیادی علامت ہے۔ اس کے زیادہ تر مریض زندہ نہیں بچ پاتے۔ موت کا خطرہ عمر بڑھنے کے ساتھ اور بیماری کی شدت کے لحاظ سے بڑھ جاتا ہے۔ زندہ بچ جانے والے کچھ لوگ مکمل طور پر صحت یاب ہو جاتے ہیں، جبکہ کچھ کے پھیپھڑوں کو مستقل نوعیت کا نقصان پہنچتا ہے۔
علامات
علامات کی شدت مختلف لوگوں میں مختلف ہو سکتی ہے۔ اس کا انحصار مرض کے سبب یا پہلے سے دل یا پھیپھڑوں کی بیماری پر ہوتا ہے۔ علامات یہ ہیں:
٭ سانس کی شدید کمی
٭ تیز اور دقت سے سانس آنا
٭ کھانسی
٭ سینے میں تکلیف
٭ دل کی دھڑکن تیز ہونا
٭ الجھن اور شدید تھکن
ڈاکٹر سے کب رجوع کریں
اے آر ڈی ایس چونکہ بالعموم کسی بڑی بیماری یا چوٹ کے بعد ہوتی ہے، اس لیے اس کے زیادہ تر مریض پہلے سے ہی ہسپتال میں داخل ہوتے ہیں۔ اگر ایسا نہ ہو اور اے آر ڈی ایس کی علامات ظاہر ہوں تو بلاتاخیر قریبی ہسپتال کے ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ میں رابطہ کریں۔ بہتر یہ ہے کہ ایمرجنسی نمبر پر مدد کے لیے کال کریں۔

وجوہات
مرض کی وجوہات یہ ہیں:
سیپسز(Sepsis) : اے آر ڈی ایس کا سب سے عام سبب خون کا ایک انفیکشن سیپسز ہے
شدید نمونیا: نمونیا کے شدید کیسز عام طور پر پھیپھڑوں کے پانچوں لوبز کو متاثر کرتے ہیں
کووڈ- 19: کورونا وائرس پھیپھڑوں کو نقصان پہنچانے اور ان میں سوجن کا سبب بن سکتا ہے۔ یوں اس کے شکار افراد کو اے آر ڈی ایس ہو سکتا ہے
سر یا سینے کی چوٹ: گرنے یا کار کو ٹکر لگنے سے پھیپھڑوں یا دماغ کے اس حصے کو نقصان پہنچ سکتا ہے جو سانس لینے کو کنٹرول کرتا ہے
مضر مادوں کا سانس کے ذریعے داخل ہونا: زیادہ دھوئیں یا کیمیائی گیسوں میں سانس لینا اے آر ڈی ایس کا سبب بن سکتا ہے اسی طرح قے میں یا پانی میں سانس لینا بھی اس کا سبب بن سکتا ہے
دیگر حالات اور علاج: لبلبے کی سوجن، بہت زیادہ بلڈ ٹرانسفیوژن، اور شدید جھلسنا بھی اے آر ڈی ایس کا باعث بن سکتا ہے۔
خطرے کے عوامل
٭ انفیکشن، مثلاً سیپسز، نمونیا یا کووڈ- 19ہونا، خاص طور پر اگر میٹابولک سنڈروم بھی ہو
٭الکوحل کی عادت
٭ تمباکو نوشی
پیچیدگیاں
اے آر ڈی ایس ہسپتال میں دوران علاج دیگر پیچیدگیاں بھی پیدا کر سکتی ہے۔ ان میں یہ شامل ہیں:
خون جمنا
ہسپتال میں بے حس و حرکت لیٹے رہنے کے دوران خون جمنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ایسا خاص طور پر اس وقت ہوتا ہے جب مریض وینٹی لیٹر پر ہو۔ ٹانگوں کی گہری رگوں میں خون جمنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ اگر خون کا لوتھڑا ٹانگ میں بنے تو اس کا کوئی حصہ الگ ہو کر خون کی گردش کے ساتھ پھیپھڑوں میں بھی پہنچ سکتا ہے۔ ایسے میں خون کی روانی متاثر ہو سکتی ہے۔ اسے پلمونری ایمبولزم کہا جاتا ہے۔
پھپھڑے کا کام چھوڑ دینا
اے آر ڈی ایس کے زیادہ تر مریضوں کو وینٹی لیٹر کی ضرورت پڑتی ہے۔ یہ جسم میں زیادہ آکسیجن پہنچانے اور پھیپھڑوں سے مائع نکالنے میں مدد دیتی ہے۔ تاہم کچھ صورتوں میں پھیپھڑا کام کرنا چھوڑ سکتا ہے۔ اس کا سبب پھیپھڑے کے باہر کی طرف چھوٹے سوراخ سے گیس کا اندر داخل ہونا ہے۔
انفیکشنز
وینٹی لیٹر سانس کی نالی میں ایک ٹیوب سے جڑا ہوتا ہے۔ اس سے جراثیم کے لیے پھیپھڑوں میں انفیکشن پیدا کرنا آسان ہو جاتا ہے۔
پھیپھڑوں کا سخت ہو جانا
اے آر ڈی ایس کے ابتدائی چند ہفتوں کے دوران پھیپھڑوں میں ہوا کے خلیوں کی نسیں موٹی یا داغ دار ہوسکتی ہیں۔ اس سے پھیپھڑے سخت ہو جاتے ہیں۔ یوں آکسیجن خون میں مشکل سے منتقل ہوتی ہے۔
السرز بننا
شدید بیماری یا چوٹ کی وجہ سے معدے میں اضافی تیزاب بن سکتا ہے۔ یہ اس کی لائننگ میں جلن پیدا کر کے السرز کا سبب بن سکتا ہے۔
سانس میں دقت
اے آر ڈی ایس کے بعد چند ماہ یا چند سالوں میں کچھ لوگوں کے پھیپھڑے ٹھیک کام کرنے لگتے ہیں۔ تاہم بعض افراد کو زندگی بھر سانس لینے میں مشکل پیش آ سکتی ہے۔ جو لوگ ٹھیک ہوتے ہیں، وہ بھی اکثر سانس کی کمی اور زیادہ تھکن محسوس کرتے ہیں۔ انہیں چند مہینوں تک گھر پر اضافی آکسیجن کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
ڈپریشن
زندہ بچ جانے والے زیادہ تر افراد کو ڈپریشن کا سامنا ہوتا ہے۔
یادداشت اور سوچنے میں دقت
بے ہوش کرنے والی ادویات اور خون میں آکسیجن کی کمی یادداشت میں کمی اور سوچنے یا سیکھنے میں دقت کا سبب بن سکتی ہے۔ بعض افراد میں یہ اثرات وقت کے ساتھ بہتر ہو جاتے ہیں، تاہم کچھ میں یہ زندگی بھر رہتے ہیں۔
تھکن اور پٹھوں کی کمزوری
ہسپتال میں رہنا اور وینٹی لیٹر پر ہونا پٹھوں کو کمزور کر سکتا ہے۔ علاج کے بعد بہت زیادہ تھکاوٹ محسوس ہو سکتی ہے۔
تشخیص

تشخیص بالعموم جسمانی معائنے، سینے کے ایکس رے اور خون میں آکسیجن کی سطح کو مدنظر رکھ کر کی جاتی ہے۔ تاہم یہ علامات کچھ اور بیماریوں اور کیفیات میں بھی ظاہر ہوتی ہیں۔ اے آر ڈی ایس میں معاون ٹیسٹوں کی تفصیل یہ ہے:
امیجنگ ٹیسٹ
سینے کا ایکس رے یہ دکھا سکتا ہے کہ پھیپھڑوں کے کس اور کتنے حصے میں مائع جمع ہے اور کیا دل کا سائز بڑا ہو گیا ہے؟ ایک اور ٹیسٹ سی ٹی سکین ہے جو پھیپھڑوں اور دل کے اندر کی کیفیات کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کرتا ہے۔
لیب ٹیسٹ
ایک آرٹری سے خون کا نمونہ لے کر اس میں آکسیجن کی سطح دیکھی جاتی ہے۔ خون کے کچھ اور ٹیسٹ انفیکشن یا دیگر طبی حالتوں کی علامات چیک کر سکتے ہیں۔ اگر پھیپھڑوں کے انفیکشن کا خدشہ ہو تو سانس کی نالی سے مائع کا نمونہ لیا جاتا ہے تاکہ انفیکشن کے سبب کا پتہ چلایا جا سکے۔
دل کے ٹیسٹ
اے آر ڈی ایس کی علامات امراض قلب کی کچھ علامات سے ملتی جلتی ہیں۔ اس لیے دل کے کچھ ٹیسٹ اس ضمن میں بھی تجویز کیے جا سکتے ہیں۔ مثلاً:
٭ الیکٹرو کارڈیو گرام دل کی برقی سرگرمی ٹریک کرتا ہے
٭ ایکو کارڈیو گرام یہ دکھاتا ہے کہ دل کے خانوں اور والوز میں سے خون کس طرح گزرتا ہے، یا دل کی ساخت میں کوئی تبدیلی تو نہیں آئی
علاج
اے آر ڈی ایس کے علاج کا پہلا مقصد خون میں آکسیجن کی سطح کو بہتر بنانا ہے۔ اس کے لیے یہ طریقے استعمال ہوتے ہیں:
اضافی آکسیجن: ہلکی علامات کی صورت میں یا عارضی علاج کے طور پر ناک اور منہ پر لگنے والے ماسک کے ذریعے آکسیجن فراہم کی جاتی ہے۔
میکانکی وینٹی لیشن: اے آر ڈی ایس کے زیادہ تر مریضوں کو میکانکی وینٹی لیٹر کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ پھیپھڑوں میں ہوا پہنچاتا ہے اور ہوا کے خلیوں سے کچھ مائع نکالنے میں بھی مدد دیتا ہے۔
مصنوعی دل اور پھیپھڑا
جب علاج کے دیگر طریقے مؤثر ثابت نہ ہوں تو ایک آپشن ایکسٹرا کورپوریئل ممبرین آکسیجینیشن (ای سی ایم او) بھی ہے۔ ای سی ایم او مشین ایک مصنوعی دل اور پھیپھڑا ہے۔ یہ ٹیوبز کے ذریعے خون نکال کر مصنوعی پھیپھڑے میں پمپ کرتا ہے۔ اس عمل میں آکسیجن شامل کی جاتی ہے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ نکالی جاتی ہے۔ پھر مشین خون کو واپس جسم میں شامل کردیتی ہے۔
پیٹ کے بل لیٹی پوزیشن
میکانکی وینٹی لیشن کے دوران پیٹ کے بل لیٹنے کی پوزیشن (پرون پوزیشن) پھیپھڑوں تک زیادہ آکسیجن پہنچانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
مائع جات
اے آر ڈی ایس کے مریضوں کو دی جانے والی آئی وی مائع کی مقدار کو احتیاط سے دینا ضروری ہوتاہے۔ زیادہ مائع دینے سے پھیپھڑوں میں مزید مائع جمع ہو سکتا ہے۔ بہت کم مائع دینے سے دل اور دوسرے اعضاء پر دباؤ پڑتا ہے۔
ادویات
اے آر ڈی ایس کے مریضوں کو کچھ ادویات دی جاتی ہیں۔ ان کے مقاصد یہ ہیں:
٭ انفیکشن روکنا
٭ درد کم کرنا
٭ ٹانگوں اور پھیپھڑوں میں خون کو جمنے سے روکنا
٭ معدے میں تیزاب کا ریفلکس کم کرنا
٭ بے چینی کم کرنا
پھیپھڑوں کا ٹرانسپلانٹ
جب دیگر علاج مددگار ثابت نہ ہوں تو پھیپھڑوں کا ٹرانسپلانٹ ایک آپشن ہو سکتا ہے۔ اس کے لیے مریضوں کا انتخاب بہت باریک بینی سے کرنا ہوتا ہے۔ یہ بالعموم وہ افراد ہوتے ہیں جو ایکیوٹ اے آر ڈی ایس ہونے سے پہلے صحت مند تھے۔
طرز زندگی اور احتیاطیں

اگر آپ اے آر ڈی ایس سے صحت یاب ہو رہے ہیں، تو یہ تجاویز آپ کے پھیپھڑوں کی حفاظت میں مدد دے سکتی ہیں:
سگریٹ نوشی چھوڑیں: اگر آپ سگریٹ پیتے ہیں تو اسے چھوڑ دیں، اور جہاں تک ممکن ہو سیکنڈ ہینڈ سموک سے بھی بچیں
ویکسین لگوائیں: ہر سال فلو (انفلوئنزا) کی ویکسین لگوانا اور نمونیا کی ویکسین تجویز کردہ وقفوں پر لگوانا پھیپھڑوں کے انفیکشن کے خطرے کو کم کر سکتا ہے
پلمونری بحالی میں حصہ لیں: بہت سے طبی مراکز پلمونری بحالی کے پروگرام آفر کرتے ہیں۔ ان میں ورزش کی ٹریننگ، آگہی اور کاؤنسلنگ شامل ہوتی ہے۔ ان میں حصہ لیں۔
مرض کا مقابلہ اور سپورٹ
ہر مریض میں علامات کی شدت اور صحت یابی کی رفتار مختلف ہوتی ہے۔ اس کے باوجود انہیں درپیش چیلنجز سے آگاہ ہونا آپ کے لیے مفید ہو سکتا ہے۔ اس سلسلے میں ان تجاویز پر عمل کریں:
مدد مانگیں: روزمرہ کے کاموں میں دوسروں کی مدد حاصل کریں۔ یہ خاص طور پر اس وقت اہم ہے جب آپ ہسپتال سے گھر واپس آئیں۔
سپورٹ گروپس میں شامل ہوں: پھیپھڑوں کے مسائل کے شکار افراد کے لیے سپورٹ گروپس موجود ہیں۔ اپنے علاقے میں یا آن لائن گروپ ڈھونڈیں۔ مشترکہ تجربات رکھنے والوں کے ساتھ رابطے پر غور کریں۔
پیشہ ورانہ مدد حاصل کریں: اگر آپ میں مایوسی، معمول کے کاموں میں دلچسپی کی کمی یا ڈپریشن کی علامات ہیں تو اپنے ڈاکٹر یا نفسیاتی معالج سے رابطہ کریں۔ اے آر ڈی ایس کے مریضوں میں ڈپریشن عام ہے، اور علاج اس میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔
