مقعد میں درد (Anal pain) اس حصے میں محسوس ہونے والی تکلیف کو کہتے ہیں جو مقعد (anus) یا ریکٹم کے اردگرد ہو۔ اس حصے کو پیری اینل ریجن بھی کہا جاتا ہے۔ زیادہ تر صورتوں میں اس کی وجوہات خطرناک نہیں ہوتیں، تاہم درد شدید ہو سکتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس حصے میں اعصابی سِرے (nerve endings) بہت زیادہ ہوتے ہیں۔
بعض اوقات مقعد میں درد کے ساتھ ریکٹم سے خون بھی آ سکتا ہے۔ یہ صورت خوف زدہ تو کرتی ہے، مگر عام طور پر خطرناک نہیں ہوتی۔ اس کی زیادہ تر وجوہات کا اندازہ آسانی سے ہو جاتا ہے۔ ان میں سے کئی کا علاج گھر پر ہی ممکن ہوتا ہے۔
فوری طبی امداد حاصل کریں
اگر درج ذیل علامات نظر آئیں تو بلا تاخیر ایمرجنسی میں جائیں یا کسی سے کہیں کہ آپ کو لے جائے:
٭ ریکٹم سے زیادہ خون آ رہا ہو، یا ایسا خون جو بند نہ ہو رہا ہو
٭ اس کے ساتھ چکر، کمزوری یا ہلکی بے ہوشی ہو رہی ہو
٭ درد بہت زیادہ بڑھ جائے، یا جسم کے دوسرے حصوں تک پھیل جائے
٭ درد کے ساتھ بخار، کپکپی یا مقعد سے رطوبت خارج ہو
ڈاکٹر سے وقت لیں
٭ اگر درد چند دنوں سے زیادہ رہے، اور گھریلو علاج سے فائدہ نہ ہو رہا ہو
٭ اگر رفع حاجت کے معمول میں تبدیلی ہو، یا ریکٹم سے خون آ رہا ہو
٭ اگر بواسیر تیزی سے بڑھی ہو یا بہت تکلیف دہ ہو، تو ممکن ہے اس میں خون کا کلاٹ (thrombosed hemorrhoid) بن گیا ہو۔ اگر یہ کلاٹ 48 گھنٹوں کے اندر نکال دیا جائے، تو سب سے زیادہ آرام ملتا ہے۔ کلاٹ تکلیف دہ ضرور ہوتا ہے، لیکن یہ جسم میں سفر نہیں کرتا۔ اس لیے یہ سٹروک جیسے مسائل پیدا نہیں کرتا، جیسا کہ جسم کے دوسرے حصوں میں بننے والے لوتھڑے کرتے ہیں۔
٭ اگر آپ کی عمر 40 سال سے زیادہ ہے اور ریکٹم سے خون آ رہا ہے، تو فوری چیک اپ کروائیں۔ یہ بڑی آنت کے سرطان کی علامت ہو سکتی ہے۔
سیلف کیر
اگر درد کی وجہ معلوم ہو جائے، تو کچھ تدابیر سے گھر پر کیئر کی جا سکتی ہے:
٭ روزانہ زیادہ پھل، سبزیاں اور ثابت اناج کھائیں
٭ ورزش کو معمول بنائیں
٭ اگر پاخانہ سخت ہو تو نرم کرنے والی دوا استعمال کریں
٭ پاخانہ کرتے ہوئے زور لگانے سے گریز کریں تاکہ درد نہ بڑھے
٭ دن میں کئی بار گرم پانی کے ٹب میں بیٹھیں۔ یہ بواسیر، اینل فشر یا عضلاتی کھچاؤ سے پیدا ہونے والے درد میں مفید ہے
٭ بواسیر کے لیے بغیر نسخے والی کریم لگائیں
٭ اینل فشر ہو تو ہائیڈرو کورٹیزون کریم استعمال کریں
٭ بغیر ڈاکٹری نسخے کے فروخت ہونے والا پین کلر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے
نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔