Vinkmag ad

الفا-گال سنڈروم: سرخ گوشت سے ہونے والی الرجی

الفا گال سنڈروم- شفا نیوز

الفا-گال سنڈروم (Alpha-gal syndrome) یا "اے جی ایس” فوڈ الرجی کی ایک قسم ہے۔ اس کے شکار افراد جب سرخ گوشت (بڑا یا چھوٹا گوشت) کھاتے ہیں، یا جانوروں سے حاصل ہونے والی مصنوعات، مثلاً دودھ وغیرہ استعمال کرتے ہیں تو ان میں الرجک ری ایکشن پیدا ہوتا ہے۔ امریکہ میں یہ بیماری عموماً ایک چچڑی لون سٹار ٹک (Lone Star tick) کے کاٹنے سے شروع ہوتی ہے۔

لون سٹار ٹک انسانوں اور جانوروں کے خون پر پلتی ہے۔ یہ چچڑی زیادہ تر امریکہ کے جنوب مشرقی علاقوں میں پائی جاتی ہے، لیکن اب دیگر خطوں میں بھی دیکھنے کو ملتی ہے۔ اسے "لون سٹار” کہنے کا سبب یہ ہے کہ مادہ چچڑی کی پشت پر سفید رنگ کا ایک ستارہ نما دھبہ ہوتا ہے۔ 

جب یہ چچڑی انسانوں کو کاٹتی ہے تو اس دوران ایک خاص مالیکیول "الفا-گال” ان میں داخل ہو جاتا ہے۔ یہ مالیکیول کچھ لوگوں کے جسم میں مدافعتی ردعمل کا باعث بنتا ہے۔ جب وہ سرخ گوشت یا ممالیہ جانوروں سے حاصل شدہ مصنوعات مثلاً دودھ وغیرہ استعمال کرتے ہیں تو انہیں الرجک ری ایکشن کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اسے الفا-گال سنڈروم کہتے ہیں۔

عین ممکن ہے کہ کچھ لوگوں کو الفا-گال سنڈروم ہو لیکن انہیں اس کا علم نہ ہو۔ کچھ لوگ  بغیر کسی واضح وجہ کے شدید الرجک ری ایکشن کا شکار ہوتے ہیں۔ جب ٹیسٹ کیا جاتا ہے تو معلوم ہوتا ہے کہ انہیں دیگر غذاؤں سے الرجی نہیں ہے۔ محققین کا خیال ہے کہ اس کی ایک وجہ الفا-گال سنڈروم ہو سکتی ہے۔

اس مرض کا کوئی علاج موجود نہیں، اس لیے اس کے شکار افراد کو سرخ گوشت اور دودھ وغیرہ سے پرہیز کرنا ہوتا ہے۔ اگر اس سے شدید الرجی ہو تو ایپی نیفرین نامی دوا اور ایمرجنسی میں علاج کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

الفا-گال سنڈروم: سرخ گوشت سے ہونے والی الرجی- شفا نیوز 

علامات

الفا-گال الرجی کے ری ایکشن کی علامات  ظاہر ہونے میں زیادہ وقت لیتی ہیں۔ عام فوڈ الرجی کا ری ایکشن منٹوں میں ظاہر ہوتا ہے جبکہ اس کا ردعمل عموماً گوشت کھانے کے 3 سے 6 گھنٹے بعد ظاہر ہوتا ہے۔ ری ایکشن پیدا کرنے والی غذاؤں میں سرخ گوشت (بیف یا مٹن)، کلیجی اور دودھ یا اس کی مصنوعات شامل ہیں۔ مرض کی علامات یہ ہیں:

٭ جلن، خارش یا خشک اور کھردری جلد

٭ ہونٹوں، چہرے، زبان اور گلے یا جسم کے دیگر حصوں کی سوجن

٭ سانس لیتے وقت سیٹی کی آواز نکلنا یا سانس کی تنگی ہونا

٭ پیٹ درد، دست، متلی یا قے آنا

گوشت کھانے اور الرجی ہونے کے درمیان وقت کے زیادہ وقفے کی وجہ سے الفا-گال سنڈروم کو جلد پہچاننا مشکل ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر، اگر کسی نے رات کو گوشت کھایا اور آدھی رات کو جسم پر دانے نکل آئے، تو ان دونوں کا تعلق سمجھنا آسان نہیں ہوتا۔ محققین کے مطابق تاخیر سے علامات ظاہر ہونے کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ الفا-گال مالیکیول کو ہضم ہو کر خون میں شامل ہونے میں دیگر الرجنز کے مقابلے میں زیادہ وقت لگتا ہے۔

ڈاکٹر کو کب دکھانا چاہیے

اگر آپ کو کھانے کے کئی گھنٹے بعد فوڈ الرجی کی علامات ہوں تو طبی مدد حاصل کریں۔ اس کے لیے اپنے جنرل فزیشن یا الرجی کے ماہر (الرجسٹ) سے رجوع کریں۔

اگر آپ ایسے علاقے میں رہتے یا جاتے ہیں جہاں الفا-گال سنڈروم پایا گیا ہے، تو سرخ گوشت کو بطور الرجی کی ممکنہ وجہ نظرانداز نہ کریں۔ اگر یہ علامات ہوں تو بلا تاخیر ڈاکٹر کے پاس جائیں: 

٭ سانس لینے میں دشواری

٭ تیز لیکن کمزور نبض

٭ چکر آنا یا بے ہوش ہو جانا 

٭ منہ سے رال بہنا اور نگلنے میں مشکل ہونا

٭ جلد پر اچانک سرخی ظاہر ہونا اور گرمی کا احساس ہونا، جسے "فلیشنگ” کہتے ہیں

وجوہات

امریکہ میں زیادہ تر لوگوں کو الفا-گال سنڈروم اس وقت ہوتا ہے جب انہیں لون سٹار چچڑی کاٹتی ہے، تاہم دیگر اقسام کی چچڑیاں بھی اس کا سبب بن سکتی ہیں۔ یورپ، آسٹریلیا، ایشیا، جنوبی افریقہ اور جنوبی اور وسطی امریکہ کے کچھ حصوں میں دیگر اقسام اس کا باعث بنتی ہیں۔

چچڑی کا کاٹنا

جب چچڑی کسی انسان کو کاٹتی ہے، تو الفا-گال اس کے جسم میں منتقل ہو جاتا ہے۔ کچھ افراد کا جسم ان مالیکیولز کے خلاف اینٹی باڈیز تیار کرتا ہے۔ یہ اینٹی باڈیز الفا-گال کو نقصان دہ عنصر سمجھ کر اس پر حملہ آور ہوتی ہیں۔ اس شدید ردعمل کی وجہ سے وہ افراد سرخ گوشت اور دودھ وغیرہ استعمال نہیں کر سکتے۔ جو افراد بار بار چچڑی کے کاٹنے کا شکار ہوتے ہیں، ان میں یہ علامات مزید شدت اختیار کر سکتی ہیں۔

کینسر کی دوا

جن افراد کے جسم میں الفا-گال سے متعلق اینٹی باڈیز ہوتی ہیں، ان میں کینسر کی دوا سیٹوکسیماب (Cetuximab) کے خلاف بھی الرجک ردعمل ظاہر ہو سکتا ہے۔ الفا-گال کے خلاف بننے والی اینٹی باڈیز اس دوا کے سٹرکچر پر بھی ردعمل ظاہر کرتی ہیں۔

خطرے کے عوامل

طبی ماہرین کو اب تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ کچھ لوگوں کو چچڑیاں کے کاٹنے پر الفا-گال سنڈروم کیوں ہو جاتا ہے، اور دوسروں کو کیوں نہیں ہوتا۔ ان صورتوں میں اس مرض کا امکان زیادہ ہے:

٭ اگر آپ ان علاقوں میں رہتے ہیں جہاں یہ چچڑیاں پائی جاتی ہیں

٭ آپ ان علاقوں میں باہر زیادہ وقت گزارتے ہیں

٭ آپ کو بار بار لون اسٹار ٹِک نے کاٹا ہے

پیچیدگیاں

الفا-گال سنڈروم سنگین الرجک ری ایکشن کا سبب بن سکتا ہے جسے اینافائلیکسز (anaphylaxis) کہتے ہیں۔ اگر اس کا علاج نہ کیا جائے تو یہ جان لیوا بھی ہو سکتا ہے۔ اس کا علاج ایک نسخے والی دوا ایپی نیفرین سے کیا جاتا ہے۔ آپ اس کا ٹیکہ آٹو-انجیکٹر کے ذریعے خود بھی لگا سکتے ہیں۔ اس کے بعد بلاتاخیر ہسپتال جانا ضروری ہوتا ہے۔ اینافائلیکسز کی علامات یہ ہیں:

٭ سانس کی نالیوں کا تنگ اور سخت ہو جانا

٭ گلے کی سوجن، جس سے سانس لینا مشکل ہو جاتا ہے

٭ بلڈ پریشر میں شدید کمی آنا 

٭ دل کی تیز دھڑکن

٭ چکر آنا یا بے ہوش ہو جانا

طبی ماہرین کا خیال ہے کہ جن افراد میں اکثر اینافائلیکٹک ردعمل ظاہر ہوتا ہے، وہ ممکنہ طور پر الفا-گال سنڈروم میں مبتلا ہو سکتے ہیں، مگر ان کی تشخیص نہیں ہوئی ہوتی۔

احتیاطی تدابیر

الفا-گال سنڈروم سے بچنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ان جگہوں سے دور رہیں جہاں یہ چیچڑیاں پائی جاتی ہیں۔ جھاڑیوں یا گھاس میں چلتے ہوئے خصوصی احتیاط کریں۔ کچھ آسان تدابیر اپنا کر آپ اس کا خطرہ کم کیا جا سکتا ہے:

خود کو ڈھانپیں

جب جنگلی یا گھاس والے علاقوں میں ہوں تو حفاظتی لباس پہنیں۔ جوتے، موزوں میں دبی ہوئی لمبی پتلون، لمبی آستین والی قمیض، ٹوپی اور دستانے پہنیں۔ پگڈنڈی پر چلنے کی کوشش کریں اور جھاڑیوں یا لمبی گھاس میں نہ چلیں۔ اگر آپ کے پاس کتا ہے تو اسے بھی پٹّے سے باندھ کر رکھیں۔

مچھر مار سپرے

ایسا انسیکٹ ریپیلنٹ لگائیں جس میں ڈی ای ای ٹی کی مقدار 20 فیصد یا اس سے زیادہ ہو۔ والدین بچوں پر سپرے خود کریں۔ ان کے ہاتھوں، آنکھوں اور منہ کو بچائیں۔ کیمیکل ریپیلنٹس نقصان دہ ہو سکتے ہیں، اس لیے ان سے متعلق ہدایات پر عمل کریں۔ پرمیتھرن والے سپرے کپڑوں پر لگائیں، یا پہلے سے اسپرے شدہ کپڑے پہنیں۔

گھر کی حفاظت 

صحن سے ایسی جھاڑیاں اور پتے وغیرہ ہٹا دیں جہاں چچڑیاں رہ سکتی ہیں۔ لکڑیاں دھوپ والی جگہوں پر رکھیں۔

چچڑیاں چیک کریں

اپنے جسم پر، بچوں اور پالتو جانوروں میں چچڑیاں چیک کریں۔ جنگلی یا گھاس والے علاقے میں وقت گزارنے کے بعد بالخصوص محتاط رہیں۔

گھر آتے ہی نہائیں

چچڑیاں اکثر آپ کی جلد پر کئی گھنٹے رہ سکتی ہیں۔ قبل اس کے کہ وہ چمٹیں، آپ نہائیں اور تولیے کی مدد سے جلد پر سے ممکنہ چچڑیاں ہٹانے کی کوشش کریں۔

چچڑی کو چمٹی سے نکالیں

چچڑی کے سر یا منہ کو چمٹی کی مدد سے احتیاط سے پکڑیں۔ اسے دبائیں یا کچلیں نہیں بلکہ آہستہ اور مسلسل دباؤ سے کھینچ کر نکالیں۔ پوری چچڑی نکالنے کے بعد اسے پھینک دیں۔ کاٹے کی جگہ پر اینٹی سیپٹک لگائیں۔ یہ بیماری سے بچاؤ میں مدد دے سکتا ہے۔

تشخیص

الفا-گال سنڈروم: سرخ گوشت سے ہونے والی الرجی- شفا نیوز

طبی ماہر آپ کی میڈیکل ہسٹری اور چند مخصوص ٹیسٹوں کی بنیاد پر الفا-گال سنڈروم کی تشخیص کر سکتے ہیں۔ وہ ممکنہ طور پر آپ سے یہ سوالات کریں گے:

٭ کیا آپ کو ٹِک نے کاٹا ہے یا آپ ان جگہوں پر گئے ہیں جہاں ٹِک پائے جاتے ہیں؟

٭ آپ کی کیا علامات ہیں؟

٭ سرخ گوشت یا ممالیہ جانوروں سے حاصل ہونے والی پراڈکٹس کھانے کے کتنی دیر بعد علامات ظاہر ہوئیں؟

 ٭ آپ کا معالج جسمانی معائنہ بھی کر سکتا ہے۔

 اس کے لیے کچھ ٹیسٹ بھی کیے جا سکتے ہیں: 

خون کا ٹیسٹ

یہ ٹیسٹ خون میں الفا-گال اینٹی باڈیز کی موجودگی اور مقدار کا جائزہ لیتا ہے۔ تشخیص کے لیے یہی سب سے اہم ٹیسٹ ہے۔

سکن ٹیسٹ

طبی ماہر آپ  کی جلد پر سوئی چبھو کر سرخ گوشت کے عرق کی تھوڑی سی مقدار لگاتے ہیں۔ اگر آپ کو الرجی ہو تو جلد پر اُبھرا ہوا دانہ (ہائیو) بن سکتا ہے۔ اس ٹیسٹ سے یہ پتہ چلتا ہے کہ آپ کو کس قسم کے سرخ گوشت سے الرجی ہے، کیونکہ مختلف اقسام کے گوشت سے الرجی ہو سکتی ہے۔

علاج

٭ الفا-گال سنڈروم کا علاج ان غذاؤں سے پرہیز ہے جو الرجی کا سبب بنتی ہیں۔ پیک شدہ اشیاء کے اجزاء کا لیبل چیک کریں۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان میں سرخ گوشت یا دودھ وغیرہ کے اجزاء شامل نہ ہوں

٭ سوپ سٹاک کیوبز، گریوی پیکٹس اور تیار شدہ اشیاء کے ذائقہ دار اجزاء بھی چیک کریں۔ اپنے معالج یا الرجی کے ماہر سے ان غذاؤں کی فہرست مانگیں جن سے پرہیز کرنا چاہیے۔ بعض اجزاء کے نام ایسے ہوتے ہیں کہ گوشت کی موجودگی محسوس نہیں ہوتی

٭ ریسٹورنٹ یا سماجی دعوتوں میں کھانے کے دوران خاص احتیاط کریں۔ اکثر لوگ یہ نہیں سمجھتے کہ کھانے سے ہونے والی الرجی کتنی سنگین ہو سکتی ہے۔ اس کی تھوڑی سی مقدار بھی شدید ردعمل کا باعث بن سکتی ہے

٭ اگر آپ کو شک ہو کہ کسی کھانے میں وہ چیز موجود ہو سکتی ہے جس سے آپ کو الرجی ہے تو اسے مت کھائیں۔ خطرہ کم کرنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ مثال کے طور پر دعوت وغیرہ میں اپنا کھانا ساتھ لے جائیں

٭ اگر الرجک ری ایکشن شدید ہو تو ایپی نیفرین کا ٹیکہ اور ہنگامی علاج ضروری ہوتا ہے۔ خطرناک الرجی والے زیادہ تر افراد کے پاس ایپی نیفرین آٹو-انجیکٹر ہوتا ہے۔ یہ ایک سرنج اور چھپی ہوئی سوئی پر مشتمل آلہ ہوتا ہے۔ اسے ران پر لگانے سے دوا کی ایک خاص ڈوزجسم میں داخل ہو جاتی ہے۔ اگر آپ میں الفا-گال سنڈروم کی تشخیص ہوئی ہے، تو آپ کا معالج یا الرجی کے ماہر آپ کو یہ آلہ تجویز کرے گا

 ٭ وقت کے ساتھ الفا-گال سنڈروم کی علامات کم ہو سکتی ہیں یا ختم بھی ہو سکتی ہیں، خصوصاً اگر آپ کو دوبارہ ٹِک نہ کاٹے۔ جنہیں مزید ٹِک نہیں کاٹتے، ان میں سے اکثر ایک سے دو سال بعد جانوروں سے حاصل شدہ پراڈکٹس استعمال کر سکتے ہیں

اپوائنٹمنٹ کے لیے تیاری

اپنی اپوئنٹمنٹ سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کے لیے اچھی طرح سے تیاری کریں۔ یہاں کچھ تجاویز ہیں جو آپ کو اپنے معالج سے بات چیت کرنے میں مدد دے سکتی ہیں:

٭ اپنی علامات لکھ لیں۔ اپنے معالج کو بتانے کے لیے تیار رہیں کہ آپ نے سرخ گوشت کھانے کے بعد کیا محسوس کیا۔ یہ بتائیں کہ ردعمل ظاہر ہونے میں کتنی دیر لگی۔ سرخ گوشت کی قسم اور مقدار بھی بیان کرنے کے لیے تیار رہیں

٭ اگر آپ کو ٹِک نے کاٹا ہے یا آپ ان جگہوں پر گئے ہیں جہاں ٹِک زیادہ ہیں تو اسے نوٹ کریں۔ آپ کے معالج کے لیے یہ جاننا ضروری ہو گا کہ آپ نے کہاں اور کتنی بار باہر وقت گزارا۔ وہ یہ بھی جاننا چاہے گا کہ آپ کو کتنی بار ٹِک نے کاٹا ہے

٭ تمام ادویات کی فہرست بنائیں جو آپ لے رہے ہیں، بشمول وٹامنز یا سپلیمنٹس

٭ اگر آپ چاہیں تو کسی فیملی ممبر یا دوست کو ساتھ لے جائیں۔ کبھی کبھار یہ یاد رکھنا مشکل ہو سکتا ہے کہ آپ کے معالج نے آپ کو کون کون سی معلومات فراہم کیں۔ آپ کا ساتھی وہ چیزیں یاد رکھ سکتا ہے جو آپ بھول گئے ہوں

٭ اپنے سوالات لکھ کر لے آئیں

ڈاکٹر سے کچھ بنیادی سوالات

٭ کیا میری علامات سرخ گوشت کی الرجی کی وجہ سے ہیں؟

٭ میری علامات کی وجہ کچھ اور تو نہیں؟

٭مجھے کون سے ٹیسٹ کروانے کی ضرورت ہے؟

٭ سب سے بہتر علاج کیا ہے؟

٭ کیا مجھے کسی شعبے کے ماہر سے رجوع کرنا چاہیے؟

٭ آپ جو دوا تجویز کر رہے ہیں، کیا اس کا کوئی جینرک ورژن بھی ہے؟

٭ کیا مجھے ہر وقت اپنے ساتھ ایپی نیفرین آٹو انجیکٹر رکھنا چاہیے؟

٭ کیا مجھے اپنے ساتھ لے جانے کے لیے بروشرز یا دیگر شائع شدہ مواد مل سکتا ہے؟

٭ آپ کون سی ویب سائٹس تجویز کرتے ہیں؟

ڈاکٹر کے متوقع سوالات

آپ کا معالج آپ سے کچھ سوالات پوچھ سکتا ہے، جیسے:

٭ آپ نے علامات کب محسوس کرنا شروع کیں؟

٭ جب علامات ظاہر ہوئیں تو اس سے قبل آپ نے کس قسم کا گوشت کھایا اور کتنی مقدار میں کھایا تھا؟

٭ سرخ گوشت کھانے کے بعد کتنی دیر میں آپ کی علامات ظاہر ہوئیں؟

٭ کیا آپ نے ان جگہوں پر وقت گزارا ہے جہاں ٹِک پائے جاتے ہیں؟

٭کیا آپ کو کبھی ٹِک نے کاٹا ہے؟ اگر ہاں،تو کتنی بار؟ اور ٹِک کیسا نظر آ رہا تھا؟

٭ کیا آپ نے بغیر نسخے کے کوئی میڈیسن لی؟ اگر ہاں تو کیا اس سے مدد ملی؟

٭ کیا سرخ گوشت آپ کی علامات کو بڑھاتا ہے؟ کیا آپ کو کسی اور کھانے سے بھی علامات محسوس ہوتی ہیں؟

٭ آپ کی علامات کتنی شدید ہیں؟

٭ کون سی چیز علامات کم کرتی ہے؟

٭کون سی چیز علامات کو بڑھاتی ہے؟

اس دوران کیا کریں

اگر آپ کو الفا-گال سنڈروم کا شک ہو تو اپنی اپوائنٹمنٹ تک سرخ گوشت کھانے سے گریز کریں۔ اگر آپ کو شدید ردعمل ہو تو فوراً ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ میں رابطہ کریں۔

نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔ 

Vinkmag ad

Read Previous

کچن کی صفائی: کیا سرکہ جراثیم کو بھی ختم کرتا ہے؟

Read Next

صبح کی دھوپ: غنودگی اور بے چینی کا قدرتی علاج

Leave a Reply

Most Popular