Vinkmag ad

البینزم: جلد، بالوں اور آنکھوں کی رنگت نہ بننا

البینزم: جلد، بالوں اور آنکھوں کی رنگت نہ بننا- شفا نیوز

البینزم (Albinism)  ایک موروثی بیماری ہے جس میں جلد، بالوں اور آنکھوں کی رنگت نہیں بنتی۔ اس کا سبب یہ ہے کہ جسم ایک خاص مادہ (میلانن) کم بناتا ہے یا بالکل نہیں بنا پاتا۔ میلانن کی قسم اور مقدار جسم میں جلد، بالوں اور آنکھوں کی رنگت کا تعین کرتی ہے۔ یہ مادہ آنکھوں کی نشوونما اور فعالیت میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس لیے البینزم کے شکار افراد کو بینائی کے مسائل کا بھی سامنا ہوتا ہے۔

جلد، بالوں اور آنکھوں کی رنگت سے البینزم کا اندازہ ہو جاتا ہے، تاہم بعض اوقات یہ فرق معمولی ہوتا ہے۔ اس کے شکار افراد میں سورج کی روشنی سے حساسیت بھی پائی جاتی ہے، اس لیے انہیں سکن کینسر کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔  اس مرض کا کوئی علاج نہیں، تاہم جلد اور آنکھوں کی حفاظت کے لیے کچھ اقدامات ضرور کیے جا سکتے ہیں۔ 

علامات 

البینزم کی علامات کا تعلق جِلد، بالوں اور آنکھوں کےساتھ ہے۔ 

جِلد 

البینزم کی سب سے کم شدت والی شکل یہ ہے کہ بال سفید اور جلد بہت ہلکی رنگت والی ہوتی ہے۔ ان کی جلد دیگر بہن بھائیوں یا دوسرے قریبی رشتہ داروں سے مختلف ہوتی ہے۔ اس کا رنگ سفید سے لے کر بھورا تک ہو سکتا ہے۔ افریقی نسل کے افراد کی جلد ہلکی بھوری یا سرخی مائل بھوری ہو سکتی ہے۔ اس پر فریکلز بھی ہو سکتے ہیں۔ کچھ افراد میں یہ تمام علامات والدین یا بہن بھائیوں کی طرح ہوتی ہیں، لیکن وہ البینزم میں مبتلا نہیں ہوتے۔

دھوپ میں جانے سے اس مرض کے شکار کچھ افراد میں یہ علامات ظاہر ہو سکتی ہیں:

* فریکلز

* تِل (رنگ کے ساتھ یا بغیر رنگ کے) جو کبھی کبھار گلابی ہوتے ہیں۔

* بڑے فریکلز جیسے داغ، جنہیں سولر لینٹیگنیز (Solar Lentigines) کہا جاتا ہے

* سن برن اور ٹین ہونے کی صلاحیت نہ ہونا

* کچھ افراد میں جلد کی رنگت عمر بھر یکساں رہتی ہے۔ بعض لوگوں میں بچپن یا نوجوانی کے دوران میلانن بننا شروع ہو جاتا ہے یا اس کی پیداوار بڑھ جاتی ہے۔ اس کے نتیجے میں رنگت میں معمولی تبدیلی آ سکتی ہے۔

بال

بالوں کا رنگ بہت زیادہ سفید سے لے کر بھورا تک ہو سکتا ہے۔ اس مرض کے شکار افریقی یا ایشیائی نسل کے باشندوں کے بالوں کا رنگ پیلا، سرخ یا بھورا ہو سکتا ہے۔ بالوں کا رنگ جوانی کے آغاز میں سیاہ ہو سکتا ہے۔ پانی میں منرلز کے اثر سے بھی وہ سیاہ ہو جاتے ہیں۔ اس سے عمر کے ساتھ بالوں کا رنگ گہرا ہو جاتا ہے۔

آنکھوں کا رنگ 

البینزم: جلد، بالوں اور آنکھوں کی رنگت نہ بننا- شفا نیوز

آنکھوں کے پپوٹے اور بھنویں اکثر مدھم رنگ کی ہوتی ہیں۔ آنکھوں کا رنگ بہت ہلکے نیلے سے لے کر بھورے تک ہو سکتا ہے اور عمر کے ساتھ تبدیل ہو سکتا ہے۔

البینزم میں، آنکھوں کا رنگ دار حصہ (Iris) عموماً کافی پگمنٹ نہیں رکھتا۔ اس وجہ سے روشنی اس سے گزر کر آنکھوں کو زیادہ حساس بنا دیتی ہے۔ لہٰذا بہت ہلکی رنگت کی آنکھیں بعض اوقات کچھ روشنی میں سرخ نظر آتی ہیں۔

بینائی 

بینائی کے مسائل تمام اقسام کے البینزم کی ایک اہم خصوصیت ہیں۔ آنکھوں کے مسائل میں شامل ہو سکتے ہیں:

٭ آنکھوں کا بے قابو اندازمیں تیز، آگے پیچھے حرکت کرنا، جسے نسٹاگمس (Nystagmus) کہتے ہیں

٭ سر کا غیر معمولی زاویہ یا پوزیشن، جیسے آنکھوں کی حرکت کو کم کرنے اور بہتر دیکھنے کے لیے سر کو جھکانا

٭ آنکھوں کا ایک ہی سمت میں نہ دیکھ پانا یا آپس میں متوازی نہ ہونا، جسے سٹرابزمس (Strabismus) کہا جاتا ہے

٭ قریب یا دور کی اشیاء دیکھنے میں مشکل ہونا

٭ روشنی سے شدید حساسیت

٭اگر آنکھ کے قرنیہ یا لینز کی شکل صحیح نہ ہو تو روشنی درست طریقے سے آنکھ میں نہیں پہنچ پاتی۔ اس کی وجہ سے نظر دھندلی ہو جاتی ہے

٭ آنکھ کے پیچھے موجود پتلے ٹشوز کا صحیح طریقے سے نہ بننا جس کی وجہ سے نظر کمزور ہو جاتی ہے

٭ ریٹنا سے دماغ تک عصبی سگنلز کا آنکھ میں معمول کے راستوں سے گزر نہ پانا

٭ گہرائی کا صحیح اندازہ نہ لگانا، یعنی چیزوں کو تین جہتوں (تھری ڈی) میں دیکھنے اور ان کی دوری کا صحیح اندازہ لگانے میں دقت ہونا

٭ قانونی طور پر نابینا پن یا مکمل نابینا پن

قانونی طور پر نابینا پن (Legally Blind) کا مطلب ہے کہ کسی شخص کی بینائی اتنی کم ہو کہ وہ قانون کے مطابق نابینا شمار ہو، چاہے وہ مکمل طور پر اندھا نہ ہو۔ عام طور پر اگر کسی کی بینائی چشمہ لگانے کے بعد بھی 20/200 ا اس سے کم ہو تو وہ اس کیٹگری میں آتا ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ عام آدمی کو جو چیز 200 فٹ دور سے نظر آ جاتی ہے، اسے 20 فٹ دور سے ہی نظر آئے۔ اگر اس کا فیلڈ آف وژن 20 ڈگری سے کم ہو (یعنی وہ آس پاس کی چیزیں نہ دیکھ سکتا ہو) تو اسے بھی قانونی طور پر نابینا کہا جاتا ہے۔ یہ تعریف طبی نہیں بلکہ سرکاری سہولتوں، تعلیم یا مالی مدد کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

وجوہات

کچھ جینز میلانن بنانے والے پروٹین کے لیے ضروری ہدایات فراہم کرتے ہیں۔ البینزم ان جینز میں سے کسی ایک میں تبدیلی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ مرض کی مختلف اقسام مختلف جینز میں تبدیلی کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ یہ تبدیلی میلانن کی مکمل کمی یا اس کی مقدار میں کمی کا باعث بنتی ہے۔ 

البینزم کی اقسام

البینزم کی اقسام اس کے وراثتی طریقے اور متاثرہ جین کے مطابق تقسیم کی گئی ہیں۔

او سی اے (Oculocutaneous Albinism)

”او سی اے” البینزم کی سب سے عام قسم ہے۔ یہ اس وقت ہوتا ہے جب فرد کو ماں اور باپ، دونوں سے تبدیل شدہ جین ملتا ہے۔ او سی اے آٹھ مختلف جینز میں سے کسی ایک میں تبدیلی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ انہیں ”او سی اے1” سے ”او سی اے8” تک لیبل کیا گیا ہے۔ اس کی وجہ سے جلد، بالوں اور آنکھوں میں رنگ کی کمی اور بینائی کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ آنکھوں، بالوں اور جلد کا رنگ، اور رنگ کی مقدار قسم کے مطابق مختلف ہوتی ہے۔

اوکیولر البینزم (Ocular Albinism)

اوکیولر البینزم زیادہ تر آنکھوں تک محدود ہوتا ہے اور صرف بینائی کے مسائل پیدا کرتا ہے۔ اس کی سب سے عام قسم (ٹائپ 1) ایکس  کروموسوم میں جینیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہوتی ہے۔ یہ مرض عام طور پر صرف مردوں میں ہوتا ہے اور او سی اے سے کم عام ہوتا ہے۔

البینزم کا تعلق کچھ نایاب وراثتی سنڈرومز سے بھی ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر ہرمنسکی-پڈلاک سنڈروم (Hermansky-Pudlak syndrome) میں او سی اے کی ایک قسم شامل ہے، جس میں خون بہنے، چوٹ لگنے اور پھیپھڑوں اور آنتوں کی بیماریاں بھی شامل ہیں۔ چیڈیئک-ہگاشی سنڈروم ( Chediak-Higashi syndrome) میں بھی او سی اے کی ایک قسم شامل ہے۔ اس میں مدافعتی مسائل، بار بار انفیکشن، دماغ اور اعصاب کے مسائل اور خون بہنے کی بیماریاں شامل ہیں۔

ڈاکٹر سے کب رابطہ کریں

نوزائیدہ بچے کے بالوں یا جلد میں رنگت کی کمی سے اس کا اندازہ ہو جاتا ہے۔ یہ پلکوں اور بھنوؤں کو بھی متاثر کرتی ہے۔ ڈاکٹر آنکھوں کا معائنہ کرے گا اور بچے کی جلد اور نظر میں تبدیلیوں کا جائزہ لے گا۔ اگر آپ کو بچے میں البینزم کی علامات نظر آئیں تو ڈاکٹر سے بات کریں۔

اگر البینزم کے شکار بچے کو بار بار ناک سے خون آتا ہو، معمولی سے حادثے یا دباؤ سے جلد پر نیل یا چوٹ پڑ جاتا ہو، یا  طویل انفیکشن ہو رہے ہوں تو بلا تاخیر ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔ یہ علامات سنگین وراثتی بیماریوں کی طرف اشارہ ہو سکتی ہیں۔ 

خطرے کے عوامل 

خطرے کے عوامل اس بات پر منحصر ہیں کہ والدین میں سے ایک متاثرہ جین کا حامل ہے یا دونوں۔ مختلف اقسام کے البینزم میں وراثت کے مختلف پیٹرن ہوتے ہیں۔

 پیچدگیاں

البینزم میں جلد اور آنکھوں کی پیچیدگیاں ہو سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ سماجی اور جذباتی چیلنجز بھی پیش آ سکتے ہیں۔

آنکھوں کی پیچیدگیاں 

بینائی کے مسائل تعلیم، روزگار اور گاڑی چلانے کی صلاحیت پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔

جلد کی پیچیدگیاں 

البینزم کے شکار افراد کی جلد روشنی اور سورج سے بہت حساس ہوتی ہے۔ سن برن البینزم کی سب سے سنگین پیچیدگیوں میں سے ایک ہے۔ اس سے جلد کو نقصان پہنچتا ہے جس سے وہ کھردری اور موٹی ہو جاتی ہے۔ سن برن سے سکن کینسر کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

جلد میں پگمنٹ کی کمی سے، میلانوما (جلد کا کینسر) گلابی یا سرخ نشان یا تل کی صورت میں ظاہر ہو سکتا ہے، نہ کہ عام سیاہ یا بھورے رنگ میں۔ اس وجہ سے اس کی جلد پہچان مشکل ہو سکتی ہے۔ اگر جلد کا باقاعدہ اور احتیاط سے معائنہ نہ کیا جائے تو میلانوما کی تشخیص دیر سے ہوتی ہے۔ ایسے میں جب اس کا علم ہوتا ہے، تب تک وہ خطرناک شکل اختیار کر چکا ہوتا ہے۔

سماجی اور جذباتی چیلنج 

البینزم: جلد، بالوں اور آنکھوں کی رنگت نہ بننا- شفا نیوز

البینزم کے شکار کچھ افراد کو امتیازی سلوک کا سامنا ہو سکتا ہے۔ انہیں مذاق یا تضحیک کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ انہیں اپنی ظاہری شکل، عینک یا بصری معاونات کے بارے میں غیر ضروری سوالات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ وہ اپنے خاندان کے افراد یا نسلی گروپوں سے مختلف نظر آ سکتے ہیں۔ اس وجہ سے وہ اجنبی محسوس کر سکتے ہیں یا ان کے ساتھ اجنبیوں جیسا سلوک کیا جا سکتا ہے۔ یہ تجربات سماجی تنہائی، کم خود اعتمادی اور ذہنی دباؤ کا باعث بن سکتے ہیں۔ انہیں کوئی اور نام دینے کی بجائے "البینزم کا شکار شخص” کہنا زیادہ مناسب ہے۔ اس سے انہیں ناخوشگوار احساسات سے بڑی حد تک بچایا جا سکتا ہے۔ 

 احتیاطی تدابیر

اگر آپ کے کسی فیملی ممبر کو البینزم ہے، تو جینیاتی ڈاکٹر آپ کو البینزم کی قسم اور مستقبل میں آپ کے کسی بچے میں اس کے امکانات پر راہنمائی فراہم کر سکتا ہے۔  

تشخیص 

البینزم کی تشخیص درج ذیل بنیادوں پر کی جاتی ہے:

* جسمانی معائنہ، جس میں جلد اور بالوں کی پگمنٹیشن کا جائزہ لیا جاتا ہے

* آنکھوں کا مکمل معائنہ

* بچے کی پگمنٹیشن کا دیگر فیملی ممبرز سے موازنہ

* خون نہ رکنے، بار بار یا بڑی چوٹیں آنے، یا غیر متوقع انفیکشن کے تناظر میں میڈیکل ہسٹری کا جائزہ

* البینزم کی قسم اور متاثرہ جینز کی منتقلی کے خطرے کا تعین کرنے کے لیے جینیاتی ٹیسٹنگ

 علاج 

البینزم ایک جینیاتی بیماری ہے جس کا فی الحال کوئی علاج نہیں۔ دستیاب علاج کا مقصد آنکھوں اور جلد کی مناسب دیکھ بھال ہوتا ہے۔ اس میں جنرل فزیشن، آنکھوں کے ڈاکٹر اور ماہر امراض جلد شامل ہو سکتے ہیں۔ جینیات کے ماہر البینزم کی قسم پہچاننے میں مدد دیتےہیں۔ اس سے پیچیدگیوں کی پہچان اور بچوں میں اس کے خطرے کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ علاج میں عموماً یہ شامل ہیں:

آنکھوں کی دیکھ بھال

سال میں کم از کم ایک بار ماہر امراض چشم سے آنکھوں کا معائنہ کرانا چاہیے۔ نظر کے مسائل کے لیے آپ کو نسخے کے لینز کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ اگرچہ سرجری شاذ و نادر ہی کی جاتی ہے، لیکن ”نسٹاگمس” کم کرنے کے لیے آنکھ کے پٹھوں کی سرجری کی جا سکتی ہے۔ اسی طرح ”سٹرابزمس” کو کم نمایاں کرنے کے لیے بھی سرجری کی جا سکتی ہے۔ بصارت کے مسائل کے لیے نسخے والے لینز کی ضرورت بھی پڑ سکتی ہے۔ 

جلد کی دیکھ بھال

سال میں کم از کم ایک بار جلد کا معائنہ کرانا چاہیے تاکہ جلد کے کینسر یا ان دھبوں کی جانچ کی جا سکے جو بعد میں کینسر بن سکتے ہیں۔ جلد کے کینسر کی ایک تیزی سے پھیلنے والی قسم میلانوما، گلابی یا سرخ تل یا ابھار کی شکل میں ظاہر ہو سکتی ہے۔ ایسے تل یا ابھار (چاہے ان میں رنگ ہو یا نہ ہو)، خاص طور پر اگر وہ گلابی یا سرخ ہوں اور وقت کے ساتھ بدلتے رہیں، تو فوراً جلد کے ماہر سے معائنہ کروائیں۔ ہرمنسکی-پڈلاک یا چیڈیئک-ہگاشی سنڈرومز والے افراد کو باقاعدہ خصوصی دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے۔

 طرزِ زندگی اور احتیاطی تدابیر 

بچے کو سیلف کیئر کی عادت ڈالیے جو بالغ ہونے تک جاری رہنی چاہیے:

* کم بینائی کے لیے مختلف آلات استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ ان میں ہاتھ سے پکڑنے والا میگنفائنگ گلاس، ٹیلی سکوپ یا ایسا میگنفائر شامل ہیں جو عینکوں کے ساتھ جڑتا ہے۔ ایک اور آلہ کلاس روم میں ڈیجیٹل وائٹ بورڈ سے جڑا ہوا ٹیبلٹ ہو سکتا ہے، جو ایک انٹرایکٹو الیکٹرانک بورڈ ہوتا ہے اور اس میں ٹچ اسکرین ہوتی ہے

* ہمیشہ ایسا سن سکرین استعمال کریں جس کا ایس پی ایف 30 یا اس سے زیادہ ہو اور جو الٹراوئلٹ اے اور الٹراوئلٹ بی، دونوں طرح کی شعاعوں سے تحفظ فراہم کرے۔ الٹراوئلٹ اے شعاعیں جلد کی گہری تہوں میں پہنچتی ہیں۔ الٹراوئلٹ بی شعاعیں زیادہ شدت والی ہوتی ہیں۔ یہ جلد کی اوپر والی سطح تک پہنچتی ہیں اور سن برن کا باعث بنتی ہیں۔

* تیز دھوپ میں یا زیادہ دیر تک دھوپ میں رہنے سے لازماً بچیں۔ اس کے لیے زیادہ دیر باہر رہنے، دوپہر کے وقت باہر جانے، یا بلند مقامات پر جانے سے پرہیز کریں۔ 

* حفاظتی لباس پہنیں، جیسے رنگین کپڑے، لمبی آستین اور کالر والی شرٹ، موزے، ٹوپی، اور الٹراوائلٹ شعاعوں سے تحفظ والے کپڑے

*آنکھوں کی حفاظت کے لیے سیاہ، الٹراوائلٹ بلاکنگ سن گلاسز پہنیں۔ ایک اور آپشن فوٹو کرومک لینز ہیں جو تیز روشنی میں سیاہ ہو جاتے ہیں

مرض کا مقابلہ اور سپورٹ 

البینزم: جلد، بالوں اور آنکھوں کی رنگت نہ بننا- شفا نیوز

سکول یا کام کی جگہ پر تبدیلیاں

اگر آپ کے بچے کو البینزم ہے تو اساتذہ اور اسکول انتظامیہ  کے ساتھ مل کر معاون طریقے تلاش کریں۔ انہیں اس مرض کے بارے میں آگاہ کریں، اور بتائیں کہ یہ آپ کے بچے پر کس طرح اثر انداز ہوتا ہے۔  کلاس روم میں کچھ تبدیلیاں اس میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں:

* بچے کے لیے قریب سیٹ

* بڑے حرورف والی کتابیں یا ٹیبلٹ کمپیوٹر

* بورڈز یا اوور ہیڈ سکرینز پر لکھے ہوئے مواد کے ہینڈ آؤٹس

* رنگین کاغذ یا پرنٹ کی بجائے سفید کاغذ پر سیاہ پرنٹ والی تحریریں 

* کمپیوٹر سکرین پر فونٹ سائز بڑا کرنا

* تیز روشنی سے بچنا

* ٹیسٹ لینے یا مواد پڑھنے کے لیے اضافی وقت دینا

یہی تبدیلیاں کام کی جگہ پر بھی کی جا سکتی ہیں۔ سپروائزرز اور کولیگز کو اس کے بارے میں آگاہ کریں تاکہ وہ آپ کی خصوصی ضروریات کو بہتر سمجھ سکیں۔

جذباتی اور سماجی مسائل سے نپٹنا

اپنے بچے کو البینزم کے بارے میں دوسروں کے ردعمل سے نپٹنے کی مہارتیں سکھائیں۔ مثال کے طور پر:

* بچے کو اس کے تجربات اور احساسات کے بارے میں آپ سے بات کرنے کی ترغیب دیں

* تنگ کیے جانے پر ردعم دینے  یا شرمندہ کرنے والے سوالات کے جوابات دینے کی پریکٹس کرائیں

* بچے کے ہم عمروں کا سپورٹ گروپ یا آن لائن کمیونٹی تلاش کریں۔ نیشنل آرگنائزیشن فار البینزم  اینڈ ہائپو پگمنٹیشن ( این او اے ایچ) جیسے اداروں کی مدد حاصل کریں 

* ماہر نفسیات کی مدد طلب کریں  

نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔

 ۔

Vinkmag ad

Read Previous

بلڈ پریشر کنٹرول کرنے سے ڈیمنشیا کے خطرے میں نمایاں کمی: نئی تحقیق

Read Next

پولیو کے خلاف جنگ میں خواتین ہیروز کا فیصلہ کن کردار

Leave a Reply

Most Popular