ایڈلٹ سٹل ڈیزیز (Adult Still disease) جوڑوں کی سوزش کا سبب بننے والا ایک نایاب مرض ہے۔ یہ جوڑوں، خاص طور پر کلائیوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔ اس کی عام علامات میں بخار، جلد پر دھبے اور جوڑوں کا درد شامل ہیں۔ کچھ لوگوں میں یہ بیماری ایک بار ہو کر ختم ہو جاتی ہے، جبکہ کچھ میں یہ مسلسل رہتی ہے یا دوبارہ لوٹ آتی ہے۔ اس کے علاج کے لیے درد کو کم اور بیماری کو کنٹرول کرنے والی دوائیں استعمال کی جاتی ہیں۔
اس بیماری کا نام اس کے برطانوی مؤجد ڈاکٹر سر جارج سٹِل (Sir George Still) کے نام پر رکھا گیا۔ یہ بچوں کی ایک بیماری ”جووینائل آئیڈیوپیتھک آرتھرائٹس” سے مشابہت رکھتی ہے جسے پہلے ”سٹل ڈیزیز” کہا جاتا تھا۔ جب یہی علامات بالغوں میں ظاہر ہوئیں تو اسے ”ایڈلٹ آنسیٹ سٹل ڈیزیز” کا نام دیا گیا۔ بعد میں یہ مختصر ہو کر ایڈلٹ سٹل ڈیزیز (اے ایس ڈی) بن گیا۔
علامات

زیادہ تر لوگوں میں اس کی یہ علامات سامنے آتی ہیں:
بخار
فرد کو 102 ڈگری فارن ہائیٹ (38.9 ڈگری سینٹی گریڈ) یا اس سے زیادہ کا بخار ہوتا ہے۔ بخار ایک ہفتے یا اس سے زیادہ عرصے تک دن میں ایک یا دو بار ہو سکتا ہے۔
خارش
بخار کے ساتھ خارش بھی ہو سکتی ہے جو بخار اترنے پر ختم ہو جاتی ہے۔ خارش عام طور پر دھڑ، بازوؤں یا ٹانگوں پر ہوتی ہے۔
گلے میں سوزش
یہ اس مرض کی ابتدائی علامتوں میں سے ایک ہے۔ اس میں گردن کے لمف نوڈز سوجے ہوئے اور حساس ہو سکتے ہیں۔
جوڑوں کا درد اور سوجن
گھٹنوں اور کلائیوں کے جوڑ خاص طور پر سخت ہو سکتے ہیں، سوج سکتے ہیں اور ان میں درد ہو سکتا ہے۔ ٹخنے، کہنیاں، ہاتھ اور کندھے بھی درد کر سکتے ہیں۔ یہ تکلیف بالعموم دو ہفتوں تک رہتی ہے۔
پٹھوں میں درد
پٹھوں میں درد بھی بخار ہونے اور اترنے کے ساتھ شروع اور ختم ہوتا رہتا ہے۔ یہ درد اتنا شدید ہو سکتا ہے کہ روزمرہ کے کام متاثر ہونے لگیں۔
اس بیماری کی علامات مختلف لوگوں میں مختلف ہو سکتی ہیں۔ یہ دیگر امراض مثلاً لوپس (lupus) اور کینسر کی ایک قسم لمفوما سے مشابہت رکھتی ہیں۔ لوپس آٹو امیون ڈیزیزہے جس میں جسم کا مدافعتی نظام اپنے ہی صحت مند ٹشوز پر حملہ آور ہوتا ہے۔ اس سے جوڑوں، جلد، گردوں، دل اور دیگر اعضاء میں سوزش ہو سکتی ہے۔
ڈاکٹر سے کب رجوع کریں
اگر شدید بخار، خارش اور جوڑوں کا درد ہو تو اپنے معالج سے رجوع کرنا چاہیے۔ اگر ایڈلٹ سٹل ڈیزیز ہو اور اس کے ساتھ کھانسی، سانس لینے میں دشواری، سینے میں درد یا کوئی اور غیر معمولی علامت ہو تو اس میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے۔
وجوہات
ایڈلٹ سٹل ڈیزیز کی حتمی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی۔ تاہم کچھ محققین کا خیال ہے کہ یہ کسی وائرل یا بیکٹیریل انفیکشن کی وجہ سے ہو سکتی ہے۔
خطرے کے عوامل
عمر ایڈلٹ سٹل ڈیزیز کا سب سے اہم عامل ہے۔ یہ بیماری بالغ افراد میں 15 سے 25 سال اور 36 سے 46 سال کی عمر کے درمیان زیادہ ہوتی ہے۔ مردوں اور عورتوں، دونوں میں اس کا خطرہ یکساں ہوتا ہے۔
پیچیدگیاں
ایڈلٹ سٹل ڈیزیز اعضاء اور جوڑوں میں سوزش پیدا کرتی ہے۔ بیماری سے ہونے والی زیادہ تر پیچیدگیاں اسی سوزش کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ کچھ پیچیدگیاں یہ ہیں:
جوڑوں کا نقصان
ایڈلٹ سٹل ڈیزیز کی وجہ سے جوڑوں میں مسلسل سوجن اور جلن ہوتی ہے۔ اس سے جوڑوں کو نقصان پہنچتا ہے۔ سب سے زیادہ متاثر ہونے والے جوڑ گھٹنے اور کلائی کے ہیں۔ کبھی کبھار گردن، پاؤں، انگلی اور کولہے کے جوڑ بھی متاثر ہوتے ہیں۔
دل کی سوزش
یہ مرض دل کے حفاظتی پردے (pericardium) میں سوزش پیدا کر سکتا ہے۔ اس سے دل کے پٹھوں میں بھی سوزش ہو سکتی ہے جسے مایوکارڈائٹس کہا جاتا ہے۔
پھیپھڑوں کے ارد گرد اضافی مائع
سوزش کی وجہ سے پھیپھڑوں کے ارد گرد مائع جمع ہو سکتا ہے۔ اس صورت میں گہری سانس لینا مشکل ہو جاتا ہے۔
اہم اعضاء کو نقصان
میکروفیج ایکٹیویشن سنڈروم (Macrophage activation syndrome) ایڈلٹ سٹل ڈیزیز کی ایک نادر لیکن سنگین پیچیدگی ہے۔ یہ مدافعتی نظام کے ضرورت سے زیادہ متحرک ہونے سے پیدا ہوتی ہے۔ اس سے دل، جگر، تلی اور گردوں جیسے اعضا کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
تشخیص

کسی ایک ٹیسٹ سے ایڈلٹ سٹل ڈیزیز کی شناخت نہیں کی جا سکتی۔ امیجنگ ٹیسٹوں سے بیماری کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کا اندازہ ہو جاتا ہے۔ خون کے ٹیسٹ ملتی جلتی علامات رکھنے والی دیگر بیماریوں کو خارج از امکان قرار دینے میں مدد دیتے ہیں۔
علاج
ایڈلٹ سٹل ڈیزیز کا علاج مختلف دواؤں سے کیا جاتا ہے۔ ان کی قسم کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ علامات کتنی شدید ہیں اور ان کے ممکنہ ضمنی اثرات کیا ہو سکتے ہیں۔ ان میں سے کچھ یہ ہیں:
این ایس اے آئی ڈیز
نان سٹیرائیڈل اینٹی انفلیمیٹری ادویات (این ایس اے آئی ڈیز) جوڑوں کے ہلکے درد اور سوزش میں مدد دے سکتی ہیں۔ نسخے کی دوا کے طور پر طاقتور این ایس اے آئی ڈیز بھی دستیاب ہیں۔ چونکہ یہ جگر کو نقصان پہنچا سکتی ہیں، اس لیے جگر کی فعالیت جانچنے کے لیے بلڈ ٹیسٹ کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
سٹیرائڈز
ایڈلٹ سٹل ڈیزیز کے شکار بہت سے لوگوں کو سٹیرائڈز کی ضرورت پڑتی ہے۔ یہ طاقتور ادویات سوزش کم کرتی ہیں، تاہم انفیکشن سے لڑنے کی صلاحیت کو بھی کم کر سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ یہ ہڈیوں کی کمزوری اور ذیابیطس کا خطرہ بھی بڑھا سکتی ہیں۔
میتھو ٹریکسیٹ
میتھو ٹریکسیٹ (methotrexate) نامی دوا کا استعمال اکثر پریڈنیسون کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ ایسے میں پریڈنیسون کی مقدار کم کی جاتی ہے۔
بائیولوجیکل رسپانس موڈیفائرز
اگر دوسری ادویات کام نہ کریں تو معالج بائیولوجیکل رسپانس موڈیفائر تجویز کر سکتا ہے۔ یہ ادویات سوزش پیدا کرنے والی پروٹینز کو روکتی ہیں۔ ان ادویات کو عام طور پر بائیولوجکس کہا جاتا ہے۔
طرزندگی اور گھر پر نگہداشت
ایڈلٹ سٹل ڈیزیز کی صورت میں ان ہدایات پر عمل کریں:
دوا نہ چھوڑیں
اگر کچھ دنوں تک علامات ظاہر نہ ہوں تو بھی میڈیسن کو ویسے ہی لیں جیسے معالج نے تجویز کی ہے۔ سوزش کنٹرول کرنا پیچیدگیوں کے خطرے کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔
مقدار میں کمی بیشی
اگر آپ زیادہ مقدار میں پریڈنیسون لے رہے ہیں تو اپنے معالج سے اس پر بات کریں۔ ہو سکتا ہے کہ وہ آپ کو کیلشیم اور وٹامن ڈی کے سپلیمنٹ زیادہ مقدار میں لینا تجویز کرے۔ اس کا مقصد آسٹیو پوروسس سے بچنا ہے۔
متحرک رہیں
اگر جوڑوں میں درد ہو تو ورزش کرنے کو دل نہیں چاہتا۔ تاہم آرتھرائٹس کی تمام اقسام میں ورزش تجویز کی جاتی ہے۔ ورزش حرکت کی حد کو برقرار رکھنے میں مدد دے سکتی ہے۔ اس کے علاوہ وہ جوڑوں میں درد اور سختی بھی کم کر سکتی ہے۔
ڈاکٹر سے اپوائنٹمنٹ کی تیاری
آغاز میں آپ اپنے فیملی فزیشن سے مشورہ کریں۔ آپ کو روما ٹالوجسٹ کے پاس بھیجا جا سکتا ہے۔ روماٹالوجسٹ جوڑوں کی بیماریوں کا علاج کرتے ہیں۔ اگر ممکن ہو تو اپنے ساتھ کسی فیملی ممبر کو بھی لے جائیں۔ وہ معلومات کو یاد رکھنے میں آپ کی مدد کرے گا۔ یہاں کچھ معلومات دی جا رہی ہیں جو ملاقات کی تیاری میں معاون ثابت ہو سکتی ہیں:
آپ کیا کر سکتے ہیں
جب معالج سے ملاقات کا وقت طے کریں تو اس سے کچھ ضروری چیزیں پوچھ لیں۔ مثلاً یہ کہ اس کے پاس آنے سے قبل آپ کو کچھ کرنے کی ضرورت تو نہیں، جیسے خالی پیٹ آنا وغیرہ۔ اس کے علاوہ ان امور کی ایک فہرست بنائیں:
* اپنی علامات، ان کی ابتداء کب ہوئی اور یہ کتنی بار بڑھتی ہیں
* اپنی اہم طبی معلومات، بشمول دیگر بیماریاں
* تمام ادویات، وٹامنز اور سپلیمنٹس جو آپ لے رہے ہیں، بشمول ان کی مقدار
ڈاکٹر سے سوالات
ڈاکٹر سے پوچھنے کے لیے کچھ بنیادی سوالات یہ ہو سکتے ہیں:
* میری علامات کا ممکنہ سبب کیا ہے؟
* دیگر ممکنہ وجوہات کیا ہو سکتی ہیں؟
* مجھے کون سے ٹیسٹ کرانے کی ضرورت ہے؟
* میری یہ کیفیت عارضی ہے یا طویل دورانیے کی؟
* میرے لیے سب سے بہتر علاج کیا ہے؟
* جو علاج آپ تجویز کر رہے ہیں، کیا اس کا کوئی متبادل بھی ہے؟
* مجھے صحت کے کچھ اور مسائل بھی ہیں۔ میں ان سب کو اکٹھے کیسے مینج کر سکتا ہوں؟
* کیا مجھے کچھ چیزوں سے پرہیز کی بھی ضرورت ہے؟
* کیا مجھے کسی سپیشلسٹ سے ملنا چاہیے؟
* کیا آپ کے پاس کوئی شائع شدہ مواد ہے جو میں اپنے ساتھ لے جا سکوں؟ آپ کون سی ویب سائٹس تجویز کرتے ہیں؟
اس کے علاوہ کوئی اور سوال ذہن میں ہو تو پوچھنے سے نہ ہچکچائیں۔
ڈاکٹر کے متوقع سوالات
آپ کا ڈاکٹر ممکنہ طور پر آپ سے یہ سوالات پوچھ سکتا ہے:
* آپ کی علامات کب شروع ہوئیں؟
* کیا آپ کی علامات کبھی کبھار ظاہر ہوتی ہیں یا مسلسل رہتی ہیں؟
* آپ کی علامات کب زیادہ بڑھتی ہیں؟
* آپ نے کون سے علاج یا سیلف کیئر کے طریقے آزمائے ہیں؟
* کیا کسی علاج یا سیلف کیئر سے مدد ملی؟
* کیا آپ آپ کو کوئی اور بیماری بھی ہے؟
نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔
