Vinkmag ad

ایڈجسٹمنٹ ڈس آرڈرز: ذہنی دباؤ میں شدید نفسیاتی ردعمل  

ایڈجسٹمنٹ ڈس آرڈرز: ذہنی دباؤ میں شدید نفسیاتی ردعمل – شفا نیوز

ذہنی دباؤ کا سامنا تقریباً ہر شخص کو ہی ہوتا ہے، تاہم اس پر مختلف لوگوں کا ردعمل مختلف ہوتا ہے۔ کچھ لوگ اس کا سامنا بڑے حوصلے سے کرتے ہیں، تاہم کچھ کو اس میں مشکل پیش آتی ہے۔ ایڈجسٹمنٹ ڈس آرڈرز (Adjustment Disorders) وہ نفسیاتی حالتیں ہیں جن میں کوئی شخص ذہنی دباؤ پر  غیرمعمولی طور پر شدید ردعمل ظاہر کرتا ہے۔ اس میں منفی خیالات، شدید جذباتی ردعمل، اور رویے میں نمایاں تبدیلیاں محسوس ہوتی ہیں۔

ملازمت یا سکول کے مسائل، بیماری یا زندگی میں کوئی بڑی تبدیلی ذہنی دباؤ کا سبب بن سکتی ہے۔ زیادہ تر لوگ چند مہینوں میں نئی تبدیلی کے عادی ہو جاتے ہیں۔ تاہم ایڈجسٹمنٹ ڈس آرڈر کے شکار لوگوں میں ایسا نہیں ہوتا۔ ان کے جذباتی رویے اور ردعمل لمبے عرصے تک برقرار رہتے ہیں۔ یہ ان کے لیے مزید پریشانی یا ڈپریشن کا باعث بن سکتے ہیں۔ اگر علاج کر لیا جائے تو بہت سے لوگوں کو اپنے اندر بہتری محسوس ہوتی ہے۔

علامات

ایڈجسٹمنٹ ڈس آرڈرز کی علامات کا انحصار ان کی قسم پر ہوتا ہے۔ عمومای علامات یہ ہیں:

٭ ڈپریشن، مایوسی، یا جن چیزوں کو پہلے پسند کرتے تھے، ان میں اب دلچسپی نہ ہونا

٭ اکثر رونا

٭ پریشانی، بے چینی یا گھبراہٹ میں مبتلا رہنا  یا مسلسل ذہنی دباؤ محسوس کرنا

٭ چڑچڑا پن محسوس کرنا۔ ایسا لگنا کہ آپ کسی چیز کو مینج نہیں کر سکتے، اور آپ کو سمجھ نہیں آتا کہ کوئی کام کہاں سے شروع کریں

٭ نیند کے مسائل کا شکار ہو جانا

٭ کھانا کم کھانا

٭ توجہ مرکوز کرنے میں دشواری ہونا

٭ روزمرہ کی سرگرمیوں میں مشکل پیش آنا

٭ ان لوگوں اور فیملی ممبرز سے بھی دوری اختیار کرنا جو آپ کو سپورٹ کرتے ہیں

٭ ضروری امور یا ناگزیر ذمہ داریوں سے بھی گریز کرنا، جیسے کام پر جانا یا بلز وغیرہ کی ادائیگی

٭ خودکشی کے بارے میں سوچنا یا عملاً اس کی کوشش کرنا

ایڈجسٹمنٹ ڈس آرڈر کی علامات ذہنی دباؤ پیدا کرنے والے کسی واقعے کے تین ماہ کے اندر ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ یہ بالعموم اس واقعے کے بعد چھ ماہ سے زیادہ عرصے تک نہیں رہتیں۔ تاہم، مستقل یا طویل مدتی ایڈجسٹمنٹ ڈس آرڈرز چھ ماہ سے زیادہ عرصہ بھی جاری رہ سکتے ہیں۔ ایسا خاص طور پر تب ہوتا ہے جب تناؤ پیدا کرنے والا معاملہ مسلسل جاری ہو، جیسے بے روزگاری یا بیماری وغیرہ۔

علامات کا دورانیہ

اس کی علامات کی مدت مختلف ہو سکتی ہے:

قلیل مدتی: اگر علامات چھ ماہ یا اس سے کم عرصے تک رہیں تو انہیں قلیل مدتی یا ایکیوٹ کہا جاتا ہے۔ عام طور پر دباؤ والا عامل ختم ہونے کے بعد یہ کم ہو جاتی ہیں۔

طویل مدتی: جب علامات چھ ماہ سے زیادہ عرصے تک برقرار رہیں تو انہیں مستقل یا طویل المعیاد کہا جاتا ہے۔ یہ مسلسل پریشانی کا سبب بنتی ہیں۔

اقسام

علامات کے لحاظ سے ایڈجسٹمنٹ ڈس آرڈرز کی چھ اقسام ہیں:

ڈپریشن کا موڈ: اس کی علامات میں غمگین ہونا، آنکھوں سے آنسو آنا، نا امیدی، بہت زیادہ تھکاوٹ محسوس کرنا، اور ان چیزوں میں دلچسپی نہ رہنا جن سے پہلے خوشی ملتی تھی۔

اضطراب اور بے چینی: بے چینی، پریشانی، توجہ مرکوز کرنے میں دشواری اور یادداشت میں مسائل اس کی نمایاں علامات ہیں۔ بچوں میں والدین اور دیگر قریبی عزیزوں سے علیحدگی کا شدید خوف بھی پایا جا سکتا ہے۔

ڈپریشن اور اضطراب کا امتزاج: علامات میں دونوں کی آمیزش شامل ہوتی ہے۔

 رویوں کے مسائل: لڑائی جھگڑا کرنا یا غیر ذمہ دارانہ ڈرائیونگ اس کی علامات ہیں۔ سکول سے غیر حاضری، یا پراپرٹی کو نقصان پہنچانا بھی اس میں شامل ہو سکتا ہے۔

ڈسٹرب جذبات اور رویے کے ساتھ: ڈپریشن، اینگزائٹی اور رویے سے متعلق مسائل کا امتزاج بھی ہو سکتا ہے۔

غیر متعین علامات: بعض علامات دیگر کیٹگریز میں فِٹ نہیں بیٹھتیں۔ تاہم عملی مسائل، خاندان یا دوستوں کے ساتھ مسائل، یا کام اور سکول سے متعلق مسائل سامنے آتے ہیں۔ایڈجسٹمنٹ ڈس آرڈرز: ذہنی دباؤ میں شدید نفسیاتی ردعمل – شفا نیوز

ڈاکٹر سے کب رجوع کریں

ذہنی تناؤ کے عوامل عام طور پر عارضی ہوتے ہیں۔ آپ وقت کے ساتھ ان سے نپٹنا سیکھ لیتے ہیں۔ ایڈجسٹمنٹ ڈس آرڈر کی علامات عموماً دباؤ کم ہونے پر بہتر ہو جاتی ہیں۔ تاہم کبھی کبھار پریشان کن واقعہ یا معاملہ زندگی کا حصہ بن جاتا ہے۔ بعض اوقات ایک کے بعد دوسرا ایسا معاملہ سامنے آ جاتا ہے۔ ایسے میں مریض دوبارہ ویسی ہی کیفیات کا شکار ہو جاتا ہے۔

اگر آپ مسلسل اس کیفیت میں ہیں یا آپ کو روزمرہ کے کاموں میں مشکل پیش آ رہی ہے تو معالج سے رجوع کریں۔ اگر بچے کے رویے کے بارے میں خدشات ہوں تو امراض بچگان کے ڈاکٹر سے بات کریں۔ ایڈجسٹمنٹ ڈس آرڈرز کے حامل افراد میں خودکشی کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ اگر ایسے خیالات آتے ہوں تو نفسیاتی معالج سے مشورے میں تاخیر نہ کریں۔

وجوہات

جینیاتی عوامل، زندگی کے تجربات، اور طبیعت یا ٹمپرامنٹ اس کے امکانات بڑھا سکتے ہیں۔

خطرناک عوامل

ذہنی دباؤ والے حالات زندگی اس کا خطرہ بڑھا سکتے ہیں۔ اس کی کچھ مثالیں درج ذیل ہیں:

٭ بچپن میں شدید دباؤ کا شکار رہنا، مثلاً سکول میں مسائل یا غنڈہ گردی کا سامنا ہونا

٭ طلاق یا ازدواجی زندگی کے مسائل

٭ رشتوں میں مسائل

٭ زندگی میں بڑی تبدیلیاں، مثلاً ریٹائرمنٹ، بچے کی پیدائش یا کسی اور جگہ منتقل ہونا

٭ ناخوشگوار تجربات، مثلاً ملازمت چھن جانا، کسی عزیز کا انتقال ہو جانا یا مالی مسائل

٭ سکول یا کام کی جگہ پر کھچاؤ یا مسائل

٭ جان لیوا تجربات، مثلاً حملہ، جنگ یا قدرتی آفات

٭ مسلسل دباؤ کے عوامل، مثلاً کسی طویل المعیاد بیماری کا شکار ہونا، جرائم کے گڑھ میں رہنا

٭ زندگی میں بیک وقت  کئی بڑی تبدیلیاں یا نا خوشگوار صورت حال پیش آنا

٭ ذہنی صحت کے مسائل، جیسے شدید ڈپریشن، پوسٹ ٹرامیٹک ڈس آرڈر ( پی ٹی ایس ڈی)

پیچیدگیاں

اگر ایڈجسٹمنٹ ڈس آرڈرز ٹھیک نہ ہوں تو بالآخر ذہنی صحت کے سنگین مسائل کا سبب بن سکتے ہیں۔ فرد نشے کی عادت میں بھی مبتلا ہو سکتا ہے۔

حفاظتی تدابیر

کوئی ایسا طریقہ موجود نہیں جس کی مدد سے ایڈجسٹمنٹ ڈس آرڈرز سے مکمل طور پر بچا جا سکے۔ تاہم شدید دباؤ کے دوران کچھ امور آپ کے لیے فائدہ مند ہو سکتے ہیں۔ ان میں سوشل سپورٹ، دباؤ سے نپٹنے کی تکنیکیں سیکھنا، اور سنبھلنے کی صلاحیت حاصل کرنا نمایاں ہیں۔

اگر ممکن ہو تو دباؤ پیدا کرنے والے معاملے کی قبل از وقت منصوبہ بندی کرلیں۔ نئی جگہ منتقل ہونا یا ریٹائرمنٹ پلان وغیرہ خاص طور پر قابل توجہ ہیں۔ صحت مندانہ عادات اپنائیں اور دوستوں اور فیملی سے مدد طلب کریں۔ یاد رکھیں کہ دباؤ والے حالات وقت کے ساتھ ختم ہو جاتے ہیں اور آپ ان پر قابو پا سکتے ہیں۔

اپنے معالج سے مشورہ کریں اور دباؤ سے صحت مندانہ انداز سے نپٹنے کے طریقے سیکھیں۔

تشخیص

ایڈجسٹمنٹ ڈس آرڈرز: ذہنی دباؤ میں شدید نفسیاتی ردعمل – شفا نیوز

معالج آپ سے بات چیت کے ذریعے معلوم کر سکتا ہے کہ آپ کو ایڈجسٹمنٹ ڈس آرڈر ہے یا نہیں۔ وہ زیادہ دباؤ والے مواقع، آپ کی علامات اور ان کے اثرات کا جائزہ لے گا۔ آپ کی میڈیکل، مینٹل اور سوشل ہسٹری کے بارے میں بھی سوالات کیے جا سکتے ہیں۔ درج ذیل نکات سے بھی اس میں راہنمائی مل سکتی ہے:

٭ دباؤ والے معاملے کے تین مہینے کے اندر جذبات یا رویے سے متعلق علامات ظاہر ہونا

٭ دباؤ والے حالات میں غیر معمولی تناؤ محسوس ہونا

٭ ایسا دباؤ محسوس ہونا جو سماجی تعلقات، کام یا سکول میں مسائل پیدا کرے

٭ علامات ذہنی صحت کے کسی اور مسئلے یا غم  کا نتیجہ نہ ہوں

علاج

اکثر لوگوں کو مختصر مدت کے لیے علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔ مستقل ایڈجسٹمنٹ ڈس آرڈرز یا مسلسل دباؤ کے شکار افراد کو طویل علاج سے فائدہ ہو سکتا ہے۔ علاج میں ٹاک تھیراپی، دوائیں یا دونوں شامل ہو سکتی ہیں۔

ٹاک سائیکو تھیراپی

بات چیت کی تھیراپی ایڈجسٹمنٹ ڈس آرڈرز کا بنیادی علاج ہے۔ یہ علاج فرد واحد، گروپ کی صورت میں یا خاندان کے ساتھ بھی فراہم کیا جا سکتا ہے۔ یہ تھیراپی درج ذیل وجوہات کی بنیاد پر مددگار ثابت ہوتی ہے:

٭ جذباتی سپورٹ فراہم کرتی ہے

٭ معمول کی زندگی میں واپس لانے میں مدد دیتی ہے

٭ یہ سمجھنے میں مدد دیتی ہے کہ دباؤ والے واقعے نے آپ پر اتنا اثر کیوں ڈالا

٭ آپ کو دباؤ سے نپٹنے کی حکمت عملی سیکھنے میں مدد دیتی ہے۔

دوائیں

پیشہ ورانہ بات چیت کے ساتھ دواؤں مثلاً اینٹی ڈپریسنٹس اور اینٹی اینگزائٹی ڈرگز کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے۔ آپ کو دوائیں بھی چند ماہ کے لیے ہی درکار ہو سکتی ہیں، تاہم انہیں سائیکاٹرسٹ کے مشورے کے بغیر ترک نہیں کرنا چاہیے۔ اچانک دوائیں چھوڑنے سے کچھ (مثلاً بعض اینٹی ڈپریسنٹس) منفی اثرات پیدا کر سکتی ہیں۔

طرز زندگی اور گھریلو طریقے

ایڈجسٹمنٹ ڈس آرڈرز: ذہنی دباؤ میں شدید نفسیاتی ردعمل – شفا نیوز

اپنی جذباتی صحت کا خیال رکھنے کے لیے آپ مندرجہ ذیل اقدامات کر سکتے ہیں:

ثابت قدمی کے لیے کچھ ٹِپس

دباؤ، مشکلات یا پریشان کن حالات میں ثابت قدمی (resilience) بہت اہم ہے۔ یہ ناخوشگوار حالات کے ساتھ اچھی طرح سے مطابقت پیدا کرنے کا نام ہے۔ یہ صلاحیت ہر فرد میں مختلف ہوتی ہے۔ تاہم کچھ اقدامات اسے بڑھانے میں مفید ثابت ہو سکتے ہیں:

٭ مثبت ذہن کے حامل اور سپورٹ فراہم کرنے والے پیاروں کے ساتھ رابطے میں رہیں

٭ خوشی اور کامیابی کا احساس دلانے والی سرگرمیاں کریں۔ ہر روز کچھ ایسا ضرور کریں جو آپ کو مسرت اور مقصدیت کا احساس دلائے

٭ صحت مند طرز زندگی اختیار کریں۔ اچھی نیند لیں، متوازن غذا کھائیں اور باقاعدگی سے واک اور ورزش کریں

٭ مایئنڈ فلنیس (Mindfulness)  ایک خاص ذہنی کیفیت ہے۔ اس میں آپ لمحہ موجود میں رہنے، اپنے خیالات، جذبات اور احساسات کو قبول کرنے اور انہیں سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس کی پریکٹس کریں۔ اس کے لیے لکھنا، دعا کرنا اور یوگا مفید ہیں۔

٭ ماضی کے تجربات سے سیکھیں۔ یہ سمجھیں کہ آپ اپنے مسائل سے کیسے بہتر طریقے سے نپٹ سکتے ہیں

٭ مستقبل کے بارے میں پر امید رہیں

٭ ہر طرح کے نشے سے دور رہیں

٭ اپنی صلاحیتوں کا جائزہ لیں اور ان میں اضافہ کریں

٭ اپنے خوف کا سامنا کریں اور چیلنجز کو قبول کریں

٭ مقاصد کے حصول کے لیے محنت کریں

٭ مسائل سے بھاگیں نہیں بلکہ ان کا سامنا کرنے کی باقاعدہ منصوبہ بندی کریں

مدد حاصل کریں

پسندیدہ لوگوں اور دوستوں کے ساتھ اپنے جذبات کا اظہار کریں۔ آپ کسی سپورٹ گروپ کا حصہ بھی بن سکتے ہیں۔ اگر آپ کا بچہ اس کا شکار ہو تو اس سے اس موضوع پر بات کریں۔ وہ اس سے ہچکچائے گا، تاہم اسے اس کی ترغیب دیں۔ بہت سے والدین سمجھتے ہیں کہ بات کرنے سے بچہ مزید پریشان ہو جائے گا۔ اس کے برعکس بچے کو اپنے جذبات کے اظہار کا موقع چاہیے۔ وہ یہ بھی سننا چاہتا ہے کہ آپ اس کے لیے محبت اور سپورٹ کا مستقل ذریعہ ہیں، اور رہیں گے۔ اسے اس کا احساس دلائیں۔

ڈاکٹر سے ملاقات کی تیاری

مرض کی تشخیص اور علاج کے لیے آپ سائیکالوجسٹ یا سائیکاٹرسٹ سے مل سکتے ہیں۔ اگر ممکن ہو تو ملاقات کے دوران نوٹس بھی لیں۔ آپ کسی کو اپنے ساتھ لے جا سکتے ہیں تاکہ وہ معلومات یاد رکھنے میں آپ کی مدد کر سکے۔

آپ کیا کر سکتے ہیں

ملاقات کی تیاری کے لیے درج ذیل معلومات کی فہرست بنائیں:

 علامات کی فہرست:  وہ تمام علامات جن کا آپ کو سامنا ہے۔ وہ کب سے ہیں، اور کیا چیز انہیں بہتر یا بدتر بناتی ہے

٭ ذاتی معلومات: زندگی میں آنے والی بڑی تبدیلیاں، خواہ مثبت ہوں یا منفی

٭ طبی معلومات: دیگر جسمانی یا ذہنی صحت کے مسائل لکھ لیں۔ وہ دوائیں، وٹامنز یا سپلیمنٹس بھی نوٹ کریں جو آپ لے رہے ہیں۔ ان کی ڈوز بھی لکھ لیں۔

ڈاکٹر سے سوالات

وہ سوالات تیار کریں جو آپ ملاقات کے دوران ڈاکٹر سے پوچھنا چاہتے ہیں۔ کچھ سوالات یہ ہو سکتے ہیں:

٭ آپ کے خیال میں میری علامات کی بنیادی وجہ کیا ہے؟

٭  کیا اس کی کوئی اور وجوہات بھی ہو سکتی ہیں؟

٭ میری حالت عارضی ہے یا طویل مدتی؟

٭ کیا آپ کوئی علاج تجویز کرتے ہیں؟ اگر ہاں، تو کون سا؟

٭ میری علامات میں بہتری کب تک متوقع ہے؟

٭ آپ مجھے گھر، کام یا سکول میں کیا تبدیلیاں تجویز کرتے ہیں؟

٭ کیا آپ کے پاس اس موضوع پر کوئی معلوماتی بروشر یا شائع شدہ مواد موجود ہے؟

٭ آپ کون سی ویب سائٹس تجویز کرتے ہیں؟

کوئی اور سوال ذہن میں آئے تو پوچھنے سے نہ ہچکچائیں

ڈاکٹر کے سوالات

ڈاکٹر آپ سے یہ سوالات پوچھ سکتا ہے:

٭ آپ کی علامات کیا ہیں؟

٭ آپ یا آپ کے عزیز و اقارب نے پہلی بار آپ میں علامات  کب محسوس کیں؟

٭ آپ کی زندگی میں حال ہی میں کون سی اہم (مثبت یا منفی) تبدیلیاں آئی ہیں؟

٭ آپ نے ان تبدیلیوں کا سامنا کیسے کیا؟

٭ آپ کو کتنی بار اداسی یا ڈپریشن ہوتا ہے؟

٭ کیا آپ کو خودکشی کے خیالات آتے ہیں؟

٭ آپ کو کتنے عرصے بعد پریشانی یا بے چینی محسوس ہوتی ہے؟

٭ کیا آپ کو نیند کے مسائل کا سامنا ہے؟

٭ کیا آپ کو گھر، کام کی جگہ پر یا سکول میں وہ کام مکمل کرنے میں دشواری ہوتی ہے جو آپ پہلے آسانی سے انجام دے لیتے تھے؟

٭ کیا آپ سماجی/ خاندانی سرگرمیوں یا تقریبات دور رہتے ہیں؟

٭ کیا آپ کو سکول یا کام کی جگہ پر مسائل پیش آئے ہیں؟

٭ کیا آپ نے جذبات میں آ کر کوئی غلط فیصلہ کیا یا کسی ایسے غیر ذمہ دارانہ رویے کا اظہار کیا جو آپ کی عادت کے برعکس ہو؟

٭ کیا آپ الکوحل یا نشہ آور تفریحی ادویات استعمال کرتے ہیں؟ اگر ہاں، تو کتنی بار؟

٭ کیا آپ ماضی میں ذہنی صحت کے کسی اور مسئلے کا علاج کروا چکے ہیں؟ اگر ہاں، تو کس طرح کا علاج سب سے زیادہ مددگار ثابت ہوا؟

ان سوالات کے جواب دینے کے لیے تیاری کریں تاکہ آپ اپنے تمام اہم نکات پر بات کر سکیں اور ڈاکٹر کے ساتھ ملاقات کا بھرپور فائدہ اُٹھا سکیں۔

نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔

Vinkmag ad

Read Previous

کاٹن بڈ سے کان صاف کرنا ایئر ڈرم کے لیے نقصان دہ

Read Next

ٹریفک وارڈنز ذہنی دباؤ کے شکار کیوں؟

Leave a Reply

Most Popular