ایڈینو مائیوسس (Adenomyosis) زچگی سے متعلق ایک حالت ہے۔ اس میں بچہ دانی کی اندرونی پرت (اینڈومیٹریئم) کا ٹشو اس کی عضلاتی دیوار میں بڑھنے لگتا ہے۔ یہ ٹشو بھی ماہواری کے دوران عام اینڈومیٹریئم کی طرح ہی عمل کرتا ہے۔ یعنی موٹا ہوتا ہے، ٹوٹتا ہے اور خون بہتا ہے۔ اس عمل کی وجہ سے بچہ دانی کا سائز بڑا ہو سکتا ہے۔ لہٰذا خواتین کو شدید درد اور زیادہ خون بہنے جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
عام طور پر مینوپاز کے بعد اس کے اثرات خود ہی ختم ہو جاتے ہیں۔ اگر علامات شدید ہوں تو ہارمونل تھیراپی اس میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ مستقل علاج کے لیے بچہ دانی کو نکال دیا جاتا ہے۔
علامات
بعض اوقات ایڈینو مائیوسس کی کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتی۔ کبھی محض ہلکی سی تکلیف محسوس ہوتی ہے۔ اس وجہ سے سامنے آنے والی علامات یہ ہیں:
٭ زیادہ خون آنا یا زیادہ دن خون آنا
٭ ماہواری کے دوران پیٹ میں شدید مروڑ یا تیز درد (ڈس مینوریا)
٭ پیٹ میں مسلسل درد
٭ جنسی عمل کے دوران تکلیف ہونا
٭ بچہ دانی کا سائز بڑھ جانا۔ اس سے پیٹ کے نچلے حصے میں حساسیت یا دباؤ محسوس ہو سکتا ہے
ڈاکٹر سے کب رجوع کریں
اگر ماہواری طویل ہو، اس دوران زیادہ خون آئے یا شدید درد ہو تو بلاتاخیر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
وجوہات
ایڈینو مائیوسس کی حتمی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی، تاہم اس کے بارے میں ماہرین کے مختلف نظریات ہیں۔ ان میں سے کچھ یہ ہیں:
دباؤ والے ٹشو کی افزائش
بچہ دانی کی اندرونی پرت بچہ دانی کے پٹھوں کی دیوار میں داخل ہو جاتی ہے۔ سرجری، مثلاً سی سیکشن کے دوران بچہ دانی کے کٹنے سے یہ سیلز دیوار میں داخل ہو سکتے ہیں۔
نشوونما سے متعلق وجوہات
ابتدائی مراحل میں اینڈومیٹریئل ٹشو (جو بچہ دانی کی اندرونی تہہ بناتا ہے) غلط طریقے سے بچہ دانی کے پٹھوں کی دیوار میں جمع ہو سکتا ہے۔
زچگی سے متعلق رحم کی سوزش
زچگی کے بعد رحم کی اندرونی تہہ میں سوزش ہو سکتی ہے۔ اس کے نتیجے میں رحم کے سیلز کی ساخت میں خرابی آتی ہے۔ یہ خرابی ایڈینو مائیوسس کا سبب بن سکتی ہے۔
سٹیم سیل کے اثرات
ہڈیوں کے گودے میں موجود سٹیم سیلز بچہ دانی کے پٹھوں میں داخل ہو کر ایڈینو مائیوسس کا سبب بن سکتے ہیں۔
ایڈینو مائیوسس کسی بھی وجہ سے ہو، اس کی افزائش کا دارومدار ایسٹروجن کی سطح پر ہوتا ہے۔
خطرے کے عوامل

ایڈینو مائیوسس کے لیے خطرے کے عوامل یہ ہیں:
٭ رحم کی پچھلی سرجری جیسے سی سیکشن، فائبرائیڈز کو نکالنا، یا ڈی اینڈ سی
٭ زچگی
٭ درمیانی عمر
ایڈینو مائیوسس کے زیادہ ترکیسز (جو ایسٹروجن پر منحصر ہوتے ہیں) 40 اور 50 سال کی خواتین میں پائے جاتے ہیں۔ ایڈینو مائیوسس کا تعلق ان خواتین میں ایسٹروجن کے طویل عرصے تک اثر سے ہو سکتا ہے۔ نوجوان خواتین کے مقابلے میں ان میں اس کا اثر زیادہ ہوتا ہے۔ تاہم، ایک حالیہ تحقیق کے مطابق نوجوان خواتین بھی اس میں مبتلا ہو سکتی ہیں۔
پیچیدگیاں
اگر ماہواری کے دوران اکثر طویل اور زیادہ خون بہتا ہو تو آپ کو طویل المعیاد انیمیا (خون کی کمی) ہو سکتا ہے۔ اس سے تھکاوٹ اور صحت کے دیگر مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
اگرچہ ایڈینو مائیوسس کے ساتھ ہونے والا درد اور زیادہ خون بہنا براہ راست نقصان دہ نہیں ہوتا، لیکن یہ آپ کی زندگی کے معمولات کو متاثر کر سکتا ہے۔ آپ ممکنہ طور پر ایسے کاموں سے گریز کرنے لگتی ہیں جنہیں آپ پہلے پسند کرتی تھیں۔ اس کا سبب یہ ہے کہ آپ درد میں مبتلا ہوتی ہیں یا آپ کو خوف ہوتا ہے کہ کہیں خون بہنا شروع نہ ہو جائے۔
تشخیص
یوٹرس کی کچھ بیماریاں ایڈینو مائیوسس سے ملتی جلتی ہوتی ہیں۔ اس وجہ سے اس کی تشخیص مشکل ہو جاتی ہے۔ ان بیماریوں میں فائبرائیڈ ٹیومر، اینڈومیٹریوسس اور رحم کی اندرونی تہہ میں بڑھنے والے پولیپس شامل ہیں۔ ڈاکٹر ایڈینو مائیوسس کا شبہ درج ذیل عوامل کی بنیاد پر کر سکتے ہیں:
٭ علامات اور نشانات
٭ پیلوک معائنہ جس میں رحم کا بڑا اور حساس ہونا ظاہر ہو
٭ رحم کا الٹراساؤنڈ
٭ رحم کا ایم آر آئی
٭ اینڈومیٹریئل بائیوپسی کا مقصد یہ جاننا ہوتا ہے کہ آپ کو کوئی سنگین حالت تو نہیں ہے۔ تاہم یہ ایڈینو مائیوسس کی تشخیص میں مدد نہیں دیتی۔
٭ پیلوک امیجنگ (الٹراساؤنڈ/ ایم آر آئی) ایڈینو مائیوسس کے آثار کی نشاندہی کر سکتی ہیں۔ تاہم اس کی تصدیق کا واحد طریقہ یہ ہے کہ ہسٹریکٹومی (بچہ دانی نکالنے) کے بعد رحم کا معائنہ کیا جائے۔

علاج
ایڈینو مائیوسس عموماً مینوپاز کے بعد ختم ہو جاتا ہے۔ اس لیے علاج کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ آپ اس مرحلے کے کتنے قریب ہیں۔ اس کے علاج میں درج ذیل آپشنز شامل ہیں:
اینٹی انفلیمٹری ادویات
ڈاکٹر درد کو کنٹرول کرنے کے لیے اینٹی انفلیمٹری دوائیں تجویز کر سکتا ہے۔ اگر آپ ماہواری شروع ہونے سے ایک یا دو دن پہلے یہ دوا لینا شروع کریں اور اس دوران ادویات لیتے رہیں، تو ماہواری کے دوران خون بہنے اور درد میں کمی ہو سکتی ہے۔
ہارمونی ادویات
ایسٹروجن – پروجیسٹن پر مشتمل برتھ کنٹرول گولیاں، ہارمون والے پیچ اور وجائنل رِنگز ایڈینو مائیوسس سے وابستہ خون کا بہاؤ اور درد کم کر سکتے ہیں۔ پروجیسٹن پر مبنی مانع حمل مصنوعات مثلاً آئی یو ڈی یا مسلسل استعمال کی برتھ کنٹرول گولیاں عموماً ماہواری کو روک دیتی ہیں۔ اس سے درد میں آرام مل سکتا ہیں۔
رحم کا آپریشن
اگر آپ کا درد شدید ہو اور دیگر علاج کارگر نہ ہوں تو رحم نکالنے کی سرجری تجویز کی جا سکتی ہے۔ ایڈینو مائیوسس کنٹرول کرنے کے لیے آپ کے اووری کو نکالنا ضروری نہیں ہوتا۔
سیلف کیئر
پیلوک پین وہ درد ہے جو پیٹ کے نچلے حصے یا جسم کے اندرونی حصے میں محسوس ہوتا ہے۔ یہ عموماً شرمگاہ سے لے کر ناف کے نیچے تک پھیل سکتا ہے۔ ایڈینو مائیوسس کی وجہ سے پیلوک درد کو کم کرنے کے لیے ان تدابیر پر عمل کریں:
٭ گرم پانی سے نہائیں
٭ پیٹ پر ہیٹنگ پیڈ استعمال کریں
٭ اوور دی کاؤنٹر اینٹی انفلیمیٹری دوا لیں

ڈاکٹر سے ملاقات کی تیاری
آپ کی پہلی ملاقات جنرل فزیشن یا گائناکالوجسٹ کے ساتھ ہوگی۔ اس سے قبل درج ذیل امور کی فہرست تیار کرنا مفید ہو گا۔
٭ علامات اور نشانیوں کی تفصیل۔ یہ بھی کہ ان کا آغاز کب ہوا
٭ تمام ادویات، وٹامنز اور دیگر سپلیمنٹس۔ یہ بھی کہ کتنی مقدار میں لے رہے ہیں
٭ طبی معلومات، بشمول ماہواری اور بچوں کی پیدائش کی ہسٹری
ڈاکٹر سے سوالات
ایڈینو مائیوسس کے لیے آپ ڈاکٹر سے یہ سوال پوچھ سکتی ہیں:
٭ کیا ایسی ادویات دستیاب ہیں جو میری علامات کو بہتر کر سکیں؟
٭ آپ کس صورت میں سرجری تجویز کریں گی؟
٭ کیا میری کیفیت حمل کے امکانات پر اثر انداز ہو سکتی ہے؟
دیگر کوئی سوال ذہن میں آئے تو پوچھنے سے مت ہچکچائیں
آپ سے سوالات
٭ علامات عام طور پر کب ظاہر ہوتی ہیں؟
٭ آپ کی علامات کتنی شدید ہیں؟
٭ آپ کو آخری ماہواری کب ہوئی تھی؟
٭ کیا آپ حاملہ ہیں؟
٭ کیا آپ کوئی برتھ کنٹرول طریقہ استعمال کر رہی ہیں؟ اگر ہاں، تو کون سا؟
٭ کیا آپ کو اپنی علامات ماہانہ ایام سے وابستہ لگتی ہیں؟
٭ کوئی ایسی چیز جو آپ کی علامات کو بہتر بناتی ہے؟
٭ کیا کوئی چیز آپ کی علامات کو شدید کرتی ہے؟
نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔
