جگر کے کام کرنے کی صلاحیت اگر تیزی سے، یعنی دنوں یا ہفتوں میں ختم ہو جائے تو اسے ایکیوٹ لیور فیلیر (Acute liver failure) کہتے ہیں۔ ان لوگوں کا جگر بھی اچانک فیل ہو سکتا ہے جنہیں اس سے قبل جگر کی بیماری نہ ہو۔ اسے فلمیننٹ ہیپاٹک فیلیر (fulminant hepatic failure) بھی کہا جاتا ہے۔ اس کی شرح جگر کے طویل مدتی فیلیر کے مقابلے میں کم ہے۔
اچانک جگر فیل ہونے کا زیادہ تر سبب ہیپاٹائٹس وائرس یا کچھ دوائیں ہوتی ہیں۔ ایکیوٹ لیور فیلیر سے خون بہنے اور دماغ میں دباؤ بڑھنے جیسی سنگین پیچیدگیاں جنم لے سکتی ہیں۔ یہ ہنگامی صورت حال ہوتی ہے جس میں ہسپتال میں داخل ہونا ضروری ہوتا ہے۔ ایکیوٹ لیور فیلیر بعض صورتوں میں علاج سے ٹھیک ہو جاتا ہے۔،تاہم زیادہ تر صورتوں میں لیور ٹرانسپلانٹ ہی اس کا واحد حل ہوتا ہے۔
علامات
ایکیوٹ لیور فیلیر کی علامات یہ ہیں:
٭ جلد اور آنکھوں کا پیلا ہونا
٭ پیٹ کے اوپری، دائیں حصے میں درد ہونا
٭ پیٹ پھول جانا
٭ متلی یا قے انا
٭ عمومی بے چینی یا طبیعت خراب محسوس ہونا
٭ الجھن یا اوسان خطا ہونا
٭ غنودگی محسوس ہونا
٭ سڑی ہوئی یا میٹھی خوشبو کے ساتھ سانس آنا
٭ کپکپاہٹ محسوس ہونا
ڈاکٹر سے کب رابطہ کریں

ایکیوٹ لیور فیلیر کسی صحت مند شخص کا بھی ہو سکتا ہے۔ یہ جان لیوا بھی ہو سکتا ہے۔ اس لیے اگر اچانک آنکھوں یا جلد کا رنگ پیلا ہو جائے یا دیگر غیر معمولی علامات سامنے آئیں تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
وجوہات
ایکیوٹ لیور فیلیر کا سبب جگر کے خلیوں کا شدید متاثر ہو کر کام بند کر دینا ہے۔ اس کی ممکنہ وجوہات یہ ہو سکتی ہیں:
ایسیٹامینوفین کی زیادہ مقدار
بہت زیادہ ایسیٹامینوفین ( ٹائلینول وغیرہ) لینا امریکہ میں ایکیوٹ لیور فیلیر کی سب سے عام وجہ ہے۔ امریکہ سے باہر ایسیٹامینوفین کو پیرا سیٹامول کہا جاتا ہے۔ اس کی ایک ہی دفعہ بہت زیادہ ڈوز لینا یا کئی دنوں تک تجویز کردہ ڈوز سے زیادہ لینا اس کا باعث بن سکتا ہے۔ اگرایسا ہو جائے تو جلد از جلد ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ فوری علاج سے جگر کو فیل ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔ لہٰذا علامات ظاہر ہونے کا انتظار نہ کریں۔
ہیپاٹائٹس اور دیگر وائرسز
ہیپاٹائٹس اے، ہیپاٹائٹس بی اور ہیپاٹائٹس ای ایکیوٹ لیور فیلیر کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔ دیگر وائرسز میں ایپسٹین بار وائرس، سائٹو میگالو وائرس اور ہرپس سمپلیکس وائرس شامل ہیں۔
نسخے کی دوائیں
بعض نسخے کی دوائیں، جیسے اینٹی بائیوٹکس، نان سٹیرائیڈل اینٹی انفلیمیٹری دوائیں اور دورے روکنے والی دوائیں ایکیوٹ لیور فیلیر کا سبب بن سکتی ہیں۔
ہربل سپلیمنٹس
جڑی بوٹیوں پر مشتمل دوائیں اور سپلیمنٹس مثلاً کاوا، ایفیڈرا، سکل کیپ اور پینی روئل بھی اس کا سبب بن سکتی ہیں۔ کاوا (Kava) کو کاوا کاوا بھی کہا جاتا ہے اور اس کے سپلیمینٹس آن لائن سٹورز کے ذریعے با آسانی خریدے جا سکتے ہیں۔ اس کے قلیل مدتی استعمال سے بھی جگر کی شدید خرابی کے کیسز سامنے آئے ہیں۔
زہریلے مادے
کچھ زہریلے مادے بھی اس کا باعث بن سکتے ہیں۔ ان میں جنگلی مشروم امانیتا فیلوئیڈس (Amanita phalloides) بھی شامل ہے۔ یہ زہریلا ہوتا ہے تاہم کبھی کبھی غلطی سے اسے کھانے کے قابل سمجھ لیا جاتا ہے۔ کاربن ٹیٹرا کلورائیڈ ایک اور زہریلا مادہ ہے جو ایکیوٹ لیور فیلیر کا سبب بن سکتا ہے۔ یہ صنعتی کیمیکل ہے جو ریفریجرنٹس (اے سی یا فریج وغیرہ)، موم اور وارنش وغیرہ میں استعمال ہوتا ہے۔
آٹو امیون ڈیزیز
جگر فیل ہونے کا ایک سبب آٹو امیون ہیپاٹائٹس بھی ہو سکتا ہے۔ یہ مرض جگر کے خلیوں پر حملہ آور ہو کر سوجن کا باث بنتا اور اسے نقصان پہنچاتا ہے
جگر کی رگوں کی بیماریاں
خون کی نالیوں کی کچھ بیماریاں جگر کی رگوں میں رکاوٹ پیدا کر کے ایکیوٹ لیور فیلیر کا سبب بن سکتی ہیں۔
میٹابولک بیماریاں
کچھ نایاب میٹابولک بیماریاں مثلاً ولسن کی بیماری اور حمل کے دوران شدید فیٹی لیور کبھی کبھار ایکیوٹ لیور فیلیر کا سبب بنتا ہے۔
کینسر
ایسا کینسر جو جگر میں شروع ہو یا جگر میں پھیلتا ہو، اس کا سبب بن سکتا ہے۔
سیپسز اور شاک
سیپز (sepsis) اور شاک جگر میں خون کی روانی کو شدید متاثر کر کے جگر فیل ہونے کا باعث بن سکتے ہیں۔ شاک ایک سنگین حالت ہے جس میں جسم کے اہم اعضا کو مناسب مقدار میں خون اور آکسیجن نہیں ملتی۔ یہ زندگی کے لیے خطرناک ہو سکتی ہے۔
ہیٹ سٹروک
گرم ماحول میں شدید جسمانی سرگرمی سے ایکیوٹ لیور فیلیر ہو سکتا ہے
خطرے کے عوامل
ایکیوٹ لیور فیلیر کے خطرے کے عوامل یہ ہیں:
جنس: ایکیوٹ لیور فیلیر سے متاثرہ افراد کی اکثریت خواتین پر مشتمل ہوتی ہے
پہلے سے موجود امراض: وائرل ہیپاٹائٹس، میٹابولک بیماری، اۤٹو امیون ڈیزیز اور کینسر اس کا خطرہ بڑھا سکتی ہیں
پیچیدگیاں
ایکیوٹ لیور فیلیر کی وجہ سے پیدا ہونے والی پیچیدگیاں یہ ہیں:
دماغ میں بہت زیادہ سیال جمع ہونا: بہت زیادہ سیال دماغ میں دباؤ پیدا کرتا ہے، جو الجھن، شدید ذہنی انتشار اور دوروں (seizures) کا سبب بن سکتا ہے
خون بہنا اور خون جمنے کی خرابیاں: اگر جگر فیل ہو جائے تو ایسے فیکٹرز پیدا نہیں ہو پاتے جو خون جمنے میں مدد دیتے ہیں۔ ایسے میں نظام انہضام سے متعلق اعضاء میں خون بہنا عام ہے اور اسے روکنا مشکل ہو سکتا ہے
انفیکشن: ایکیوٹ لیور فیلیر والے افراد میں انفیکشن ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ خون، سانس کی نالی اور پیشاب کی نالی کے انفیکشن کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے
گردے فیل ہونا: گردوں کا فیل ہونا اکثر جگرفیل ہونے کے بعد ہوتا ہے۔ مثلاً ایسیٹامینوفین کی زیادہ مقدار گردوں اور جگر، دونوں کو نقصان پہنچاتی ہے
بچاؤ کی تدابیر
اپنے جگر کا خیال رکھ کر ایکیوٹ لیور فیلیر کے خطرے کو کم کیا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے ان ہدایات پر عمل کریں:
دواؤں سے متعلق ہدایات پر عمل کریں
اگر آپ ایسیٹامینوفین یا دیگر دوائیں لیتے ہیں تو پیکیج میں درج تجویز کردہ مقدار چیک کریں اور اس سے زیادہ نہ لیں۔ اگر آپ کو پہلے سے جگر کی بیماری ہے تو ڈاکٹر سے مشورہ کریں کہ اس کی کتنی مقدار لینا محفوظ ہے
ڈاکٹر کو اپنی دواؤں سے آگاہ کریں
ایسا کرنا ضروری ہے، اس لیے کہ بغیر نسخے کی، حتیٰ کہ ہربل دوائیں بھی نسخے کی دواؤں کے ساتھ ری ایکشن کر سکتی ہیں
الکحل سے اجتناب کریں
اس سے پرہیز کریں تو بہتر ہے، ورنہ اس کا استعمال بہت کم کر دیں۔
مضرصحت رویوں سے بچیں
غیر صحت مندانہ رویوں سے بچیں۔ مثلاً سوئیاں شیئر نہ کریں اور جنسی تعلقات کے دوران کنڈوم استعمال کریں۔ اگر آپ ٹیٹو وغیرہ بنواتے ہیں تو اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ جراثیم سے پاک ہو۔ سگریٹ نوشی نہ کریں۔
ہیپاٹائٹس کی ویکسین لگوائیں
اگر آپ کو جگر کی طویل مدتی بیماری ہے، کسی بھی قسم کے ہیپاٹائٹس انفیکشن کی ہسٹری ہے یا ہیپاٹائٹس کا خطرہ زیادہ ہے تو اپنے معالج سے ہیپاٹائٹس بی ویکسین کے بارے میں بات کریں۔ ہیپاٹائٹس اے کے لیے بھی ویکسین دستیاب ہے
خون اور جسمانی رطوبتوں سے محتاط رہیں
کسی کو انجیکشن لگاتے وقت حادثاتی طور پر خود کو سوئی چبھنے سے ہیاٹائٹس کا خطرہ ہو سکتا ہے۔ خون اور جسمانی رطوبتوں کو صاف کرتے وقت بے احتیاطی سے بھی ایسا ہو سکتا ہے۔ شیونگ بلیڈز یا ٹوتھ برش شیئر کرنے سے بھی انفیکشن پھیل سکتا ہے
جنگلی مشروم نہ کھائیں
زہریلے مشروم اور کھانے کے قابل مشروم میں فرق کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔ اس لیے جنگلی مشرومز نہ کھائیں
سپرے کرتے وقت احتیاط کریں
سپرے کرتے وقت کمرے کو ہوادار رکھیں یا ماسک پہنیں۔ کیڑے مار ادویات، پینٹ اور دیگر زہریلے کیمیکلز کے چھڑکاؤ کے دوران بھی حفاظتی اقدامات کریں۔ مصنوعات کی ہدایات پر احتیاط سے عمل کریں۔
جلد پر لگنے والے مادوں کا خیال رکھیں
کیڑے مار ادویات اور دیگر زہریلے کیمیکلز استعمال کرتے وقت دستانے، لمبی آستین، ٹوپی اور ماسک پہن کر اپنی جلد کو ڈھانپیں۔
صحت مند وزن برقرار رکھیں
موٹاپا نان الکحلک فیٹی لیور ڈیزیز کا سبب بن سکتا ہے۔ یہ بیماری جگر کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہے
تشخیص
ایکیوٹ لیور فیلیر کی تشخیص کے لیے استعمال ہونے والے ٹیسٹ اور طریقہ کار یہ ہیں:
خون کے ٹیسٹ
خون کے ٹیسٹ سے یہ معلوم ہو سکتا ہے کہ جگر کتنا اچھا کام کر رہا ہے۔ پروتھرمبن ٹائم ٹیسٹ (prothrombin time test) سے معلوم ہوتا ہے کہ خون جمنے میں کتنا وقت لے گا۔ ایکیوٹ لیور فیلیر میں خون جلدی نہیں جمتا۔
امیجنگ ٹیسٹ
الٹراساؤنڈ سے جگر کو پہنچنے والے نقصان کا علم ہوتا ہے۔ اس سے جگر کے مسائل کی وجہ معلوم کرنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔ جگر اور خون کی نالیوں کا جائزہ لینے کے لیے پیٹ کا سی ٹی سکین یا ایم آر آئی بھی کیا جا سکتا ہے۔ ان سے ایکیوٹ لیور فیلیر کی کچھ وجوہات مثلاً بڈ-کیاری سنڈروم (Budd-Chiari syndrome) یا رسولیاں وغیرہ تلاش کرنے میں مدد ملتی ہے۔
بڈ-کیاری سنڈروم ایک نایاب بیماری ہے جس میں جگر کی رگیں بند یا تنگ ہو جاتی ہیں۔ اس وجہ سے خون جگر سے باہر نہیں نکل پاتا۔ اس کے نتیجے میں جگر میں سوجن، پیٹ میں درد، الٹی، اور پانی بھرنے جیسے مسائل ہو سکتے ہیں۔ اگر معالج کو کسی بات کا شبہ ہو اور وہ الٹراساؤنڈ میں سامنے نہ آئے تو یہ ٹیسٹ کیے جا سکتے ہیں۔
جگر کی بائیوپسی
ڈاکٹر جگر کی بائیوپسی تجویز کر سکتا ہے۔ اس سے یہ معلوم کرنے میں مدد مل سکتی ہے کہ جگر فیل ہو رہا ہے۔
چونکہ ایکیوٹ لیور فیلیر والے افراد میں بائیوپسی کے دوران خون بہنے کا خطرہ ہوتا ہے، اس لیے جگر کی ٹرانسجوگولر بایوپسی بھی کی جا سکتی ہے۔ اس طریقہ میں گردن کے دائیں طرف ایک چھوٹا سا کٹ لگایا جاتا ہے۔ پھر ایک پتلی نالی (کیتھیٹر) گردن کی رگ میں ڈالی جاتی ہے۔ یہ دل سے گزرتی ہوئی جگر سے نکلنے والی رگ میں داخل ہوتی ہے۔ پھر کیتھیٹر کے ذریعے سوئی ڈال کر جگر کے ٹشو کا نمونہ حاصل کیا جاتا ہے۔
علاج

ایکیوٹ لیور فیلیر والے افراد کا علاج بالعموم ہسپتال کے انتہائی نگہداشت یونٹ میں ہوتا ہے۔ ہسپتال ایسا ہونا چاہئے جہاں ضرورت پڑنے پر لیور ٹرانسپلانٹ کیا جا سکے۔ معالج جگر کو پہنچنے والے نقصان کا علاج کرنے کی کوشش کر سکتا ہے۔ تاہم زیادہ تر صورتوں میں علاج پیچیدگیوں کو قابو میں رکھنے کے لیے ہوتا ہے۔ اس کا مقصد جگر کو ازخود ٹھیک ہونے کے لیے وقت دینا ہوتا ہے۔
ایکیوٹ لیور فیلیر کے علاج میں یہ آپشنز شامل ہو سکتے ہیں:
زہر کے اثرات ختم کرنے والی دوائیں
ایسیٹامینوفین کی زیادہ مقدار کی وجہ سے ہونے والے ایکیوٹ لیور فیلیر کا علاج ایک میڈیسن سے کیا جاتا ہے۔ یہ دوا اس کی دیگر وجوہات کے علاج میں بھی مددگار ہو سکتی ہے۔ مشروم اور دیگر زہریلے مواد کی وجہ سے ہونے والے زہر کا علاج بھی ایسی دواؤں سے کیا جاتا ہے۔ زہر کا اثر ختم ہونے سے جگر کا نقصان کم ہوتا ہے
جگر کا ٹرانسپلانٹ
جب ایکیوٹ لیور فیلیر کا علاج نہ کیا جا سکے تو واحد حل لیور ٹرانسپلانٹ رہ جاتا ہے۔ اس میں خراب جگر کو عطیہ کردہ صحت مند جگر سے تبدیل کر دیا جاتا ہے
ڈاکٹر علامات کو قابو میں رکھنے اور ایکیوٹ لیور فیلیر کی وجہ سے ہونے والی پیچیدگیوں کو روکنے کی بھی کوشش کرے گا۔ اس میں یہ امور شامل ہو سکتے ہیں:
دماغ میں دباؤ کو کم کرنا: ایکیوٹ لیور فیلیر کی وجہ سے ہونے والا دماغی ورم دماغ پر دباؤ بڑھا سکتا ہے۔ دوائیں دماغ میں سیال کے جمع ہونے کو کم کرنے میں مدد دے سکتی ہیں
انفیکشن کی جانچ: اس کےلیے وقتاً فوقتاً خون اور پیشاب کا نمونہ لیا جاتا ہے۔ اگر انفیکشن ہو تو اس کے علاج کے لیے دوائیں دی جائیں گی۔
شدید خون بہنے سے بچاؤ: خون بہنے کے خطرے کو کم کرنے کے لیے دوائیں دی جا سکتی ہیں۔ اگر بہت زیادہ خون بہہ رہا ہو تو اس کا ذریعہ معلوم کرنے کے لیے ٹیسٹ کیے جا سکتے ہیں۔ خون لگوانے کی ضرورت بھی پڑ سکتی ہے۔
غذائی سپلیمنٹس فراہم کرنا: اگر مریض کچھ کھانے کے قابل نہیں تو غذائی کمی پوری کرنے کے لیے سپلیمنٹس دیے جا سکتے ہیں
مستقبل کے علاج
سائنس دان ایکیوٹ لیور فیلیر کے علاج کے نئے طریقوں پر تحقیق جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان طریقوں پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے جو لیور ٹرانسپلانٹ کی ضرورت کو کم یا مؤخر کر سکتے ہوں۔ یہ علاج ابھی تجرباتی بنیادوں پر ہو رہے ہیں اور عام مریضوں کو دستیاب نہیں۔ ان کی تفصیل یہ ہے:
جگر کے مصنوعی معاون آلات
جس طرح گردے فیل ہو جائیں تو اس کا کام ڈائیلیسز مشین کرتی ہے، اسی طرح ایک مشین جگر کا کام بھی کرے گی۔ اس ضمن میں مختلف اقسام کے آلات پر کام ہو رہا ہے۔ ان میں سے کچھ زندگیاں بچانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ مثلاً ”ایکسٹرا کارپوریل لیور سپورٹ سسٹم” نے کچھ مریضوں کو جگر کی پیوند کاری کے بغیر زندہ رہنے میں مدد دی۔ اس علاج کو ”ہائی-والیوم پلازما ایکسچینج” بھی کہتے ہیں۔ اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
عضو کی بجائے خلیوں کی پیوندکاری
پورے عضو کے بجائے اس کے صرف خلیے لگانا (Hepatocyte transplantation) عارضی طور پر جگر کی پیوند کاری کی ضرورت کو مؤخر کر سکتا ہے۔ کچھ صورتوں میں قلیل مدتی تاخیر مکمل صحت یابی کی راہ ہموار کر سکتی ہے۔ اچھی کوالٹی کے عطیہ کردہ جگروں کی کمی کی وجہ سے اس کا استعمال بہت محدود ہے
ضمنی جگر کی پیوند کاری
اس طریقہ کار (auxiliary liver transplantation) میں جگر کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا نکال کر اسی سائز کا گرافٹ لگایا جاتا ہے۔ اس سے قوت مدافعت کو دبانے والی دواؤں کی ضرورت نہیں پڑتی۔ یہ ایک مشکل طریقہ کار ہے جس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
غیرانسانی جگر کی پیوند کاری
اس قسم کی پیوند کاری (Xenotransplantation) میں انسانی جگر کی جگہ کسی جانور کا جگر استعمال کیا جاتا ہے۔ ڈاکٹروں نے کئی دہائیوں پہلے خنزیروں کے جگر سے تجرباتی پیوند کاریاں کی تھیں لیکن اس وقت نتائج مایوس کن رہے۔ اب قوت مدافعت اور پیوند کاری میں پیش رفتوں نے محققین کو اس علاج کی طرف دوبارہ راغب کیا ہے۔ اس کی کامیابی سے ٹرانسپلانٹ کے منتظر مریضوں کو بہت مدد ملے گی۔

ڈاکٹر سے ملاقات کی تیاری
اگر ایکیوٹ لیور فیلیر کا شبہ ہو تو مریض کو ہسپتال میں داخل کیا جاتا ہے۔ زیادہ تر افراد کو انتہائی نگہداشت یونٹ میں رکھا جاتا ہے۔
آپ کیا کر سکتے ہیں
اگر ایکیوٹ لیور فیلیر تشخیص ہوا ہو تو ڈاکٹر یا عملے سے یہ سوالات ضرور پوچھیں:
٭ میری ایکیوٹ لیور فیلیر کی وجہ کیا ہے؟
٭ کیا اسے مکمل ٹھیک کیا جا سکتا ہے؟
٭ اگر اایسا ہے تو کیا میرا جگر مکمل طور پر ٹھیک ہو جائے گا؟
٭ اس کے ممکنہ علاج کیا ہیں؟
٭ کیا مجھے لیور ٹرانسپلانٹ کی ضرورت ہوگی؟
٭ کیا اس ہسپتال میں لیور ٹرانسپلانٹ کی سہولت دستیاب ہے؟
٭ اگر ایسا نہیں تو کیا مجھے کسی ایسے ہسپتال میں منتقل ہونا چاہیے جہاں اس کی سہولت موجود ہو؟
ڈاکٹر کے ممکنہ سوالات
آپ کا ڈاکٹر آپ سے یہ سوالات پوچھ سکتا ہے:
٭ علامات کب شروع ہوئیں؟
٭ آپ کون سی نسخے کی دوائیں لیتے ہیں؟
٭ آپ کون سی بغیر نسخے کی دوائیں لیتے ہیں؟
٭ آپ کون سے ہربل سپلیمنٹ لیتے ہیں؟
٭ کیا آپ منشیات استعمال کرتے ہیں؟
٭ کیا آپ کو ماضی میں جگر کے مسائل ہوئے ہیں؟
٭ کیا آپ میں ہیپاٹائٹس یا یرقان (Jaundice) کی تشخیص ہوئی ہے؟
٭ کیا آپ کو ڈپریشن ہوا یا خودکشی کے خیالات آئے؟
٭ آپ کتنی مقدار میں شراب پیتے ہیں؟
٭ کیا آپ نے حال ہی میں کوئی نئی دوائیں لینا شروع کی ہیں؟
٭ کیا آپ ایسیٹامینوفین لیتے ہیں؟ اگر ہاں تو کتنی مقدار میں؟
٭ کیا آپ کی فیملی میں جگر کے مسائل کی ہسٹری ہے؟
نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔

