Vinkmag ad

ایکٹینک کیراٹوسز: ایک جلدی بیماری

ایکٹینک کیراٹوسز-شفا نیوز

ایکٹینک کیراٹوسز (Actinic keratosis) جلد پر خشک اور کھردرے دھبے ہیں۔ یہ برسوں تک زیادہ وقت دھوپ میں رہنے سے بنتے ہیں۔ اس لیے اس مرض کو "سولر کیراٹوسز” بھی کہا جاتا ہے۔ یہ دھبے اکثر چہرے، ہونٹوں، کانوں، بازوؤں، سر، گردن یا ہاتھوں کی پشت پر پائے جاتے ہیں۔ وقت کے ساتھ یہ سخت ہو سکتے ہیں۔

ایکٹینک کیراٹوسز آہستہ آہستہ بڑھتا ہے اور عموماً 40 سال سے زائد عمر کے افراد میں سامنے آتا ہے۔ دھوپ کے اثرات کم کر کے اور الٹرا وائلٹ شعاعوں سے بچ کر اس کا خطرہ کم کیا جا سکتا ہے۔

علامات

ان دھبوں کی ظاہری شکل میں فرق ہو سکتا ہے۔ عمومی علامات یہ ہیں:

٭ جلد پر عموماً ایک انچ (2.5 سینٹی میٹر) سے کم قطر کا خشک، کھردرا یا چھلکے دار دھبہ

٭ جلد پر چپٹی یا معمولی طور پر اُبھری ہوئی جگہ یا گانٹھ

٭ سخت وارٹ جیسی سطح

٭ جلد کی رنگت میں تبدیلیاں، جیسے اس کا گلابی، سرخ یا بھوری ہونا

٭ خارش، جلن، خون آنا یا چتکبرے دھبے (freckle)

٭ سر، گردن، ہاتھوں اور کلائیوں جیسے کھلے حصوں میں نئے دھبے یا گانٹھیں

کب ڈاکٹر سے رجوع کریں

کینسر زدہ اور عام دھبوں میں از خود تمیز کرنا مشکل ہوتا ہے۔ اس لیے بہتر ہے کہ جلد کی نئی تبدیلیوں پر ڈاکٹر کی رائے لی جائے۔ اگر کوئی چھلکے دار دھبہ یا ٹکڑا مستقل رہ جائے، بڑھ جائے یا اس سے خون آنا شروع ہو جائے تو ایسا لازماً کریں۔

وجوہات

ایکٹینک کیراٹوسس دھوپ یا ٹیننگ بیڈز کی الٹرا وائلٹ شعاعوں سے زیادہ یا شدت سے متاثر ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ٹیننگ بیڈز خاص ڈیوائسز ہیں جو الٹراوائلٹ شعاعیں خارج کرتی ہیں۔

خطرناک عوامل

یہ مرض کسی بھی شخص کو ہو سکتا ہے، تاہم ان لوگوں میں اس کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے:

٭ سرخ یا سنہری بالوں اور نیلی یا ہلکی رنگت کی آنکھوں والے افراد

٭ دھوپ میں زیادہ رہنے والے یا سن برن کا ماضی رکھنے والے لوگ

٭ وہ لوگ جنہیں دھوپ کی وجہ سے چہرے پر چھائیوں یا سن برن کا مسئلہ ہو جاتا ہو

٭ 40 سال سے زیادہ عمر کے لوگ

٭ زیادہ دھوپ والی جگہ پر رہنے والے افراد

٭ جو لوگ باہر کام کرتے ہوں

٭ جن کا مدافعتی نظام کمزور ہو

پیچیدگیاں

بروقت علاج سے دھبے صاف ہو سکتے ہیں یا انہیں ہٹایا جا سکتا ہے۔ اگر علاج نہ کیا جائے تو 5 سے 10 فیصد صورتوں میں یہ سکواموس سیل کارسینوما (Squamous cell carcinoma) میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ یہ جلد کے کینسر کی ایک قسم ہے۔ اگر بروقت علاج کرا لیا جائے تو یہ عموماً جان لیوا نہیں ہوتا۔

احتیاطی تدابیر

اس مرض سے بچاؤ کے لیے یہ اقدامات فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں:

دھوپ میں کم سے کم وقت گزاریں۔ دھوپ میں اتنا وقت نہ گزاریں کہ آپ کو سن برن یا سن ٹین ہو جائے۔ سن ٹین سے مراد دھوپ کی وجہ سے جلد کی رنگت کا گہرا ہو جانا ہے۔ صبح 10 بجے سے دوپہر 2 بجے تک دھوپ سے خاص طور پر بچیں۔

سن سکرین کا استعمال کریں ۔ باہر جانے سے پہلے کم از کم ایس پی ایف  30 والی براڈ سپیکٹرم واٹر ریزسٹنٹ سن سکرین لگائیں۔ امریکن اکیڈمی آف ڈرماٹالوجی اس کے استعمال کا مشورہ دیتی ہے۔ اگر موسم ابر آلود ہو تو بھی اسے استعمال کریں۔

سن سکرین تمام کھلی جگہوں پر لگائیں ۔ باہر جانے سے کم از کم 15 منٹ پہلے  اور ہر دو گھنٹے بعد سن سکرین لگائیں۔ تیراکی کرتے ہوئے یا زیادہ پسینہ آنے پر اسے زیادہ بار لگائیں۔ سن سکرین چھ ماہ سے کم عمر بچوں کے لیے تجویز نہیں کی جاتی۔ اس لیے انہیں سائے، ٹوپی اور کپڑوں کے ذریعے دھوپ سے بچائیں۔ ہونٹوں پر سن سکرین والی لپ بام استعمال کریں۔

خود کو ڈھانپ کر رکھیں ۔ دھوپ سے اضافی تحفظ کے لیے ایسے ٹائٹ کپڑے پہنیں جو بازو اور ٹانگوں کو ڈھانپیں۔ سر پر ہیٹ وغیرہ بھی پہنیں۔

ٹیننگ بیڈز سے گریز کریں۔ ٹیننگ بیڈز کی شعاعیں بھی دھوپ کی ٹیننگ جتنی نقصان دہ ہو سکتی ہیں۔

جلد کا باقاعدگی سے معائنہ کریں ۔ جلد پر نئے نشانات یا موجودہ تلوں، چھائیوں، گانٹھوں یا پیدائشی نشانوں میں تبدیلیوں کا جائزہ لیں۔ آئینے کی مدد سے اپنے چہرے، گردن، کانوں اور سر کو دیکھیں۔ بازوؤں اور ہاتھوں کی اوپر اور نیچے کی طرف بھی چیک کریں۔ اگر کوئی تبدیلیاں محسوس ہوں تو معالج سے رابطہ کریں۔

تشخیص

معالج عموماً جلد کو دیکھ کر فیصلہ کر سکتا ہے کہ آپ کو ایکٹینک کیراٹوسس ہے یا نہیں۔ اگر شک ہو تو وہ دیگر ٹیسٹ مثلاً  بائیوپسی تجویز کر سکتا ہے۔ بائیوپسی میں جلد کا ایک چھوٹا سیمپل تجزیے کے لیے لیبارٹری بھیجا جاتا ہے۔ یہ عمل کلینک میں لوکل انیستھیزیا کے ساتھ کیا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر ایکٹینک کیراٹوسس کے علاج کے بعد بھی سال میں کم از کم ایک مرتبہ جلد کے سرطان کے علامات کے لیے معائنہ تجویز کر سکتا ہے۔

علاج

ایکٹینک کیراٹوسس بعض اوقات خود ہی ختم ہو جاتا ہے، تاہم دھوپ میں زیادہ رہنے سے یہ واپس آ سکتا ہے۔ یہ طے کرنا مشکل ہوتا ہے کہ کہ کون سا ایکٹینک کیراٹوسس سکن کینسر میں تبدیل ہو سکتا ہے۔ اس لیے احتیاطاً انہیں ختم کر دیا جاتا ہے۔

ادویات

اگر آپ کو کئی ایکٹینک کیراٹوسس ہوں تو معالج انہیں ختم کرنے کے لیے میڈیکیٹڈ کریم یا جیل تجویز کر سکتا ہے۔ ان کے استعمال سے جلد میں سوزش، کھردرا پن یا جلن محسوس ہو سکتی ہے۔ یہ کیفیت چند ہفتوں تک جاری رہنے کا امکان ہوتا ہے۔

ایکٹینک کیراٹوسز- شفا نیوز

سرجری اور دیگر پروسیجرز

ایکٹینک کیراٹوسس کو ہٹانے کے لیے کئی طریقے استعمال کیے جاتے ہیں:

فریزنگ

ایکٹینک کیراٹوسس کو مائع نائیٹروجن کے ذریعے فریز کرکے ختم کیا جاتا ہے۔ جیسے جیسے جلد ٹھیک ہوتی جاتی ہے، ویسے ویسے خراب خلئے ختم ہوتے جاتے ہیں۔ اس طرح نئی جلد نمودار ہو جا تی ہے۔ یہ سب سے عام علاج ہے جو کلینک میں چند منٹوں میں مکمل ہو جاتا ہے۔ اس کے ممکنہ سائیڈ افیکٹس میں چھالے، داغ، جلد کی ساخت میں تبدیلی، انفیکشن اور متاثرہ حصے کی رنگت میں فرق شامل ہیں۔

کھرچنا

اس عمل میں معالج کیورٹ (curet) نامی آلے کی مدد سے خراب خلیے کھرچتا ہے۔ اس کے بعد الیکٹرو سرجری کی جا سکتی ہے جس میں متاثرہ ٹشوز کو ختم کیا جاتا ہے۔ یہ عمل متاثرہ جگہ کو سن کر کے کیا جاتا ہے۔ اس کے ممکنہ ضمنی اثرات میں انفیکشن، داغ اور جلد کی رنگت میں تبدیلی شامل ہیں۔

لیزر تھیراپی

معالج ابلیٹو لیزر ڈیوائس استعمال کرکے متاثرہ جگہ کو ختم کرتا ہے۔ اس سے نئی جلد نمودار ہوتی ہے۔ اس کے ممکنہ ضمنی اثرات میں داغ اور متاثرہ جلد کی رنگت میں فرق نمایاں ہیں۔

فوٹو ڈائنامک تھیراپی

معالج متاثرہ جلد پر روشنی سے حساس کیمیائی محلول لگاتا ہے۔ اس کے بعد وہ اسے خاص قسم کی روشنی کے سامنے رکھتا ہے جو ایکٹینک کیراٹوسس کو ختم کر دیتی ہے۔ اس کے ممکنہ ضمنی اثرات جلد کی سوزش، سوجن اور تھیراپی کے دوران جلن ہیں۔

معالج سے ملاقات کی تیاری

ابتداء میں آپ جنرل فزیشن کے پاس جانتے ہیں تاہم کچھ صورتوں میں آپ کو براہ راست امراض جلد کے ماہر (ڈرما ٹالوجسٹ) کے پاس بھیجا جا سکتا ہے۔

آپ کے سوالات

معالج کے پاس وقت کم ہوتا ہے لہٰذا قبل از وقت سوالات تیار کرنا فائدہ مند ہے۔ ایکٹینک کیراٹوسس کے ضمن میں چند بنیادی سوالات یہ ہیں:

٭ کیا مرض کی تصدیق کے لیے کسی ٹیسٹ کی ضرورت ہے؟

٭ علاج کے آپشنز، ان کے فوائد اور نقصانات کیا ہیں؟

٭ علاج پر کتنا خرچ آئے گا؟ کیا میڈیکل انشورنس اس کے اخراجات برداشت کرتی ہے؟

٭ جلد میں کن تبدیلیوں کو بطور خاص دیکھنا چاہیے؟

٭ میرا فالو اَپ کس قسم کا ہو گا؟

معالج کے سوالات

آپ کا معالج ممکنہ طور پر آپ سے یہ سوالات پوچھ سکتا ہے:

٭ آپ نے پہلی بار یہ دھبے یا نشانات کب دیکھے؟

٭ کیا آپ نے ایک سے زیادہ دھبے یا نشانات دیکھے ہیں؟

٭ کیا آپ نے متاثرہ جلد میں مزید تبدیلیاں نوٹ کی ہیں؟

٭ کیا یہ حالت تکلیف دہ ہے؟

٭ کیا آپ کو زیادہ یا شدید سن برنز کا سامنا رہا ہے؟

٭ آپ دھوپ یا الٹرا وائلٹ شعاعوں میں کتنا رہتے ہیں؟

٭ کیا دھوپ میں جاتے ہوئے آپ خود کو الٹرا وائلٹ شعاعوں سے بچانے کی کوشش کرتے ہیں؟

نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔

Vinkmag ad

Read Previous

پاکستان میں 88 پولیو ورکرز کی شہادتیں ہوئیں، حکام

Read Next

سکول میں بچے کے ساتھ ماں کا بھی داخلہ لازمی

Leave a Reply

Most Popular