لوگوں کی اکثریت سر سبز و شاداب پہاڑی مقامات کی سیر کرنا پسند کرتی ہے۔ بعض کو وہاں کسی اونچی جگہ پر کھڑے ہو کر دلفریب وادیوں کا نظارہ کرنا اچھا لگتا ہے۔ اسی طرح کچھ کسی بلند عمارت کی چھت پر کھڑے ہو کر شہر کو دیکھنا پسند کرتے ہیں۔ تاہم کچھ لوگوں کو اونچائی یا بلندی کا خوف ہوتا ہے۔
اس سے روزمرہ کی زندگی متاثر ہو تو مسئلہ ہو سکتا ہے۔ مثلاً ایک شخص کی ملازمت کسی ایسے دفتر میں ہے جو اونچی عمارت کی آخری منزل پر ہے۔ اب اگر وہ اس خوف کی وجہ سے دفتر نہ جا سکے تو پھر اس قسم کے فوبیا کا حل نکالنا ضروری ہے۔
علامات
خوف کی دیگر اقسام کی طرح اونچائی کے خوف کا اظہار بھی تین طرح سے (جسمانی، ذہنی اور کرداری) ہوتا ہے۔
پریشان کن سوچیں
ایسے افراد کو جونہی اونچائی پر جانے کا خیال آتا ہے، ان کی پریشانی شروع ہو جاتی ہے۔ وہ گھنٹوں بیٹھ کر سوچتے رہتے ہیں کہ اس جگہ کا سامنا کیسے کریں گے۔ اس جگہ کا پریشان کن تصور ہمیشہ ان کے ذہنوں میں رہتا ہے۔ نتیجتاً ان کے پٹھوں میں کھچاؤ آنے لگتا ہے اور تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے۔
ان لوگوں کے ذہن میں عموماً یہ خیالات آتے ہیں:
٭ میں اونچی جگہ سے خود بخود کناروں پر چلا جاؤں گا، پھر وہاں سے بے اختیاری طور پر چھلانگ لگا دوں گا۔
٭ مجھے وہاں شدید چکر آئیں گے یا پاؤں پھسل جائے گا اور میں گر جاؤں گا۔
٭ کوئی مجھے دھکا دے گا یا میرا توازن بگڑ جائے گا جس کی وجہ سے میں نیچے گر جاؤں گا۔
جسمانی علامات
جب اس طرح کی منفی سوچیں گھیر لیں تو فرد کی پہلی کوشش یہ ہوتی ہے کہ وہ ایسی جگہوں پر نہ جائے۔ اگر اس سے فرار ممکن نہ ہو تو اس پر شدید خوف طاری ہو جاتا ہے۔ اس کیفیت میں کچھ جسمانی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ مثلاً دل کا تیزی سے دھڑکھنا، پسینے آنا اور چہرے کا رنگ فق ہو جانا۔
اس کی شدید ترین حالت شدید گھبراہٹ ہونا ہے۔ اس میں فرد بے ہوش ہو جاتا ہے یا اسے دم گھٹنے کا احساس ہوتا ہے۔ یہ ساری علامات تکلیف دہ ہوتی ہیں مگر حقیقت میں وہ اتنی خطرناک نہیں ہوتیں جتنی متعلقہ شخص کو لگ رہی ہوتی ہیں۔ انہیں حوصلے سے برداشت کیا جائے تو کچھ وقت کے بعد وہ خود ہی کم ہو جاتی ہیں۔
کرداری انداز
ایسے میں فرد خود کو محفوظ کرنے کی کوششیں کرنے لگتا ہے۔ ان کوششوں میں چھت کے کناروں پر نہ جانا، دوسروں کو اونچائی پر جانے سے سختی سے منع کرنا، شدید غصے کا اظہار کرنا وغیرہ شامل ہیں۔ ایسے افراد اونچی جگہ پر کھڑے افراد کو دیکھنا بھی چھوڑ دیتے ہیں۔
علاج
سب سے اہم بات یہ ہے کہ خود کو سمجھائیں کہ ان جگہوں کا سامنا کرنے کے علاوہ آپ کے پاس کوئی اور راستہ نہیں ہے۔ اس کے لیے آپ کو حوصلے، محنت اور مستقل مزاجی کی ضرورت ہو گی۔ اکیلے سامنا کرنا مشکل لگے تو اپنے کسی ایسے قریبی دوست کو ساتھ ملا لیں جسے خود ان جگہوں کا خوف نہ ہو۔ بلندی کا خوف کم کرنے میں یہ ٹپس بھی مفید ہیں:
٭ ان جگہوں کی فہرست بنائیں جن سے آپ کو خوف آتا ہے۔ مثلاً سیڑھیاں، چھت یا بالکونی وغیرہ۔
٭ اب خوف کی شدت کی بنیاد پر جگہوں کی درجہ بندی کریں۔ انہیں 1 سے 100 کے درمیان 10 کے فرق سے نمبر دیں۔ جس اونچی جگہ سے کم خوف آتا ہے، اسے 10 سے 20 کے درجے میں رکھیں۔ اس طرح خوف میں اضافے کے ساتھ درجہ بڑھاتے جائیں۔
٭ درجہ بندی کے بعد یہ ہدف طے کریں کہ کتنی دفعہ ان جگہوں پر جائیں گے اور کتنی دیر تک وہاں کھڑے رہیں گے۔ اس کے لیے سب سے اچھا طریقہ یہ ہے کہ اس وقت تک وہاں کھڑے رہیں جب تک آپ کا جسم پر سکون نہ ہو جائے۔ پہلے ہدف کی تکمیل کے بعد اگلے ہدف کی طرف بڑھ جائیں۔
٭ خوف کا سامنا کرنے کے دوران کسی صورت بھی راہ فرار اختیار نہ کریں۔
٭ ایسی جگہوں کے بارے میں سوچتے ہی ذہن میں جو خیال آئے، اسے لکھ لیں۔ ساتھ ہی یہ عزم کریں کہ جب خوف کا سامنا ہوگا تو دیکھیں گے کہ ان خیالات میں کتنی سچائی تھی۔ یعنی آپ کو خوف تھا کہ کنارے پر کھڑے ہونے سے آپ نیچے گر پڑیں گے۔ تو کیا واقعتاً ایسا ہوا یا یہ محض خیال تھا۔
٭ خوف کا کامیابی سے سامنا کرنے کے بعد خود کو شاباش ضرور دیں۔ امید ہی نہیں، یقین رکھیں کہ آپ بلندی کا خوف ذہن سے نکال سکتے ہیں۔