اکوسٹک نیوروما (acoustic neuroma) ایک غیر سرطانی رسولی ہے۔ یہ اندرونی کان سے دماغ کی طرف جانے والے مرکزی عصب (نرو) پر پیدا ہوتی ہے۔ اس نرو کی شاخیں فرد کے توازن برقرار رکھنے کے عمل اور سماعت پر براہ راست اثر انداز ہوتی ہیں۔ رسولی کے دباؤ کی وجہ سے قوت سماعت میں کمی، کانوں میں گھنٹیاں بجنے اور توازن برقرار رکھنے میں مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ اکوسٹک نیوروما ان خلیوں سے پیدا ہوتا ہے جو ویسٹی بیولر عصب (vestibular nerve) کو ڈھانپے ہوتے ہیں۔ ٹیومر عموماً آہستہ آہستہ بڑھتا ہے، تاہم بہت کم صورتوں میں یہ تیزی سے بھی بڑھ سکتا ہے۔ یہ اتنا بڑا ہو سکتا ہے کہ دماغ پر دباؤ ڈال کر اہم جسمانی افعال کو متاثر کر سکے۔ اکوسٹک نیوروما کو ویسٹی بیولر شوانوما (vestibular schwannoma) بھی کہا جاتا ہے۔
علامات
اکوسٹک نیوروما کی علامات ایسی ہیں جنہیں لوگ با آسانی نظر انداز کر جاتے ہیں۔ وہ عموماً سماعت اور توازن متاثر ہونے پر سامنے آتی ہیں۔ یہ رسولی چہرے کے عضلات اور حسیات کنٹرول کرنے والے اعصاب پر بھی دباؤ ڈال سکتی ہے۔ رسولی بڑھنے پر علامات نمایاں ہو جاتی یا بگڑ جاتی ہے۔ اس کی عام علامات یہ ہیں:
* قوت سماعت میں کمی جو عموماً آہستہ آہستہ، مہینوں یا سالوں میں ظاہر ہوتی ہے۔ بہت ہی کم صورتوں میں یہ اچانک بھی ہو سکتی ہے۔ عموماً ایک طرف سے کم سنائی دیتا ہے یا ایک طرف یہ مسئلہ زیادہ ہوتا ہے۔
* متاثرہ کان میں گھنٹیاں بجنا، جسے ٹنیٹس کہا جاتا ہے
٭ توازن بگڑ جانا یا عدم استحکام کا احساس ہونا
٭ چکر آنا
٭ چہرے کا سن ہونا (بہت ہی کم صورتوں میں عضلاتی کمزوری یا ان کی حرکت نہ ہونا)
٭ بہت کم صورتوں میں رسولی اتنی بڑی ہو سکتی ہے کہ برین سٹیم کو دبا کر جان کے لیے خطرہ بن جائے۔
ڈاکٹر سے کب ملیں
اگر آپ کو ایک طرف سماعت کی کمی، کان میں گھنٹیاں بجنے یا توازن میں مسائل کا سامنا ہو تو معالج سے رجوع کریں۔ اکوسٹک نیوروما کی جلد تشخیص سے رسولی کو زیادہ بڑا ہونے سے روکا جا سکتا ہے۔ بصورت دیگر سماعت متاثر ہو سکتی ہے۔
وجوہات
ماہرین حتمی طور پر نہیں جانتے کہ اس مسئلے کی بنیادی وجہ کیا ہے۔ تاہم اس کا سبب کروموسوم 22 پر موجود ایک جین میں خرابی ہو سکتی ہے۔ عموماً یہ جین ٹیومر کو روکنے والی پروٹین پیدا کرتی ہے۔ اس جین میں تبدیلی ان لوگوں میں موروثی طور پر ہوتی ہے جنہیں نیورو فائبرو میٹوسس ٹائپ 2 ہو۔ یہ بہت ہی کم پایا جانے والا مرض ہے۔ اس میں عموماً سر کے دونوں طرف سماعت اور توازن سے متعلق اعصاب پر رسولیاں بڑھتی ہیں۔
خطرے کے عوامل
نیورو فائبرو میٹوسس قسم 2
اکوسٹک نیوروما کا واحد مصدقہ عامل نیورو فائبرو میٹوسس قسم 2 ہے۔ یہ جینیاتی بیماری ہے جو والدین سے اولاد میں منتقل ہوتی ہے۔ یہ مرض تقریباً پانچ فیصد صورتوں میں اکوسٹک نیوروما کے کیسز کا سبب بنتا ہے۔ اس کی ایک اہم خاصیت سر کے دونوں طرف توازن کے اعصاب پر غیر سرطانی رسولیاں ہیں۔ تاہم رسولیاں دیگر اعصاب پر بھی پیدا ہو سکتی ہیں۔
نیورو فائبرو میٹوسس قسم 2 کو آٹوسومل غالب بیماری کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس بیماری سے متعلق جین ماں یا باپ میں سے کسی سے بھی بچے میں منتقل ہو سکتا ہے۔ اگر والدین اس سے متاثر ہوں تو اس کی منتقلی کے امکانات 50 فیصد ہوتے ہیں۔
پیچیدگیاں
اکوسٹک نیوروما مندرجہ ذیل مستقل پیچیدگیوں کا سبب بن سکتا ہے:
* سماعت کا نقصان
٭ چہرے کا سن ہونا اور کمزوری
٭ توازن کے مسائل
٭ کان میں گھنٹیاں بجنے کی آواز
بڑی رسولیاں برین سٹیمز پر دباؤ ڈال سکتی ہیں۔ اس کی وجہ سے دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کے درمیان دماغی سیال کے بہاؤ میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے۔ یہ سیال سر میں جمع ہو سکتا ہے جسے ہائیڈرو سفیلس کہتے ہیں۔ اس سے کھوپڑی کے اندر دباؤ بڑھ جاتا ہے۔
تشخیص
اکوسٹک نیوروما کی عمومی علامات (مثلاً سماعت میں کمی) وسطی اور اندرونی کان کے کئی دیگر مسائل کی بھی علامات ہیں۔ اس لیے معالج علامات کے بارے میں سوالات پوچھنے کے بعد کان کا معائنہ بھی کرتا ہے۔ مزید برآں ان ٹیسٹوں کی ضرورت بھی پڑ سکتی ہے:
آڈیومیٹری
یہ ٹیسٹ ایک ماہرِ سماعت یعنی آڈیالوجسٹ کرتا ہے۔ اس میں ایک ہی وقت میں مختلف قسم کی آوازیں کان کی طرف بھیجی جاتی ہیں۔
امیجنگ
معائنے کے ساتھ عام طور پر ایم آر آئی بھی کیا جاتا ہے۔ اگر یہ دستیاب یا ممکن نہ ہو تو سی ٹی سکین بھی کیا جا سکتا ہے۔ تاہم اس میں چھوٹی رسولیاں سامنے آنے سے رہ جاتی ہیں۔

علاج
اکوسٹک نیوروما کے علاج کا دار و مدار رسولی کے سائز، بڑھنے کی رفتار، مجموعی صحت اور علامات پر ہوتا ہے۔ اس کے تین علاجی طریقے مانیٹرنگ، سرجری اور ریڈی ایشن تھیراپی ہیں۔
مانیٹرنگ
چھوٹے سائز کا اکوسٹک نیوروما اگر بڑھ نہ رہا ہو یا آہستہ بڑھ رہا ہو تو معالج اس کی صرف مانیٹرنگ کا فیصلہ کرسکتا ہے۔ اس دوران مریض کو ہر 6 سے 12 ماہ بعد باقاعدہ امیجنگ اور سماعت کے ٹیسٹ کی ضرورت ہوگی۔
سرجری
آپ کو سرجری کی ضرورت ہو سکتی ہے، اگر رسولی:
٭ بڑھ رہی ہو
٭ بہت بڑی ہو
٭ علامات پیدا کر رہی ہو
آپ کا سرجن ایکوسٹک نیوروما نکالنے کے لیے متعدد تکنیکوں میں سے کوئی ایک استعمال کر سکتا ہے۔ اس کا انحصار ٹیومر کے سائز، سماعت کی کیفیت اور دیگر عوامل پر ہوتا ہے۔ سرجری کا مقصد ٹیومر کو نکالنا اور چہرے کے اعصاب کو محفوظ رکھنا ہوتا ہے تاکہ چہرے کے پٹھوں کے فالج سے بچا جا سکے۔ ٹیومر کو مکمل طور پر نکالنا ہر صورت میں ممکن نہیں ہوتا۔ مثلاً، اگر ٹیومر دماغ کے اہم حصوں یا چہرے کے اعصاب کے بہت قریب ہو تو ٹیومر کا صرف کچھ حصہ ہی نکالا جا سکتا ہے۔
سرجری جنرل انستھیزیا یعنی مکمل بے ہوشی میں کی جاتی ہے۔ اس میں ٹیومر کو اندرونی کان یا کھوپڑی میں ایک سوراخ کے ذریعے نکالا جاتا ہے۔ اگر آپریشن کے دوران سماعت، توازن سے متعلق یا چہرے کے اعصاب متاثر ہو جائیں تو ٹیومر نکالنے سے علامات بگڑ سکتی ہیں۔ جس طرف کی سرجری کی جاتی ہے اس طرف کی سماعت ختم ہو سکتی ہے۔ اس سے توازن بھی متاثر ہو سکتا ہے تاہم عموماً ایسا عارضی طور پر ہوتا ہے۔ سرجری میں یہ پیچیدگیاں ہو سکتی ہیں:
٭ دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کے سیال مادے کا رسنا
٭ سماعت کا نقصان
٭ چہرے کی کمزوری یا اس کا سن ہونا
٭ کان میں گھنٹی بجنا
٭ توازن کے مسائل
٭ سرمیں مسلسل درد
٭ بہت ہی کم صورتوں میں دماغی سیال کا انفیکشن (میننجائٹس)
ریڈی ایشن تھیراپی
ایکوسٹک نیوروما کے علاج کے لیے مختلف قسم کی ریڈی ایشن تھیراپیز استعمال کی جاتی ہیں:
سٹیریوٹیکٹک ریڈیو سرجری
یہ ایک قسم کی ریڈی ایشن تھیراپی ہے جو ایکوسٹک نیوروما کا علاج کر سکتی ہے۔ یہ عموماً اس صورت میں استعمال کی جاتی ہے جب ٹیومر چھوٹا ہو، یعنی اس کا قطر 2.5 سینٹی میٹر سے کم ہو۔ یہ ریڈی ایشن تھیراپی بزرگ افراد یا ایسے مریضوں کی بھی کی جا سکتی ہے جو خراب صحت کی وجہ سے سرجری برداشت نہیں کر سکتے۔
سٹیریو ٹیکٹک ریڈیوسرجری (مثلاً گیما نائف اور سائبرنائف) گیما شعاعوں کا استعمال کرتے ہوئے ٹیومر کو بہت درست انداز میں ریڈی ایشن کی ڈوز فراہم کرتی ہے۔ یہ تکنیک ارد گرد کے ٹشوز کو نقصان پہنچائے بغیر علاج فراہم کرتی ہے۔ سٹیریو ٹیکٹک ریڈیو سرجری کا مقصد ٹیومر کی افزائش روکنا، چہرے کے اعصاب کو محفوظ کرنا اور ممکنہ طور پر سماعت کو برقرار رکھنا ہے۔ اس سرجری کے اثرات محسوس ہونے میں ہفتے، مہینے یا سال لگ سکتے ہیں۔ پیش رفت کی نگرانی فالو اپ امیجنگ سٹڈیز اور سماعت کے ٹیسٹوں کے ذریعے کی جاتی ہے۔
ریڈیو سرجری میں ان خطرات کا سمنا ہو سکتا ہے:
٭ سماعت کا نقصان
٭ کان میں گھنٹی کی آواز
٭ چہرے کی کمزوری یا سن ہونا
٭ توازن کے مسائل
٭ ٹیومر کا مسلسل بڑھنا
فریکشن ایٹڈ سٹیریو ٹیکٹک ریڈیوتھراپی
فریکشن ایٹڈ سٹیریو ٹیکٹک ریڈیوتھراپی (ایس آر ٹی) میں ٹیومر کو کئی سیشنز میں ریڈی ایشن کی مختصر ڈوز فراہم کی جاتی ہے۔ اس کا مقصد ارد گرد کے دماغی ٹشوز کو نقصان پہنچائے بغیر ٹیومر کی نشوونما کو سست کرنا ہے۔
پروٹان بیم تھیراپی
اس قسم کی ریڈی ایشن تھیراپی میں پروٹان (مثبت چارج والے ذرات) کی ہائی انرجی بیمز استعمال کی جاتی ہیں۔ پروٹان بیمز کو متاثرہ علاقے میں مخصوص خوراکوں کے طور پر پہنچایا جاتا ہے۔ اس قسم کی تھیراپی میں ارد گرد کے حصوں تک ریڈی ایشنز بہت کم پہنچتی ہیں۔
معاون تھیراپی
ٹیومر کو نکالنے یا اس کی افزائش کو روکنے کے علاج کے علاوہ، معاون تھراپیز بھی مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔ معاون تھراپیز مرض اور اس کے علاج سے متعلق علامات یا پیچیدگیوں (مثلاً چکر آنے یا توازن کے مسائل) کا علاج کرتی ہیں۔ سماعت کے نقصان کے لیے کوکلیئر امپلانٹس یا دیگر علاج استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
مقابلہ اور سپورٹ
سماعت متاثر ہونا اور چہرے کا فالج ذہنی دباؤ کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ فیصلہ کرنا بھی مشکل ہو سکتا ہے کہ آپ کے لیے کون سا علاج بہتر رہے گا۔ ایسے میں ان تجاویز سے مدد مل سکتی ہے:
معلومات حاصل کریں
آپ جتنا زیادہ جانتے ہوں گے، اتنے ہی بہتر فیصلے کرنے کے قابل ہو سکیں گے۔ اس لیے طبی ٹیم اور سماعت کے ماہر سے بات کیجیے۔ کسی مشاورت کنندہ یا سماجی کارکن سے بات کرنا بھی مفید ہو سکتا ہے۔ ان افراد سے بات کرنا بھی معاون ہو سکتا ہے جنہیں آواز کی نالی کا ٹیومر ہو چکا ہو۔ علاج کے دوران اور بعد میں ان کے تجربات جاننا آپ کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے۔
مضبوط سپورٹ سسٹم
خاندان اور دوست احباب اس مشکل وقت میں آپ کی مدد کر سکتے ہیں۔ اس مرض کے شکار دیگر لوگوں کے ساتھ بات چیت بھی اطمینان کا باعث بن سکتی ہے۔
آپ کی طبی ٹیم کسی سپورٹ گروپ سے آپ کا رابطہ کروا سکتی ہے۔ آپ کو ایکوسٹک نیوروما ایسوسی ایشن کے ذریعے کوئی آن لائن سپورٹ گروپ بھی مل سکتا ہے۔

ڈاکٹر سے ملاقات
اس مرض کے لیے آپ کسی بھی ہیلتھ کیئر پروفیشنل سے مل سکتے ہیں۔ وہ آپ کو کان، ناک اور گلے کی بیماریوں کے ماہر کے پاس بھیج سکتا ہے۔ بوقت ضرورت آپ کو نیورو سرجن کی طرف بھی ریفر کیا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر سے ملاقات میں آپ کے پاس بات کرنے کے لیے بہت کچھ ہو گا۔ اس لیے بروقت تیاری کرنا مفید ہو گا۔
آپ کیا کر سکتے ہیں
٭ اپنی تمام علامات لکھ لیجیے۔ اس میں ان علامات کو بھی شامل کیجیے جو بظاہر غیر متعلق معلوم ہوں
٭ اپنی تمام ادویات، وٹامنز یا سپلیمنٹس کی فہرست بنائیں
٭ اگر ممکن ہو تو کسی فیملی ممبر یا دوست کو ساتھ لے جائیں۔ ڈاکٹر سے ملاقات کے دوران بعض اوقات تمام معلومات کو یاد رکھنا مشکل ہوتا ہے۔ آپ کے ساتھ آنے والا شخص کچھ ایسی باتیں یاد رکھ سکتا ہے جو آپ سے رہ گئی ہوں یا بھول گئی ہوں۔
ڈاکٹر سے سوالات
اپنی طبی ٹیم سے پوچھنے کے لیے سوالات لکھ لیں۔ اس سے آپ کو وقت کا بہترین استعمال کرنے میں مدد ملے گی۔ کچھ بنیادی سوالات یہ ہو سکتے ہیں:
٭ میری علامات کی بڑی وجہ کیا ہے؟
٭ کیا اس کی کچھ اور وجوہات بھی ہو سکتی ہیں؟
٭ مجھے کون سے ٹیسٹ کی ضرورت ہے؟
٭ دستیاب علاج مین آپشنز کیا ہیں؟
٭ آپ میرے لیے کون سا علاج تجویز کرتے ہیں؟
٭ علاج کے ضمنی اثرات کا امکان کتنا ہے؟
٭ اگر میں علاج نہ کرواؤں تو کیا ہوگا؟
٭ کیا آپ کے پاس کوئی ایسا پرنٹ شدہ مواد موجود ہے جو میں گھر لے جا سکوں؟
٭ آپ اس موضوع پر مجھے کون سی ویب سائٹس تجویز کریں گے؟
ملاقات کے دوران پیدا ہونے والا کوئی سوال پوچھنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہ کریں۔
ڈاکٹر کے سوالات
آپ سے کچھ سوالات پوچھے جا سکتے ہیں۔ ان میں سے کچھ یہ ہیں:
٭ آپ کو پہلی بار کب علامات محسوس ہوئیں؟
٭ کیا آپ کی علامات مسلسل ہیں یا کبھی کبھار ہوتی ہیں؟
٭ آپ کی علامات کتنی شدید ہیں؟
٭ کیا آپ کے کسی فیملی ممبر کو اکوسٹک نیوروما ہے؟
٭ کیا اس وقت آپ متاثرہ کان سے سن سکتے ہیں؟ مثلاً کیا آپ فون پر اس کان سے سن سکتے ہیں؟ کیا اس کان سے آپ کو آواز کی سمت کا اندازہ ہو جاتا ہے؟
٭ کیا آپ کو اکثر سر درد رہتا ہے یا ماضی میں ایسا ہوتا رہا ہے؟