"ٹینڈن” ایک مضبوط ریشے دارٹشو ہے جو پٹھوں کو ہڈیوں سے جوڑتا ہے۔ اکیلیس ٹینڈن وہ پٹھہ ہے پنڈلی کے پٹھوں کو ایڑی کی ہڈی سے جوڑتا ہے۔ اکیلیس ٹینڈ نائٹس (Achilles tendinitis) وہ سوزش ہے جو کثرت استعمال کے سبب اکیلس ٹینڈن میں ہونے والی انجری کی وجہ سے ہوتی ہے۔ یہ کیفیت زیادہ تر ان ایتھلیٹس میں پیدا ہوتی ہے جنہوں نے دوڑنے کی شدت یا مدت میں اچانک اضافہ کیا ہو۔ یہ درمیانی عمر کے ان لوگوں میں بھی عام ہے جو بہت کم جسمانی کھیلوں وغیرہ میں شرکت کرتے ہیں۔
علامات
اکیلیس ٹینڈنائٹس میں ہلکی تکلیف کے ساتھ درد شروع ہوتا ہے۔ ایسا بالعموم کھیل یا جسمانی سرگرمی کے بعد ہوتا ہے۔ طویل دوڑ، سیڑھیاں چڑھنے یا تیز دوڑ کے بعد یہ شدت اختیار کر جاتا ہے۔ ایک اور علامت یہ ہے کہ صبح کے وقت اس میں اکڑن یا نرمی محسوس ہوتی ہے جو تھوڑی سی سرگرمی سے بہتر ہو جاتی ہے۔
ڈاکٹر سے کب ملیں
اگر اکیلیس ٹینڈن کے آس پاس مسلسل درد محسوس ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ اگر اس کی وجہ سے چلنے پھرنے میں دقت ہو تو بلا تاخیر طبی مدد حاصل کریں۔ اس کے لیے سب سے پہلے فیملی ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔ وہ آپ کو سپورٹس میڈیسن یا فزیکل اینڈ ری ہیبلی ٹیشن میڈیسن کے ماہر کے پاس ریفر کر سکتا ہے۔ اگر اکیلیس ٹینڈن پھٹ گیا ہو تو آرتھو پیڈک سرجن کے پاس جانے کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔
وجوہات
اکیلیس ٹینڈن نامی پٹھہ اس وقت استعمال ہوتا ہے جب آپ چلتے، دوڑتے، جمپ لگاتے یا انگلیوں کے بل اٹھتے ہیں۔ اکیلیس ٹینڈ نائٹس اس پٹھے پر بار بار یا شدید دباؤ ڈالنے سے ہوتا ہے۔ عمر بڑھنے کے ساتھ اکیلس ٹینڈن کمزور ہو جاتا ہے۔ ایسے میں انجری کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
خطرے کے عوامل

کچھ عوامل اس کے امکانات بڑھا سکتے ہیں۔ مثلاً:
جنس: یہ مرض مردوں میں زیادہ ہوتا ہے۔
عمر: عمر بڑھنے سے اس کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
ہموار پاؤں: پیدائشی طور پر ہموار پاؤں ہونے سے اکیلیس ٹینڈن پر دباؤ بڑھ سکتا ہے۔
موٹاپا: موٹاپے اور پنڈلی کے سخت پٹھوں سے ٹینڈن پر دباؤ بڑھتا ہے۔
دوڑنا: پرانے جوتوں میں، سرد موسم میں یا پہاڑی راستوں پر دوڑنا اس کا سبب بن سکتا ہے۔
امراض: چنبل (psoriasis) یا ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں میں اس کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
اینٹی بائیوٹکس: بعض اینٹی بائیوٹکس (فلوروکوئینولونز) بھی اس کا سبب بن سکتے ہیں۔
پیچیدگیاں
اس مرض سے ٹینڈن کمزور ہو سکتا ہے۔ اس سے اس کے پھٹنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس سے شدید تکلیف ہوتی ہے۔
پرہیز
اگرچہ اکیلیس ٹینڈنائٹس سے مکمل طور پربچنا مشکل ہے تاہم کچھ اقدامات اس کا امکان کم کرنے میں مدد دے سکتے ہیں:
٭ اپنی جسمانی سرگرمی کی سطح اور شدت کو اچانک نہین بلکہ آہستہ آہستہ بڑھائیں۔
٭ ایسی سرگرمیوں (مثلاً پہاڑی راستوں پر دوڑنا) سے بچیں جو ٹینڈن پر زیادہ دباؤ ڈالتی ہیں۔
٭ پرمشقت سرگرمی سے قبل وارم اَپ ہوں۔ اگر کسی ورزش میں درد محسوس ہو تو اسے روک کر آرام کریں۔
٭ ورزش کے دوران استعمال ہونے والے جوتے آرام دہ ہونے چاہیئیں۔ وہ ایسے ہوں جو ایڑی کو مناسب نرمی اور تلوے کے خم کو سپورٹ فراہم کریں۔ زیادہ پرانے جوتے تبدیل کریں۔
٭ صبح، ورزش سے پہلے اور اس کے بعد پنڈلی کے پٹھے کو سٹریچ کریں۔
٭ پنڈلی کے پٹھے مضبوط بنائیں تاکہ وہ مشقت برداشت کرنے کے قابل ہو سکیں۔
٭ دوڑنے اور جمپنگ کے ساتھ سائیکلنگ اور تیراکی جیسے کم دباؤ والے مشاغل بھی اپنائیں۔
تشخیص
جسمانی معائنے کے دوران ڈاکٹر متاثرہ حصے پر نرمی سے دباو ڈال کر درد یا سوجن کے مقام کا تعین کرے گا۔ وہ پاؤں اور ٹخنے کی لچک، حرکت کی حد اور ریفلیکسز کا بھی جائزہ لے گا۔
امیجنگ ٹیسٹ: ڈاکٹر آپ کے لیے درج ذیل ٹیسٹ تجویز کر سکتا ہے
ایکسرے: اگرچہ ایکسرے نرم ٹشو نہیں دکھاتا لیکن یہ ان علامات کے اسباب ڈھونڈنے میں مدد دے سکتا ہے۔
الٹراساؤنڈ: یہ آلہ ٹینڈن کو دکھانے کے لیے ساؤنڈ ویوز استعمال کرتا ہے۔ الٹراساؤنڈ ایڑی کے پٹھے کی حرکت کی حقیقی وقت میں تصاویر بھی بنا سکتا ہے۔ کلر- ڈوپلر الٹراساؤنڈ پٹھے کے گرد خون کے بہاؤ کا جائزہ لینے میں بھی مدد دیتا ہے۔
ایم آر آئی: ایم آر آئی مشینیں اکیلیس ٹینڈن کی بہت تفصیلی تصاویر فراہم کر سکتی ہیں۔
علاج
زیادہ تر کیسز میں ڈاکٹر کی زیر نگرانی سادہ سے گھریلو علاج سے اسے بہتر کیا جا سکتا ہے۔ ٹینڈنائٹس عام طور پر سیلف کیئر سے بہتر ہو جاتا ہے۔ اگر علامات شدید یا مسلسل ہوں تو ڈاکٹر مندرجہ ذیل علاج تجویز کر سکتا ہے:
دوائیں: اگر درد بھگانے کی بغیر نسخہ دوائیں کام نہ کریں تو ڈاکٹر سوزش اور درد کم کرنے کے لیے مزید دوائیں تجویز کر سکتا ہے۔
فزیکل تھیراپی: فزیکل تھراپسٹ درج ذیل علاج تجویز کرسکتا ہے:
٭ لچک اور طاقت بڑھانے والی ورزشیں
٭ آرتھوٹک آلات، مثلاً جوتے میں ایڑی اٹھانے والا چھوٹا پیڈ
سرجری: اگر کئی ماہ تک علاج کے بعد بھی افاقہ نہ ہو یا ٹینڈن پھٹ چکا ہو تو یہ آپشن استمعمال کیا جاتا ہے۔
سیلف کیئر
اپنی دیکھ بھال خود کرنے کے ضمن میں اقدامات رائس (RICE) کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ اس مخفف کا ہر حرف ایک اقدام کی نمائندگی کرتا ہے۔
ریسٹ: چند دن تک ورزش وغیرہ سے پرہیز کریں۔
آئس: درد یا سوجن کم کرنے کے لیے ورزش کے بعد یا درد کے وقت برف استعمال کریں۔
کمپریشن: دباؤ ڈال کر سوجن کم کریں۔ اس کے لیے لچکدار پٹیاں باندھیں۔
ایلیویشن: متاثرہ پاؤں کو دل کی سطح سے اوپر اٹھائیں تاکہ سوجن کم ہو۔
اپوائنٹمنٹ کی تیاری
آپ کے سوالات
اپوائنٹمنٹ سے پہلے ان سوالات کے جوابات کی فہرست تیار کریں۔
٭ کیا درد اچانک شروع ہوا یا آہستہ آہستہ بڑھا؟
٭ کیا کچھ اوقات میں یا مخصوص سرگرمیوں کے بعد علامات زیادہ ہوتی ہیں؟
٭ آپ ورزش کے دوران کس قسم کے جوتے پہنتے ہیں؟
٭ آپ کون سی دوائیں اور سپلیمنٹس باقاعدگی سے لیتے ہیں؟
ڈاکٹر کے متوقع سوالات
ان سوالات کے جوابات کے لیے تیار رہیں
٭ درد ٹھیک کس جگہ ہوتا ہے؟
٭ کیا آرام کرنے سے درد کم ہو جاتا ہے؟
٭ آپ کی ورزش کی روٹین کیا ہے؟
٭ کیا آپ نے ورزش میں کوئی تبدیلی کی ہے یا کسی نئے کھیل میں حصہ لینا شروع کیا ہے؟
٭ درد سے نجات کے لیے آپ نے اب تک کیا کچھ کیا ہے؟