Vinkmag ad

ایبڈومینل ہسٹیریکٹومی: پیٹ کے راستے بچہ دانی نکالنے کا آپریشن

ایبڈومینل ہسٹیریکٹومی: پیٹ کے راستے بچہ دانی نکالنے کا آپریشن- شفا نیوز

ایبڈومینل ہسٹیریکٹومی (Abdominal hysterectomy) ایک سرجری ہے جس میں پیٹ کے نچلے حصے میں کٹ لگا کر بچہ دانی کو نکالا جاتا ہے۔ اس طریقے کو اوپن سرجری بھی کہا جاتا ہے۔

اگر صرف بچہ دانی نکالی جائے اور سروکس اپنی جگہ باقی رہے تو اسے جزوی ہسٹیریکٹومی کہا جاتا ہے۔ سروکس وہ حصہ ہے جو بچہ دانی کو وجائنا سے جوڑتا ہے۔ یہ حیض کے دوران خون کے اخراج، اور زچگی کے دوران بچے کے لیے راستے کا کام دیتا ہے۔ اگر بچہ دانی کے ساتھ سروکس کو بھی نکال دیا جائے تو یہ مکمل ہسٹیریکٹومی کہلاتی ہے۔

بچہ دانی نکالنے کی سرجری وجائنا کے ذریعے بھی کی جا سکتی ہے، جسے وجائنل ہسٹیریکٹومی کہا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، لیپروسکوپک یا روبوٹک طریقوں سے بھی یہ آپریشن ممکن ہے۔ ان میں پیٹ میں چھوٹے کٹ لگا کر سرجری کی جاتی ہے۔

پیٹ کے ذریعے ہسٹیریکٹومی اس وقت کی جاتی ہے جب:

٭ بچہ دانی کا سائز بہت بڑا ہو

٭ معالج کے نزدیک دیگر اندرونی اعضاء کا معائنہ اشد ضروری ہو

٭ سرجن اوپن سرجری کو زیادہ مؤثر یا محفوظ سمجھتا ہو

یہ سرجری کیوں کی جاتی ہے

ہیسٹریکٹومی درج ذیل مسائل کے علاج کے لیے کی جا سکتی ہے:

کینسر

بچہ دانی یا سروکس کا کینسر ہو، تو ہیسٹریکٹومی مؤثر علاج ہو سکتا ہے۔ کینسر کی نوعیت اور مرحلے کے مطابق ریڈی ایشن یا کیموتھیراپی بھی دی جا سکتی ہے۔

فائبرائیڈز

یہ بچہ دانی میں بننے والی غیر سرطانی رسولیاں ہیں۔ یہ زیادہ خون بہنے، خون کی کمی، پیٹ کے درد اور مثانے پر دباؤ کا سبب بن سکتی ہیں۔ ان کا واحد مستقل علاج ہسٹیریکٹومی ہے۔

اینڈومیٹریوسِس

اینڈومیٹریوسس ایک حالت ہے جس میں بچہ دانی جیسا ٹشو اس کے باہر، مثلاً اووری، فیلوپین ٹیوبز یا دیگر قریبی اعضاء پر بڑھنے لگتا ہے۔ اگر یہ بیماری شدید ہو جائے اور علامات پر قابو نہ پایا جا سکے، تو بعض صورتوں میں بچہ دانی، اووریز اور ٹیوبز کو نکالنا پڑ سکتا ہے۔

بچہ دانی کا نیچے سرک جانا

جب پیلوک کے پٹھے اور لیگامنٹس کمزور ہو جائیں تو وہ بچہ دانی کو مناسب جگہ پر رکھنے کے قابل نہیں رہتے۔ اس وجہ سے بچہ دانی نیچے کی طرف سرکنے لگتی ہے۔ اس وجہ سے پیشاب روکنے میں مشکل پیش آ سکتی ہے، یعنی بغیر ارادے کے پیشاب نکل سکتا ہے۔

بعض خواتین کو پیٹ کے نچلے حصے یا وجائنا میں بھاری پن یا کھچاؤ محسوس ہوتا ہے۔ انہیں یوں لگتا ہے جیسے کچھ نیچے کی طرف کھنچ رہا ہو یا باہر آ رہا ہو۔ یہ دباؤ آنتوں پر بھی پڑ سکتا ہے، جس سے قبض یا پاخانے کی تکلیف ہو سکتی ہے۔ اگر علامات شدید ہوں اور دیگر علاج فائدہ نہ دیں، تو بعض صورتوں میں ہسٹیریکٹومی ضروری ہو سکتی ہے۔

زیادہ یا بے قاعدہ خون آنا

اگر حیض بہت زیادہ یا غیر معمولی ہو اور دواؤں سے قابو نہ آئے، تو ہیسٹریکٹومی سے آرام آ سکتا ہے۔

پیٹ کے نچلے حصے میں مسلسل درد

اگر درد کی اصل وجہ بچہ دانی ہو اور کوئی اور علاج کام نہ کرے تو ہیسٹریکٹومی آخری حل ہو سکتی ہے۔ تاہم یہ ہر قسم کے درد میں فائدہ نہیں دیتی۔ غیر ضروری سرجری سے نئے مسائل بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔

جینڈر کنفرمیشن سرجری

کچھ افراد اپنی صنفی شناخت کے مطابق جسم میں تبدیلی کے لیے بچہ دانی اور سروکس نکلواتے ہیں۔ اس عمل میں اووری اور ٹیوبز بھی نکالی جا سکتی ہیں۔

ہیسٹریکٹومی کے بعد آپ حاملہ نہیں ہو سکتیں۔ اس لیے اگر آپ کو اولاد کی خواہش ہو تو کسی اور علاج پر غور کریں۔ کینسر کی صورت میں ہیسٹریکٹومی ضروری ہو سکتی ہے۔ تاہم فائبرائیڈز، اینڈومیٹریوسِس یا بچہ دانی کے سرکنے جیسے مسائل کے لیے دیگر علاج بھی موجود ہو سکتے ہیں۔

ہیسٹریکٹومی کے ساتھ بعض اوقات اووری اور فیلوپین ٹیوبز بھی نکالی جاتی ہیں۔ اگر حیض آ رہے ہوں اور دونوں اووریز نکال دی جائیں تو فوری طور پر مینوپاز شروع ہو جاتا ہے۔ اسے سرجیکل مینوپاز کہتے ہیں۔ ہارمون تھیراپی سے آپ کے لیے پریشانی کا باعث بننے والی علامات میں وقتی طور پر آرام مل سکتا ہے۔

ممکنہ خطرات

اگرچہ ہیسٹریکٹومی ایک محفوظ آپریشن ہے، لیکن ہر بڑی سرجری کی طرح اس میں بھی کچھ خطرات ہوتے ہیں۔ ان میں سے کچھ یہ ہیں:

٭  انفیکشن

٭  آپریشن کے دوران بہت زیادہ خون بہنا

٭  مثانے، پیشاب کی نالی، ریکٹم یا دوسرے پیلوک اعضاء کو نقصان پہنچنا۔ اس کے لیے مزید سرجری کی ضرورت پڑ سکتی ہے

٭  بے ہوشی کی دوا (انستھیزیا) کا منفی ری ایکشن 

٭  خون کے کلاٹ (لوتھڑے) بننا

٭  اووریز نہ نکالنے کے باوجود بعض اوقات جلد مینوپاز شروع ہو جانا

٭ بہت کم صورتوں میں، موت واقع ہو جانا

آپریشن سے پہلے تیاری

ہیسٹریکٹومی سے پہلے بے چینی محسوس ہونا فطری بات ہے۔ اگر آپ پہلے سے اچھی طرح تیاری کر لیں تو یہ پریشانی کم ہو سکتی ہے۔ تیاری کے لیے یہ اقدامات کریں:

معلومات حاصل کریں

سرجری سے پہلے مکمل معلومات لیں تاکہ آپ اعتماد کے ساتھ اس کا فیصلہ کر سکیں۔ اپنے معالج سے سوالات کریں اور جانیں کہ آپریشن کیسے ہوتا ہے اور بعد میں کیا ہوگا۔

ادویات سے متعلق ہدایات پر عمل کریں

معلوم کریں کہ سرجری سے پہلے آپ کو اپنی کوئی دوا روکنی ہے یا نہیں۔ اپنے ڈاکٹر کو ہر اس دوا، سپلیمنٹ یا ہربل میڈیسن کے بارے میں بتائیں جو آپ لے رہے ہیں۔

بے ہوشی کی قسم جانیں

پیٹ کے ذریعے ہیسٹریکٹومی میں عام طور پر جنرل اینستھیزیا دیا جاتا ہے، جس سے آپ مکمل طور پر بے ہوش رہتے ہیں اور آپ کو درد محسوس نہیں ہوتا۔

ہسپتال میں رہائش کا بندوبست کریں

آپ کو سرجری کے بعد کم از کم 1 سے 2 دن ہسپتال میں رکنا پڑ سکتا ہے، اس کے مطابق تیاری کریں۔

گھر پر مدد کا انتظام کریں

مکمل صحت یابی میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں۔ اس دوران آپ کو سخت کام یا ڈرائیونگ سے پرہیز کرنا پڑ سکتا ہے۔ پہلے سے طے کریں کہ گھر میں کون آپ کی مدد کرے گا۔

صحت بہتر بنانے پر توجہ دیں

اگر آپ سگریٹ پیتی ہیں تو اسے ترک کر دیں۔ صحت بخش غذا کھائیں، ورزش کریں، اور اگر ضرورت ہو تو وزن کم کریں۔

کیا کچھ ہو گا 

ایبڈومینل ہسٹیریکٹومی: پیٹ کے راستے بچہ دانی نکالنے کا آپریشن- شفا نیوز

سرجری سے پہلے

آپ کے کچھ ٹیسٹ کیے جا سکتے ہیں تاکہ کینسر یا دیگر بیماریوں کی جانچ کی جا سکے۔ ان کی بنیاد پر سرجری کا طریقہ کار بدل سکتا ہے۔ ممکنہ ٹیسٹ یہ ہیں: 

پیپ ٹیسٹ (Pap test): سروکس کے خلیوں میں خرابی یا کینسر کا پتہ لگانے کے لیے

اینڈومیٹریئل بائیوپسی: بچہ دانی کی اندرونی تہہ سے ٹشو کا نمونہ لے کر جانچ کرنے کے لیے

پیلوک الٹراساؤنڈ: فائبرائیڈز، پولپس یا اووری کی رسولیوں کا پتہ لگانے کے لیے

بلڈ ٹیسٹ: سرجری پر اثر انداز ہونے والے مسائل کی جانچ کے لیے

پیلوک ایم آر آئی یا سی ٹی سکین: اندرونی اعضاء کی تفصیلی تصویر حاصل کرنے کے لیے

سرجری سے ایک دن پہلے اور آپریشن کی صبح خاص جراثیم کش صابن سے نہانے کی ہدایت دی جا سکتی ہے تاکہ انفیکشن کا خطرہ کم ہو۔ بعض صورتوں میں وجائنا کی اندرونی صفائی کی جاتی ہے، اور آنتوں کو خالی کرنے کے لیے انیما دیا جاتا ہے۔ انیما ایک عمل ہے جس میں مقعد کے ذریعے مائع دوا بڑی آنت میں داخل کی جاتی ہے تاکہ آنت صاف ہو جائے اور پاخانہ آسانی سے خارج ہو سکے۔

سرجری کے دوران

آپ کو جنرل اینستھیزیا دیا جائے گا تاکہ آپ کو درد محسوس نہ ہو۔ آپریشن عام طور پر 1 سے 2 گھنٹے تک جاری رہتا ہے۔

٭  پیشاب کی نالی میں ایک کیتھیٹر (باریک نلکی) ڈالی جائے گی تاکہ مثانہ خالی کیا جا سکے

٭  آپریشن کے دوران اور کچھ وقت بعد تک یہ کیتھیٹر وہیں رہے گا

٭  پیٹ اور وجائنا کو جراثیم سے پاک محلول سے صاف کیا جائے گا

٭  آپ کو بازو کی رگ سے اینٹی بائیوٹک دوا دی جائے گی تاکہ انفیکشن سے بچا جا سکے

سرجن پیٹ کے نچلے حصے میں ایک چیرا (incision) لگائے گا۔ اس کی درج ذیل اقسام ہیں:

عمودی چیرا

یہ ناف کے نیچے سے لے کر وجائنا کی ہڈی تک عمودی لائن میں ہوتا ہے۔ بعض صورتوں میں اسے ناف سے اوپر تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ ایسا خاص طور پر تب ہوتا ہے جب بچہ دانی بڑی ہو یا ساتھ کوئی اور سرجری بھی ہو رہی ہو۔

افقی چیرا

 یہ وجائنا کی ہڈی سے تقریباً ایک انچ اوپر افقی لائن میں ہوتا ہے۔

چیرا کہاں اور کس انداز میں لگے گا، یہ اس بات پر منحصر ہوتا ہے کہ مسئلہ کیا ہے، بچہ دانی کا سائز کتنا ہے، اوپری پیٹ کا معائنہ درکار ہے یا نہیں، اور پچھلی سرجریوں کے نشانات کہاں موجود ہیں۔ 

سرجری کے بعد

سرجری کے بعد آپ کو ریکوری روم میں رکھا جائے گا، پھر آپ کو وارڈ میں منتقل کیا جائے گا۔ اس دوران آپ کی نگہداشت میں درج ذیل باتیں شامل ہوں گی:

٭  درد کی شدت کا جائزہ لیا جائے گا

٭  درد کم کرنے کے لیے دوا دی جائے گی

٭  جلد اٹھنے اور چلنے کی ترغیب دی جائے گی

٭  مائع پینے اور ہلکی غذا لینے کا مشورہ دیا جائے گا

٭  کسی بھی پیچیدگی کی علامات کا مشاہدہ کیا جائے گا

آپ کو سرجری کے بعد 1 سے 2 دن، یا بعض صورتوں میں اس سے زیادہ بھی ہسپتال میں رہنا پڑ سکتا ہے۔ وجائنا سے خون کے دھبے یا معمولی اخراج ہو سکتا ہے، جس کے لیے سینیٹری پیڈ استعمال کیے جاتے ہیں۔ یہ اخراج چند دنوں یا ہفتوں تک جاری رہ سکتا ہے۔ تاہم، اگر خون ماہواری کی طرح زیادہ ہو یا رُکے بغیر مسلسل آتا رہے، تو فوراً اپنے معالج سے رابطہ کریں۔

وقت کے ساتھ ساتھ آپ کا چیرا بھر جائے گا، لیکن پیٹ پر نشان باقی رہ سکتا ہے۔

بچہ دانی نکالنے کے بعد کی زندگی

وقت کے ساتھ آپ کا زخم ٹھیک ہو جائے گا، لیکن پیٹ پر نشان رہ سکتا ہے۔ مکمل صحت یابی میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں، اس دوران:

٭  مکمل آرام کریں

٭  6 ہفتے تک کوئی وزنی چیزیں نہ اٹھائیں

٭  ہلکی پھلکی حرکت کریں، تاہم سخت ورزش سے بچیں

٭  جنسی تعلق سے 6 ہفتے پرہیز کریں

٭  معمولات کی طرف واپسی میں ڈاکٹر کی ہدایات پر عمل کریں

آپ کی زندگی میں کیا بدلے گا؟

٭  حیض بند ہو جائے گا

٭  علامات سے نجات مل سکتی ہے

٭  آپ ماں نہیں بن سکیں گی

٭ اگر بیضہ دانی اور بچہ دانی دونوں نکالے جائیں تو فوری مینوپاز شروع ہو سکتا ہے۔

٭  اگر صرف بچہ دانی نکالی جائے اور بیضہ دانی باقی ہو، تب بھی مینوپاز جلد آ سکتا ہے

٭  اگر سروکس باقی ہو تو سروائیکل کینسر کا خطرہ رہتا ہے۔ ایسے میں باقاعدہ پیپ ٹیسٹ ضروری ہوگا

٭  اگر پہلے آپ کی جنسی زندگی اچھی تھی تو عموماً بعد میں بھی بہتر رہتی ہے، کیونکہ مسلسل درد یا زیادہ خون بہنے سے نجات مل جاتی ہے

٭  علامات کے خاتمے سے زندگی کا معیار بہتر ہو سکتا ہے

کچھ خواتین کو بچہ دانی کے ختم ہونے پر افسوس یا اداسی محسوس ہو سکتی ہے۔ اگر وہ مینوپاز کی عمر کو نہ پہنچی ہوں تو اس کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ بانجھ پن کا صدمہ بھی ہو سکتا ہے۔ اگر یہ احساسات روزمرہ زندگی پر اثرانداز ہو رہے ہوں تو کسی ماہر نفسیات سے مشورہ کریں۔

نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔

Vinkmag ad

Read Previous

بچپن کی بیماریاں بعد کی عمر میں امراض کا سبب

Read Next

چاول یا روٹی، وزن کم کرنے میں بہتر کیا ہے؟

Leave a Reply

Most Popular