ہارمونز وہ کیمیکل ہیں جو پیغامات کو متعلقہ خلیوں تک پہنچا کر اعضاء کو ہدایات دیتے ہیں کہ انہیں کیا کرنا ہے۔ ہارمونز کا عدم توازن مختلف مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔ مثلاً قد چھوٹا رہ جانا، وزن بڑھ جانا اور خواتین کے چہرے پر بال وغیرہ ہارمونز کے مسائل کی کچھ مثالیں ہیں۔ مزاج میں اتار چڑھاؤ، ذہنی تناؤ، سانس لینے یا خون کی گردش کے نظاموں کی فعالیت یا عدم فعالیت کا تعلق بھی ہارمونز سے ہو سکتا ہے۔
ہارمونز اور موٹاپا
دونوں گردوں کے اوپر ایڈرینل غدود ہوتے ہیں۔ یہ ایسے ہارمونز خارج کرتے ہیں جو میٹابولزم، مدافعتی نظام اور بلڈ پریشرکو قابو کرتے اور دیگر اہم کام کرتے ہیں۔
بعض اوقات مخصوص ادویات کے ضمنی اثرات، طویل المعیاد امراض یا غدود کے غیر معمولی طور پر متحرک ہونے کے باعث ان سے کورٹیسول ہارمون زیادہ خارج ہونے لگتا ہے۔ نتیجتاً لیپٹن ہارمون کم اور گریلن (ghrelin) زیادہ ہو جاتا ہے۔ گریلن بھوک بڑھاتا ہے جبکہ لیپٹن بھوک کم کرتا ہے۔ جب گریلن کی مقدار لگاتار بڑھتی رہتی ہے تو بھوک زیادہ لگتی ہے۔ ایسے میں فرد زیادہ کھاتا ہے اور موٹاپے کا شکار ہو جاتا ہے۔ اسی طرح لیپٹن کی کمی بھی موٹاپے کی وجہ بنتی ہے۔
خواتین کے چہرے پر بال
اکثر صورتوں میں اس کا تعلق ہارمونز کے ساتھ ہوتا ہے۔ یہ مسئلہ مردانہ ہارمون (testosterone) زیادہ پیدا ہونے کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ ہارمون کو غیر متحرک کر کے یہ مسئلہ حل کیا جا سکتا ہے۔
ہارمونز کی سکریننگ
ڈبلیو ایچ او نے ان مراحل میں ہارمونز کی سکریننگ تجویز کی ہے:
٭ پہلی سکریننگ پیدائش کے فوراً بعد
٭ دوسری سات سے آٹھ سال کی عمر میں
٭ تیسری بلوغت کے وقت یعنی 12 سے 16 سال تک
٭ آخری 40 سے 45 سال کی عمر میں
ان تمام مراحل پر سکریننگ اہم ہے تاہم بڑھاپے میں اس کی ضرورت بڑھ جاتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بزرگوں کو درپیش بہت سے مسائل کا تعلق انہی سے ہوتا ہے۔ مثلاً 45 یا 47 سال کی عمر میں مخصوص ہارمونز کی کمی کے باعث خواتین کا تولیدی نظام بچے پیدا کرنے کے قابل نہیں رہتا۔ اس سے نیند میں خلل، چڑچڑاپن، ہڈیوں کا بھربھراپن اور نفسیاتی مسائل سامنے آنے لگتے ہیں۔
علاج کی اہمیت
ہارمونز کے عدم توازن کا بر وقت علاج نہ ہو تو جسمانی ساخت میں خرابی اور بانجھ پن کا مسئلہ سامنے آ سکتا ہے۔ جو بچے بڑھوتری کے دور سے گزر رہے ہوں، ان کے بالغ ہونے تک ہارمونز ضرور چیک کروائیں۔ مزید براں جب بھی ان میں معمول سے ہٹ کر علامتیں سامنے آئیں تو ان کا اصل سبب معلوم کرنے کی کوشش کریں۔ ہارمونز کا ٹیسٹ اس میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔
معدے اور بلڈ پریشر کے کئی مسائل بھی ہارمونز کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ اگر کوئی بیماری علاج کے باوجود زیادہ عرصے تک ٹھیک نہیں ہو رہی تو بہتر ہے کہ ہارمونز سپیشلسٹ کو دکھائیں تاکہ بر وقت علاج ممکن ہو سکے۔