بخار کو عموماً ایک بیمار سمجھا جاتا ہے حالانکہ یہ ایس بات کی علامت ہوتا ہے کہ جسم کسی انفیکشن کے خلاف لڑ رہا ہے۔ اس سے متعلق اور بھی تصورات پائے جاتے ہیں۔ بخار سے متعلق مفروضات کی حقیقت کیا ہے، آئیے جانتے ہیں۔
پہلا مفروضہ: جسم کا گرم ہونا بخار کی علامت ہے
ہمارا جسم کئی وجوہات کے باعث گرم محسوس ہو سکتا ہے۔ مثلاً کوئی پر مشقت کام کرنے، بہت زیادہ رونے یا زیادہ دیر گرم بستر میں رہنے سے جسم گرم ہو جاتا ہے۔ بخار اس کیفیت کو کہتے ہیں جب جسم کا درجہ حرارت نارمل جسمانی ٹمپریچر سے زیادہ ہو اور اس کی صحیح پیمائش تھرمامیٹر سے ہوتی ہے۔
دوسرا مفروضہ: 104 ڈگری کا بخار دماغ کو نقصان پہنچ سکتا ہے
ایسا عموماً تب ہوتا ہے جب بخار بہت تیز ہو یعنی 108 ڈگری یا اس سے زیادہ ہو جائے۔ یہ صورت حال شاذونادر ہی پیش آتی ہے۔ انفیکشن سے ہونے والا بخار عموماً 105 ڈگری سے کم ہی رہتا ہے۔ بہت ہی کم صورتوں میں یہ اس سے زیادہ ہوتا ہے۔
تیسرا مفروضہ: بخار کی وجہ سے دورے پڑ سکتے ہیں
تیز بخار کی وجہ سے بعض اوقات چھوٹے بچوں کو جھٹکے لگتے ہیں۔ تاہم ایسا صرف دو سے پانچ فیصد بچوں میں ہوتا ہے۔
چوتھا مفروضہ: ہر بخارمیں دوا دینا ضروری ہے
بخار میں دوا صرف تب دینی چاہیے جب وہ بے آرامی کا سبب بن رہا ہو۔ اکثر بخار جب تک 102 یا 103 سے اوپر نہ جائیں، تب تک بے آرامی کا سبب نہیں بنتے۔ اسی طرح کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ دوا نہ دی جائے تو بخار بڑھتا رہتا ہے۔ یہ درست نہیں۔ انفیکشن کی وجہ سے بخار عموماً 103 یا 104 تک ہی رہتا ہے۔ بہت کم صورتوں میں یہ 105 یا اس سے زیادہ ہوتا ہے۔
پانچواں مفروضہ: بخار ایک دفعہ کم ہو جائے تو اسے کم ہی رہنا چاہیے
وائرس کی وجہ سے ہونے والا بخار چند دن تک رہتا ہے۔ اگر دوا دی جائے تو یہ کم ہو جاتا ہے لیکن دوا کا اثر کم ہونے پر واپس آ جاتا ہے۔ جب جسم وائرس پر غلبہ پا لے تو بخار ختم ہو جاتا ہے۔m dangerous disease, medicine in fever