نشوونما کے دیگر مراحل کی طرح دانت نکالنا بھی ایک اہم مرحلہ ہے۔ دودھ کے دانت پیدائش کے وقت جبڑوں میں موجود ہوتے ہیں تاہم مسوڑھوں سے باہر بعد میں نکلتے ہیں۔ ان کے نکلنے کی عمر متعین نہیں ہے تاہم بچے عموماً 6 سے 10 ماہ کی عمر میں پہلا دانت نکال لیتے ہیں۔ انہیں مکمل طور پر نکلنے میں تقریباً دو سال لگتے ہیں۔ عموماً تین سال کی عمر تک 20 دانتوں کا سیٹ مکمل ہو جاتا ہے۔ کیلشیم یا وٹامن ڈی کی کمی کی وجہ سے دانت نکلنے کا عمل سست ہو سکتا ہے۔
دانت نکلنے کی علامات
بعض بچے کسی تکلیف کے بغیر بھی دانت نکال لیتے ہیں تاہم زیادہ تر بچوں کو اس میں کچھ نہ کچھ مشکل پیش آتی ہے۔ اس عرصے میں یہ علامات ظاہر ہو سکتی ہیں:
٭ دانت نکلنے سے پہلے مسوڑھے سوجھ جاتے یا سخت ہو سکتے ہیں۔ اس وجہ سے بچہ چڑچڑا ہو جاتا ہے۔ یہ علامات عموماً دانت نکلنے سے چار سے پانچ دن پہلے ظاہر ہوتی ہیں اور دانت نکلنے کے بعد ختم ہو جاتی ہیں۔
٭ مسوڑھوں میں خارش ہوتی ہے۔
٭ دانت نکلتے وقت مسوڑھوں میں دباؤ بڑھ جاتا ہے۔ ایسے م یں بچے اپنی انگلی یا کھلونوں وغیرہ کو کاٹتے ہیں۔
٭ بچوں کے منہ سے رال بہنا شروع ہو جاتی ہے۔
٭ دانت نکالتے وقت بعض بچے کھانا پینا بھی کم کر دیتے ہیں۔
بہت سے والدین کہتے ہیں کہ بچے کو دانت نکلنے سے پہلے بخار اور ڈائریا ہوتا ہے۔ ماہرین صحت اس سے اتفاق نہیں کرتے۔ امریکن اکیڈمی آف پیڈیا ٹریکس کے مطابق بخار اور ڈائریا دانت نکالنے کی علامات نہیں ہیں۔ مسوڑھوں کی سوجن سے بچے کو ہلکا بخار ہو سکتا ہے۔ اگر بچے کو تیز بخار، اسہال اور الٹیاں ہوں تو بلا تاخیر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
کرنے کے کام
جب بچہ دانت نکال رہا ہو تو ان باتوں پر عمل کریں:
٭ بچے کی صفائی کا زیادہ خیال رکھیں۔ اس کے ہاتھ اور انگلیاں خاص طور پر صاف رکھیں۔
٭ مسوڑھوں کو سن کرنے کے لیے کوئی جیل نہ لگائیں۔
٭ ہاتھ دھو کر بچے کے مسوڑھوں کو انگلی سے دبائیں۔
٭ مسوڑھوں پر ہلکی سی برف کی ٹکور کریں۔ اس سے بھی درد کم ہوگا۔
٭ دانت نکلنے میں آسانی پیدا کرنے کے دعوؤں کے ساتھ مارکیٹ میں کئی ادویات دستیاب ہیں۔ انہیں ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر استعمال نہ کریں کیونکہ ان میں سے بعض کی تیاری کا طریقہ ٹھیک نہیں ہوتا۔
٭ دن میں دو بار نرم کپڑے سے بچے کے منہ کی صفائی کریں۔ اس سے مسوڑھوں کو بھی صاف کریں۔
٭ بہت زیادہ میٹھی چیزیں مثلاً جوس وغیرہ نہ دیں۔
ہر بچہ دانت نکالنے کے مرحلے سے گزرتا ہے اور بعض کو اس دوران کچھ مسائل کا سامنا بھی ہوتا ہے۔ اس میں پریشان ہونے یا گھبرانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ مناسب معلومات اور دیکھ بھال سے ان مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ بچے میں کسی بھی قسم کی غیر معمولی علامت دیکھیں تو فوراً ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔