کیلیفورنیا کے تین سالہ اولیور کے علاج نے طب کی دنیا میں نئی تاریخ رقم کر دی۔ انہیں ہنٹر سنڈروم (MPS II) لاحق ہے۔ جین تھیراپی کے بعد ان کے بولنے، حرکت کرنے اور دماغی صلاحیت میں واضح بہتری دیکھی گئی۔
ہنٹر سنڈروم ایک نایاب جینیاتی بیماری ہے جو جسم اور دماغ کو متاثر کرتی ہے۔ شدید کیسز میں مریض عام طور پر 20 سال کی عمر سے پہلے انتقال کر جاتے ہیں۔ یہ بیماری 1917 میں ڈاکٹر ہنٹر نے دریافت کی تھی۔
بچے کا علاج دو مراحل میں ہوا۔ پہلے مرحلے میں مانچیسٹر (برطانیہ) میں ڈاکٹروں نے اولیور کے اسٹیم سیلز نکالے۔ لندن کے گریٹ اورمنڈ اسٹریٹ ہسپتال میں یہ خلیے جینیاتی طور پر تبدیل کیے گئے۔ فروری 2025 میں تیار شدہ خلیے واپس اولیور میں انفیوژن کیے گئے۔ مئی میں ٹیسٹ سے ظاہر ہوا کہ اب بچے کا جسم خود اپنا انزائم پیدا کر رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ جین تھیراپی ہنٹر سنڈروم کے علاج میں نئے امکانات پیدا کر رہی ہے۔