میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت میں ایک خاتون گائے کا دودھ پینے سے ریبیز میں مبتلا ہو کر انتقال کر گئیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق گائے کو ایک آوارہ کتے نے کاٹا تھا۔ خاتون کا انتقال گھر میں ہی ہوا۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ کیا گائے کے دودھ سے ریبیز پھیل سکتا ہے؟
محکمہ صحت کے حکام اور ماہرین صحت کے مطابق، ریبیز عام طور پر جانور کے کاٹنے یا لعاب کے ذریعے ہی منتقل ہوتا ہے۔ متاثرہ جانور کے دودھ یا گوشت کے ذریعے اس کی منتقلی کے تصدیق شدہ کیسز موجود نہیں۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق، کچے دودھ کے ذریعے وائرس پھیلنے کا خطرہ عملاً نایاب ہے۔ ایسے میں گائے کے دودھ سے ریبیز پھیلنے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ امریکی ادارے سی ڈی سی کے مطابق پاسچرائزڈ دودھ اس وائرس کو بھی ختم کر دیتا ہے، لہٰذا وہ زیادہ محفوظ ہے۔
ریبیز ایک مہلک وائرس ہے جو مرکزی اعصابی نظام کو متاثر کرتا ہے۔ علامات ظاہر ہونے کے بعد یہ تقریباً ہمیشہ مہلک ثابت ہوتا ہے۔ اس کی ابتدائی علامات میں بخار، سر درد، اضطراب، الجھن اور قے شامل ہیں۔ بعد میں مریض جھٹکوں، ہالوسینیشن، زیادہ تھوک آنے اور پانی سے خوف کا شکار ہو جاتے ہیں۔