پاکستان میں کھلے دودھ میں دواؤں سے مزاحم جراثیم کی خطرناک موجودگی سامنے آئی ہے۔ عبد الولی خان یونیورسٹی مردان کے ماہرین نے تحقیق کے لئے گائے اور بھیڑ کے دودھ کے 310 نمونے جمع کیے۔ ان میں سے 40 نمونوں (12.9 فیصد) میں سٹافیلوکوکس ایپیڈرمِس پایا گیا۔ یہ جراثیم جانوروں کی چھاتی میں انفیکشن پیدا کرتے ہیں۔ اس سے دودھ کی مقدار اور معیار متاثر ہوتا ہے۔
ٹیسٹ میں 95 فیصد نمونے پینسلن اور اری تھرومائسن کے خلاف مزاحم پائے گئے۔ درمیانی سطح کی مزاحمت کوٹریموکسازول، ڈوکسی سائیکلین، کلینڈامائسن اور کلورامفینیکول میں پائی گئی۔ نصف نمونے متعدد دواؤں کے خلاف مزاحم تھے۔
ماہرین نے خبردار کیا کہ کھلے دودھ کے ذریعے یہ جراثیم خطرناک بیکٹیریا کو مزاحمتی جین منتقل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے صفائی اور دواؤں کے ذمہ دارانہ استعمال پر زور دیا تاکہ خوراک کے ذریعے جراثیم کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔