صوبائی دارالحکومت لاہور میں سموگ کی شدت بڑھنے سے شہریوں کی صحت شدید متاثر ہو رہی ہے۔ ہسپتالوں میں سانس کی بیماریوں، دمے اور آنکھوں میں جلن کے مریضوں کی تعداد میں مسلس اضافہ ہو رہا ہے۔
لاہور کا شمار دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں ہوتا ہے۔ شہر کی فضاء میں باریک ذرات (PM2.5) کی مقدار محفوظ حد سے کئی گنا زیادہ ہے۔ عالمی ادارے IQAir کے مطابق ایئر کوالٹی انڈیکس خطرناک سطح پر ہے، اور بعض علاقوں میں حقیقی آلودگی اس سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق گاڑیوں اور صنعتوں سے خارج ہونے والا دھواں اور سردیوں میں ہوا کے جمود نے فضا میں آلودہ ذرات بڑھا دیے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ لاہور میں سموگ کنٹرول کرنے کے لیے سرکاری اقدامات وقتی اور ناکافی ہیں۔ مستقل بہتری کے لیے فضائی معیار کی نگرانی اور سخت پالیسیوں پر مؤثر عملدرآمد ضروری ہے۔
شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ غیر ضروری باہر نکلنے سے گریز کریں اور ماسک پہنیں۔ سانس کی بیماریوں کے شکار افراد خاص طور پر حفاظتی اقدامات اختیار کریں۔