Vinkmag ad

ذیابیطس کے شکار 68 فیصد پاکستانی ملازمین کو امتیازی سلوک کا سامنا، تحقیق

Representaive image of office environment

پاکستان میں ذیابیطس کے شکار ملازمین کو کام کی جگہوں پر امتیازی رویوں کا سامنا ہے۔ یہ بات انٹرنیشنل ڈایابیٹیز فیڈریشن (آئی ڈی ایف) کی ایک تازہ تحقیق میں سامنے آئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق 68 فیصد ملازمین نے منفی تجربات کا ذکر کیا۔ بھارت میں یہ شرح 55 فیصد اور امریکہ میں 42 فیصد رہی۔ پاکستان میں 58 فیصد ملازمین نے کہا کہ ایسے رویوں کی وجہ سے انہوں نے ملازمت چھوڑنے پر بھی غور کیا۔

تحقیق میں یہ بھی سامنے آیا کہ ٹائپ 1 ذیابیطس کے شکار ملازمین زیادہ متاثر ہیں۔ 72 فیصد افراد نے اس حوالے سے منفی تجربات کا ذکر کیا۔ ٹائپ 2 والے افراد میں یہ شرح 41 فیصد رہی۔ 52 فیصد نے بتایا کہ بیماری کی مینجمنٹ کے لیے انہیں مختصر وقفے یا چھٹی سے محروم رکھا گیا۔ 37 فیصد کے مطابق انہیں اس وجہ سے ٹریننگ یا پروموشن کے مواقع سے ہاتھ دھونا پڑے۔

رپورٹ کے مطابق زیادہ تر ملازمین اپنی بیماری چھپاتے ہیں۔ ہر 20 میں سے صرف ایک ملازم نے ایمپلائر کو اپنی تشخیص کے بارے میں بتایا۔ نصف نے کیرئیر سے متعلق خوف کی وجہ سے اس راز کو چھپایا۔ ایک تہائی کو خدشہ تھا کہ بیماری ظاہر کرنے سے ان کا کیریئر محدود ہو جائے گا۔ 46 فیصد ملازمین نے صرف ایک قابلِ اعتماد ساتھی سے بات کی اور 26 فیصد نے چند افراد کو آگاہ کیا۔ ماہرین کے مطابق یہ صورت حال ناقابل قبول ہے۔ اسے بہتر کرنے پر توجہ دینا اشد ضروری ہے۔

Vinkmag ad

Read Previous

آنکھ پھڑکنا

Read Next

پاکستان میں پہلی بار ٹارفٹ تکنیک سے دل کا کامیاب آپریشن

Leave a Reply

Most Popular