Vinkmag ad

آنکھ پھڑکنا

Close-up of a person’s eye with subtle upper eyelid twitch

آنکھ پھڑکنا (Eye Twitching) پپوٹے یا آنکھ کے پٹھوں کی غیر ارادی حرکت کو کہا جاتا ہے۔ اس کی مختلف اقسام ہیں اور ہر قسم کی الگ وجہ ہوتی ہے۔

مائیو کیمیا (Myokymia)

سب سے عام قسم مائیو کیمیا ہے۔ یہ بہت عام ہے اور زیادہ تر لوگوں کو زندگی میں کبھی نہ کبھی پیش آتی ہے۔ یہ اوپری یا نچلے پپوٹے میں ہو سکتی ہے۔ بالعموم ایک وقت میں صرف ایک آنکھ متاثر ہوتی ہے۔ یہ پھڑکنا کبھی معمولی ہوتا ہے اور کبھی پریشان کن محسوس ہوتا ہے۔ عام طور پر یہ مسئلہ جلد ختم ہو جاتا ہے لیکن کچھ گھنٹوں، دنوں یا اس سے زیادہ عرصے بعد دوبارہ سامنے آ سکتا ہے۔

بینائن ایسینشل بلیفرو سپیزم (Benign Essential Blepharospasm)

یہ کیفیت دونوں آنکھوں کے زیادہ جھپکنے سے شروع ہوتی ہے، اور بعد میں پپوٹے بند ہونے تک پہنچ سکتی ہے۔ یہ کیفیت بہت ہی کم ہوتی ہے، تاہم بعض اوقات بہت شدید ہوتی ہے۔ اس سے روزمرہ زندگی کے تمام پہلو متاثر ہونے لگتے ہیں۔

ہیمی فیشل سپیزم (Hemifacial Spasm)

ہیمی فیشل سپیزم  چہرے کے ایک طرف کے پٹھوں کو متاثر کرتا ہے، جن میں پپوٹا بھی شامل ہے۔ پھڑکنا آنکھ کے ارد گرد سے شروع ہو کر چہرے کے دیگر حصوں تک پھیل سکتا ہے۔

وجوہات

سب سے عام قسم مائیو کیمیا درج ذیل وجوہات سے ہو سکتا ہے:

٭ الکحل کا استعمال

٭ تیز روشنی

٭ کیفین کی زیادتی

٭ آنکھوں پر دباؤ

٭ تھکن

٭ آنکھ کی سطح یا پپوٹوں کی جلن

٭ نکوٹین

٭ ذہنی دباؤ

٭ ہوا یا فضائی آلودگی

بینائن ایسینشل بلیفرو سپیزم پٹھوں کی ایک حرکتی خرابی ہے جسے ڈسٹونیا (Dystonia) کہا جاتا ہے۔ اس کی درست وجہ معلوم نہیں، لیکن ماہرین کے مطابق یہ دماغ کے اُس حصے بیزل گینگلیا (Basal Ganglia) کے بگاڑ سے پیدا ہوتی ہے جو جسم کی حرکات کو کنٹرول کرتا ہے۔

ہیمی فیشل سپیزم عام طور پر اُس وقت ہوتا ہے جب خون کی کوئی نالی چہرے کے اعصاب پر دباؤ ڈالتی ہے۔

دیگر حالتیں جن میں آنکھ پھڑکنا بطور علامت ظاہر ہو سکتا ہے، یہ ہیں:

٭ پپوٹوں کی سوزش (Blepharitis)

٭ خشک آنکھیں

٭ روشنی سے حساسیت

٭ بعض دواؤں کے ضمنی اثرات ، خاص طور پر وہ دوائیں جو پارکنسن کی بیماری کے علاج میں استعمال ہوتی ہیں۔

دماغ اور اعصابی نظام کی وہ بیماریاں

بہت کم صورتوں میں، آنکھ پھڑکنا دماغ یا اعصابی نظام کی کسی خرابی کی علامت ہوتا ہے۔ ایسی صورتوں میں عام طور پر دیگر علامات بھی ظاہر ہوتی ہیں۔ دماغ اور اعصابی نظام کی وہ بیماریاں جو آنکھ پھڑکنے کا باعث بن سکتی ہیں، یہ ہیں:

٭ بیلز پالسی (Bell’s Palsy) — چہرے کے ایک طرف اچانک کمزوری پیدا ہونا

٭ڈسٹونیا (Dystonia)

٭ ملٹی پل سکلروسس (Multiple Sclerosis)

٭ فیشل یا اورومینڈیبولر ڈسٹونیا (Facial or Oromandibular Dystonia)

٭ پارکنسن کی بیماری (Parkinson’s Disease)

٭ ٹوریٹ سنڈروم (Tourette Syndrome)

ڈاکٹر سے کب رجوع کریں

اکثر آنکھ پھڑکنا چند دنوں یا ہفتوں میں خود بخود ختم ہو جاتا ہے، خاص طور پر اگر آپ:

٭ آرام کریں

٭ ذہنی دباؤ کم کریں

٭ کیفین کا استعمال گھٹا دیں

لیکن درج ذیل صورتوں میں ڈاکٹر سے ضرور رجوع کریں:

٭ اگر پھڑکنا چند ہفتوں میں ختم نہ ہو

٭ متاثرہ جگہ کمزور یا اکڑی ہوئی محسوس ہو

٭ ہر جھٹکے کے ساتھ آنکھ مکمل بند ہو جائے

٭ آنکھ کھولنے میں دشواری ہو

٭ چہرے یا جسم کے دیگر حصوں میں بھی جھٹکے محسوس ہوں

٭ آنکھ سرخ یا سوجی ہوئی ہو یا اس سے رطوبت خارج ہو

٭ پپوٹے نیچے لٹکنے لگیں

علاج، مسئلے کی وجہ کی روشنی یں کیا جاتا ہے۔

نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔

Vinkmag ad

Read Previous

طلاق یافتہ پاکستانی شدید ذہنی دباؤ میں مبتلا، قومی سروے

Read Next

ذیابیطس کے شکار 68 فیصد پاکستانی ملازمین کو امتیازی سلوک کا سامنا، تحقیق

Leave a Reply

Most Popular