Vinkmag ad

مردہ جسم سے گردے کی پیوندکاری

Deceased-donor kidney transplant procedure, giving new life to patients with end-stage kidney disease through organ donation

مردہ جسم سے گردے کی پیوندکاری (deceased-donor kidney transplant) میں حال ہی میں فوت ہونے والے شخص کا گردہ کسی ضرورت مند کو دیا جاتا ہے۔ گردہ نکالنے کے لیے فیملی کی اجازت یا فرد کا ڈونر کارڈ ضروری ہوتا ہے۔ وصول کنندہ کے گردے فیل ہو چکے ہوتے ہیں، اور وہ صحیح کام نہیں کر رہے ہوتے۔

عطیہ شدہ گردہ یا تو برف میں رکھا جاتا ہے یا اسے ایک مشین سے جوڑا جاتا ہے۔ مشین گردے کو اس وقت تک آکسیجن اور غذائی اجزاء فراہم کرتی ہے جب تک ٹرانسپلانٹ نہیں ہو جاتا۔ بہتر یہ ہے کہ عطیہ دہندہ اور وصول کنندہ زیادہ دور کے علاقے میں نہ ہوں تاکہ گردے کو جسم سے باہر رکھنے کا وقت کم سے کم ہو۔

انسانی جسم میں دو گردے ہوتے ہیں۔ صرف ایک گردہ بھی جسمانی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی ہے لہٰذا زندہ شخص بھی گردہ عطیہ کر سکتا ہے۔ وہ ایک گردے کےساتھ صحت مند زندگی گزار سکتا ہے۔ اس لیے اگر مردہ جسم سے گردہ دستیاب نہ ہو تو زندہ ڈونر کا گردہ استعمال کیا جاتا ہے۔ امریکہ میں ہر سال کیے جانے والے کڈنی ٹرانسپلانٹس میں دو تہائی گردے فوت شدہ افراد کے ہوتے ہیں، جبکہ باقی زندہ ڈونر سے حاصل کیے جاتے ہیں۔

کیوں کیا جاتا ہے؟

اینڈ سٹیج کڈنی ڈیزیز یعنی مرض کے آخری مرحلے میں گردے بہت زیادہ متاثر ہو جاتے ہیں۔ وہ فالتو مادوں اور اضافی پانی کو جسم سے خارج نہیں کر پاتے۔ ایسے میں یہ مادے ڈائیلسز مشین کے ذریعے ہٹائے جاتے ہیں یا ٹرانسپلانٹ کیا جا سکتا ہے۔ زیادہ تر لوگوں میں گردے کا ٹرانسپلانٹ ترجیحی علاج ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس سے معیار زندگی بہتر ہو جاتا ہے، اور فرد زیادہ چیزیں کھا سکتا ہے۔

خطرات

مردہ جسم سے گردے کی پیوندکاری کے خطرات زندہ ڈونر کے ٹرانسپلانٹ جیسے ہی ہیں۔

٭ کچھ خطرات عام سرجری کے ہوتے ہیں، جبکہ کچھ کا تعلق ری ایکشن یا ادویات سے ہے۔

٭ خطرات میں درد، زخم کی جگہ پر انفیکشن، خون بہنا، یا خون کے لوتھڑے بننا نمایاں ہیں۔

٭ بعض اوقات جسم اس گردے کو قبول نہیں کرتا۔ اس لیے اینٹی ریجیکشن ادویات دی جاتی ہیں۔ ان کے ضمنی اثرات میں مہاسے، وزن بڑھنا، کینسر اور انفیکشن شامل ہیں۔

تیاری کیسے کریں؟

اگر ڈاکٹر گردے کا ٹرانسپلانٹ تجویز کرے تو آپ کو ٹرانسپلانٹ سینٹر میں ریفر کیا جائے گا۔ سینٹر کے انتخاب کے بعد آپ کا جائزہ لیا جائے گا کہ آپ ٹرانسپلانٹ کے اہل ہیں یا نہیں۔ یہ جائزہ کئی دنوں تک جاری رہتا ہے۔ اس میں جسمانی معائنہ، ایکس رے، ایم آر آئی یا سی ٹی سکین، خون کے ٹیسٹ، اور کینسر کی جانچ نمایاں ہیں۔ اس میں نفسیاتی جائزہ اور سماجی و مالی سپورٹ کا جائزہ بھی شامل ہیں۔

ٹیسٹنگ کے بعد ٹرانسپلانٹ ٹیم آپ کو امیدوار ہونے کی اطلاع دے گی۔ اگر زندہ ڈونر دستیاب نہ ہو تو آپ مردہ جسم سے گردہ حاصل کرنے والوں کی ویٹنگ لسٹ میں شامل ہوں گے۔

آپ کیا توقع کر سکتے ہیں؟

ٹرانسپلانٹ سینٹر گردہ ملتے ہی آپ سے رابطہ کرے گا۔ آپ سے مخصوص وقت میں سینٹر آنے کو کہا جائے گا لہٰذا آپ کو اس کے لئے تیار رہنا ہوگا ۔ ٹرانسپلانٹ ٹیم گردے اور آپ کی صحت کی جانچ کرے گی۔ اگر سب کچھ ٹھیک ہوا تو کڈنی ٹرانسپلانٹ کیا جائے گا۔

سرجری کے دوران عطیہ شدہ گردہ پیٹ کے نچلے حصے میں رکھا جاتا ہے۔ نئے گردے کی خون کی نالیاں پیٹ میں خون کی نالیوں سے جوڑی جاتی ہیں۔ یوریٹر کو مثانے سے جوڑا جاتا ہے تاکہ پیشاب نکل سکے۔ پرانے گردے عام طور پر جسم میں ہی چھوڑ دیے جاتے ہیں۔ انہیں نہ نکالنے کی وجہ ممکنہ پیچیدگیوں سے بچنا ہے۔ یہ بالعموم مسائل پیدا نہیں کرتے، تاہم کبھی کبھار انفیکشن، خون بہنے یا درد جیسے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ اس لیے سرجن مریض کی حالت کے مطابق فیصلہ کرتے ہیں کہ پرانا گردہ نکالنا ضروری ہے یا نہیں۔

ہسپتال میں چند دن سے ایک ہفتے تک قیام کیا جاتا ہے۔ اس دوران ہیلتھ ٹیم آپ کو ادویات اور ممکنہ مسائل کے بارے میں بتاتی ہے۔

نتائج

کامیاب ٹرانسپلانٹ کے بعد نیا گردہ خون کو فلٹر کرے گا اور فالتو مادے نکالے گا۔ اس سے ڈائیلسز کی ضرورت ختم ہو جاتی ہے۔ آپ کو اینٹی ریجیکشن ادویات دی جاتی ہیں تاکہ جسم گردے کو رد نہ کرے۔ یہ ادویات چونکہ مدافعتی نظام کو دباتی ہیں، لہٰذا انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس لیے ڈاکٹر اینٹی بیکٹیریل، اینٹی وائرل اور اینٹی فنگل ادویات بھی تجویز کر سکتا ہے۔

یہ بہت ضروری ہے کہ آپ تمام ادویات ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق لیں۔ ادویات چھوڑنے سے جسم گردے کو رد کر سکتا ہے۔ اگر ضمنی اثرات کی وجہ سے ادویات لینا مشکل ہو تو فوراً معالج سے رابطہ کریں۔ ٹرانسپلانٹ کے بعد اپنی جلد کی خود جانچ کریں اور جلد کے ماہر کے پاس جائیں۔ یہ جلد کے کینسر کی جانچ اور دیگر کینسر سکریننگ کے لیے ضروری ہے۔

نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔

Vinkmag ad

Read Previous

سانس کا ٹیسٹ لبلبے کے کینسر کی جلد شناخت میں مددگار

Read Next

شفا انٹرنیشنل میں نیشنل ایمرجنسی میڈیسن کانفرنس اختتام پذیر

Leave a Reply

Most Popular