پاکستان میں ایک طرف ذہنی امراض میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے تو دوسری طرف ماہرینِ نفسیات کی شدید کمی ہے۔ ان چیلنجز کے پیش نظر الخدمت فاؤنڈیشن نے ایک نیا فلاحی اقدام متعارف کرایا ہے۔ اسے برین آن ویلز پروگرام کا نام دیا گیا ہے۔ یہ منصوبہ ذہنی صحت کی سہولت عوام تک پہنچانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ ابتدائی طور پر اسے سندھ کے منتخب اضلاع میں شروع کیا جائے گا جسے بعد ازاں دوسرے صوبوں تک وسعت دی جائے گی۔
پروگرام کی افتتاحی تقریب اتوار کو کراچی میں منعقد ہوئی۔ اس موقع پر الخدمت فاؤنڈیشن سندھ کی صدر ڈاکٹر تبسم جعفری اور فارمیوو کمپنی کے ڈپٹی ڈائریکٹر مارکیٹنگ کامران علی زمان نے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے۔
ڈاکٹر جعفری کے مطابق ملک میں تربیت یافتہ ماہرینِ نفسیات 500 سے کم ہیں۔ دوسری طرف تقریباً اڑھائی کروڑ سے زائد شہری ذہنی مسائل میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ برین آن ویلز پروگرام کے تحت ماہرین پر مشتمل موبائل ٹیمیں تشکیل دی جائیں گی۔ یہ ٹیمیں دیہی علاقوں میں جا کر مفت مشاورت اور علاج فراہم کریں گی۔ اس منصوبے میں آگاہی سیشنز، نفسیاتی سکریننگ، ادویات کی فراہمی اور رضاکاروں کی تربیت شامل ہے۔
عالمی ادارۂ صحت کے مطابق ہر چار میں سے ایک پاکستانی کسی نہ کسی ذہنی عارضے کا شکار ہے۔ ملک میں ذہنی صحت پر قومی بجٹ کا ایک فیصد سے بھی کم خرچ ہوتا ہے۔