کھانسی (cough) جسم کا ایک فطری ردعمل ہے جو گلے یا سانس کی نالی میں خراش یا کسی محرک کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ اعصاب خراش یا اس محرک سے متعلق پیغام کو دماغ تک پہنچاتے ہیں، جو سینے اور پیٹ کے پٹھوں کو حرکت دیتا ہے۔ اس کے نتیجے میں پھیپھڑوں سے ہوا زور سے خارج ہوتی ہے تاکہ خراش پیدا کرنے والی چیز باہر نکل جائے۔
کبھی کبھار کھانسی آنا معمول کی بات ہے، اور یہ فائدہ مند بھی ہے۔ لیکن اگر کھانسی کئی ہفتے برقرار رہے، یا اس کے ساتھ پیلا، سبز یا خون ملا بلغم آئے تو یہ سنجیدہ معاملہ ہے۔ یہ کسی ایسی بیماری کی علامت ہو سکتی ہے جس کے لیے فوری طبی معائنہ ضروری ہوتا ہے۔
شدید اور طویل کھانسی پھیپھڑوں میں مزید خراش پیدا کرتی ہے۔ اس سے کھانسی بڑھ جاتی ہے۔ یہ جسم کو تھکا دیتی ہے، نیند متاثر کرتی ہے، سر درد، چکر اور قے کا باعث بنتی ہے۔ بعض اوقات یہ پسلیوں کے ٹوٹنے تک کا سبب بن سکتی ہے۔
وجوہات
اگر کھانسی تین ہفتوں سے کم عرصے تک برقرار رہے تو اسے قلیل المعیاد یا اکیوٹ کہا جاتا ہے۔ بالغوں میں اگر یہ آٹھ ہفتوں سے زیادہ، اور بچوں میں چار ہفتوں سے زیادہ قائم رہے تو اسے طویل المعیاد یا کرانک کہا جاتا ہے۔
ایکیوٹ کھانسی زیادہ تر انفیکشن یا پھیپھڑوں کی دائمی بیماریوں کے اچانک بڑھنے سے ہوتی ہے۔ اس کے برعکس طویل مدتی کھانسی کا تعلق بالعموم پھیپھڑوں، دل یا سائی نس (ناک کے اردگرد خلا) کی اندرونی بیماریوں سے ہوتا ہے۔
ایکیوٹ کھانسی کی وجوہات
انفیکشن سے متعلق ایکیوٹ کھانسی کی عام وجوہات یہ ہیں:
٭ ایکیوٹ سائنوسائٹس
٭ برونکائیولائٹس، خاص طور پر بچوں میں
٭ برونکائٹس
٭ نزلہ زکام
٭ کروپ (Croup)، زیادہ تر بچوں میں
٭ فلو (انفلوئنزا)
٭ لیرنجائٹس
٭ نمونیا
٭ سانس کی بیماری آر ایس سی
٭ کالی کھانسی
کچھ انفیکشنز، خاص طور پر کالی کھانسی، اتنی شدید سوزش پیدا کرتے ہیں کہ بیماری ختم ہونے کے بعد بھی کئی ہفتوں یا مہینوں تک کھانسی برقرار رہتی ہے۔
طویل المعیاد کھانسی کی وجوہات
پھیپھڑوں سے متعلق طویل المعیاد کھانسی کی عام وجوہات یہ ہیں:
٭ دمہ (بچوں میں سب سے عام وجہ)
٭ برونک ایکٹیسس، جس میں خون ملا بلغم بنتا ہے اور انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے
٭ دائمی برونکائٹس
٭ سی او پی ڈی (طویل مدتی پھیپھڑوں کی بیماری جو سانس لینے میں دشواری پیدا کرتی ہے)
٭ سسٹک فائبروسس
٭ ایمفیسیما (پھیپھڑوں کی بیماری جو سانس پھولنے کا باعث بنتی ہے)
٭ پھیپھڑوں کا سرطان
٭ پلمونری ایمبولزم
٭ سارکوئیڈوسس
٭ ٹی بی
دیگر وجوہات
٭ الرجی
٭ چوٹ یا جلنے سے نقصان
٭ دم گھٹنا (خاص طور پر بچوں میں)
٭ دائمی سائنوسائٹس
٭ معدے کا تیزاب واپس آنا (GERD)
٭ دل کی کمزوری (جب وہ خون صحیح طرح پمپ نہ کر سکے)
٭ دھواں، گرد و غبار، کیمیکل یا ذرات کا سانس کے ذریعے اندر جانا
٭ کچھ دوائیں، جیسے اے سی ای انہیبیٹرز
٭ نگلنے اور سانس کی ہم آہنگی متاثر کرنے والی اعصابی و عضلاتی بیماریاں
٭ گلے میں نزلہ گرنا
ڈاکٹر سے کب رجوع کریں؟
اگر کھانسی چند ہفتوں میں ختم نہ ہو، یا ساتھ یہ علامات ظاہر ہوں تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں:
٭ گاڑھا سبز یا پیلا بلغم
٭ سیٹی جیسی آواز کے ساتھ سانس آنا
٭ بخار
٭ سانس پھولنا
٭ بے ہوشی
٭ ٹخنوں میں سوجن یا وزن کم ہونا
ہنگامی صورت حال
٭ دم گھٹنا یا قے آنا
٭ سانس لینے یا نگلنے میں دشواری
٭ خون ملا یا گلابی بلغم آنا
٭ سینے میں درد
سیلف کیئر
کھانسی کی دوائیں صرف اس وقت استعمال کی جاتی ہیں جب کھانسی نئی ہو، زیادہ تکلیف دہ ہو، نیند میں رکاوٹ ڈالے اور خطرناک علامات نہ ہوں۔
عام کھانسی اور زکام کی ادویات اصل بیماری کو ختم نہیں کرتیں بلکہ صرف علامات کو کم کرتی ہیں۔ بعض تحقیقات سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ محض کھانسی کے لئے دوائیں لینا ایسا ہی ہے جیسے کوئی دوا نہ لی گئی ہو۔ بچوں کے لیے تو یہ خطرناک بھی ثابت ہو سکتی ہیں۔ دو سال سے کم عمر بچوں کے لیے جان لیوا بھی ہو سکتی ہیں۔ اس لیے ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر چھ سال سے کم عمر بچوں کو کھانسی یا زکام کی دوا نہ دیں۔ بہتر ہے کہ 12 سال سے کم عمر بچوں کے لیے بھی یہ دوائیں از خود استعمال نہ کریں۔ راہنمائی کے لیے ہمیشہ معالج سے مشورہ کریں۔
گھریلو تدابیر
٭ کھانسی کی گولیاں یا ٹافی چوسیں (چھوٹے بچوں کو نہ دیں تاکہ دم گھٹنے کا خطرہ نہ ہو
٭شہد استعمال کریں (ایک چمچ شہد کھانسی میں آرام دے سکتا ہے، لیکن ایک سال سے کم عمر بچوں کو نہ دیں)
٭ ہوا میں نمی کا توازن برقرار رکھیں
٭ زیادہ پانی پئیں (خاص طور پر یخنی، چائے یا لیموں پانی)
٭ تمباکو نوشی اور دھوئیں سے بچیں
نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔