صوبائی وزیرِ صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کہا کہ ویکسین مخالف جھوٹے پروپیگنڈے پر سائبر کرائم ایکٹ کے تحت کارروائی ہو گی۔ سرویکل ویکسین کے خلاف پروپیگنڈا خواتین کی صحت کو نقصان پہنچانے کی سازش ہے۔ صوبے میں یہ مرض ہر سال 5000 خواتین کو متاثر کرتا ہے، جن میں سے 3000 فوت ہو جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلے پانچ دنوں میں چھ لاکھ بچیوں کو ویکسین دی جا چکی ہے۔ والدین کو چاہیے کہ جھوٹے پروپیگنڈے سے متاثر نہ ہوں، اور بچیوں کو لازمی ویکسین لگوائیں۔ وزیرِاعظم کو خط لکھ کر ویکسین کی مقامی تیاری کی سفارش کی گئی ہے۔ اس اقدام سے درآمد پر انحصار کم ہوگا اور زرمبادلہ بچے گا۔
سرویکل کینسر سے بچاؤ کے لیے 12 روزہ ویکسن مہم 15 ستمبر سے جاری ہے۔ اس کا ہدف 9 سے 14 برس کی 41 لاکھ بچیوں تک پہنچنا ہے۔ مہم سندھ کے علاوہ پنجاب، اسلام آباد اور آزاد جموں و کشمیر میں بھی جاری ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ویکسین محفوظ، مؤثر اور ڈبلیو ایچ او کی منظور شدہ ہے۔