ماہرین کے مطابق پاکستان میں روزانہ 685 بچے جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انسٹی ٹیوٹ فار گلوبل ہیلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ کے زیر اہتمام ایک سیمینار میں کیا گیا۔
انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر پروفیسر ذوالفقار بھٹہ نے کہا کہ ملک کے صرف 9 فیصد مراکز صحت میں نوزائیدہ بچوں کی بحالی کی سہولت موجود ہے۔ دیہی اضلاع تربیت یافتہ نرسوں اور ٹیکنیشنز سے محروم ہیں۔ بڑے شہروں میں ہسپتال تعمیر ہو رہے ہیں جبکہ دیہی آبادی نظرانداز ہو رہی ہے۔ بنیادی مراکز صحت میں سرمایہ کاری کی جائے تو بہتر نتائج حاصل ہو سکتے ہیں۔
ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ پروفیسر عائشہ عیسانی نے کہا کہ نوزائیدہ بچوں کی کیئر کیلئے قومی ورکنگ گروپ قائم کیا گیا ہے۔ معمول کی ویکسینیشن کو نیشنل امیونائزیشن مینجمنٹ سسٹم کے تحت ترجیح دی گئی ہے۔
پاکستان میں روزانہ اتنی بڑی تعداد میں بچوں کی اموات تشویش ناک ہیں۔ ماہرین کے مطابق پاکستان کے پاس نوزائیدہ بچوں کی اموات روکنے کے لیے صلاحیت موجود ہے۔ اس کے بہتر اور مؤثر استعمال کی ضرورت ہے۔