پاکستانی خواتین میں موٹاپا تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ ملک کی نصف سے زیادہ بالغ خواتین اس کا شکار ہیں۔ ایک نئی بین الاقوامی تحقیق کے مطابق شادی میں تاخیر شہری خواتین میں موٹاپے کے خطرے کو نمایاں طور پر کم کرتی ہے۔ تحقیق یونیورسٹی آف یارک کی طرف سے کی گئی۔ تحقیق کے لیے جائزہ پاکستان ڈیموگرافک اینڈ ہیلتھ سروے 2012-13 اور 2017-18 کے اعداد و شمار پر مبنی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں 40 فیصد خواتین کی شادی 18 سال سے پہلے ہو جاتی ہے۔ شہری علاقوں کی خواتین میں شادی کے ہر اضافی سال کی تاخیر موٹاپے کے خطرے کو تقریباً 0.7 فیصد کم کرتی ہے۔ سب سے زیادہ حفاظتی اثر ان خواتین میں دیکھا گیا جن کی شادی 23 سال یا اس کے بعد ہوئی۔
سٹڈی کی مرکزی مصنفہ وکٹوریا ٹافیسی سنٹر فار ہیلتھ اکنامکس سے وابستہ ہیں۔ ان کے مطابق کم عمری میں شادی کرنے والی خواتین میں وزن بڑھنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ ان پر جلد اولاد پیدا کرنے کا دباؤ بڑھ جاتا ہے۔ تعلیم کے مواقع محدود رہتے ہیں اور صحت سے متعلق آگاہی بھی کم ہوتی ہے۔ گھریلو فیصلوں میں اختیار کی کمی بھی مسائل میں اضافہ کرتی ہے۔ اس کے برعکس شادی میں تاخیر خواتین کو بہتر تعلیم اور صحت کے مواقع فراہم کرتی ہے۔ یہ عمل انہیں صحت مند طرزِ زندگی اپنانے کا موقع دیتا ہے۔