دنیا بھر میں ذیابیطس کے شکار نصف سے زائد افراد اپنی بیماری سے لاعلم ہیں۔ یہ بات دی لانسیٹ ڈایابیٹیز اینڈ اینڈوکرائنالوجی میں شائع ایک حالیہ تحقیق میں سامنے آئی ہے۔ واشنگٹن یونیورسٹی کے انسٹیٹیوٹ فار ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایویلیوایشن کی اس تحقیق میں 2000 سے 2023 تک کا ڈیٹا استعمال کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق 15 سال سے زائد عمر کے 44 فیصد افراد کو اپنے مرض کا علم نہ تھا۔ نوجوانوں میں لاعلمی کی شرح سب سے زیادہ پائی گئی۔
تشخیص شدہ مریضوں میں 91 فیصد کو ادویات ملیں، تاہم صرف 42 فیصد اپنی شوگر قابو میں رکھ پائے۔ دنیا بھر میں ذیابیطس کے محض 21 فیصد مریض اپنی بیماری پر مؤثر قابو پانے میں کامیاب ہوئے۔ شمالی امریکہ میں سب سے زیادہ تشخیص ہوئی جبکہ وسطی سب صحارا افریقہ میں صورتحال سب سے خراب رہی۔
تحقیق کی مصنفہ لارن سٹافورڈ نے اس صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا۔ ان کے مطابق اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو 2050 تک ذیابیطس کے شکار مریضوں کی تعداد 1.3 ارب تک پہنچ سکتی ہے۔ ذیابیطس کے شکار نصف سے زائد مریضوں کا اپنی بیماری سے لاعلم ہونا اسے ایک "خاموش وبا” میں بدل سکتا ہے۔ ماہرین نے نوجوانوں کے لیے سکریننگ پروگرامز، ادویات اور گلوکوز مانیٹرنگ آلات تک رسائی کی اہمیت پر زور دیا۔ یہ تحقیق بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے تعاون سے کی گئی۔